کنگ عبداللہ یونیورسٹی میں ’ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ اکیڈمک سمٹ 2025‘ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (KAUST) نے پہلی بار مشرقِ وسطیٰ میں منعقد ہونے والی ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ اکیڈمک سمٹ 2025 کی میزبانی کی۔
یہ بھی پڑھیں:’سعودی عرب اب میرا گھر ہے‘، رونالڈو
یہ 3 روزہ اجلاس منگل سے شروع ہوا، جس میں 28 ممالک کے 75 اداروں سے تعلق رکھنے والے 750 شرکاء اور 105 کلیدی مقررین شریک ہیں۔
سمٹ کا مرکزی موضوع ’یونیورسٹیاں تبدیلی کی محرک قوت کے طور پر‘ رکھا گیا، جس میں دنیا بھر کے جامعات کے سربراہان، پالیسی ساز، صنعت کار اور ماہرینِ تعلیم شریک ہوئے۔
اجلاس میں یونیورسٹیوں کے کردار پر بات کی گئی کہ وہ اختراعات، معاشی ترقی، پائیداری، ثقافتی تحفظ اور عالمی تعاون میں کس طرح مؤثر کردار ادا کر سکتی ہیں۔
پائیدار شہروں اور نئی نسل کی تیاری پر مباحثےسمٹ کے دوران مختلف موضوعات زیرِ بحث آئے جن میں پائیدار اور مضبوط شہروں کی تعمیر میں جامعات کا کردار، عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ تعلیم کا ارتقا، اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کے لیے نئی نسل کی تیاری شامل تھے۔
مقررین نے ریسرچ پر مبنی عملی تجاویز پیش کیں، جن میں صحت، مصنوعی ذہانت (AI)، ماحولیات اور پائیدار ترقی سے متعلق جدید حل شامل تھے۔
’سعودی عرب سائنس و اختراع میں قائد بن رہا ہے‘، سر ایڈورڈ بائرنیونیورسٹی کے صدر سر ایڈورڈ بائرن نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ اس تاریخی سمٹ کی میزبانی سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی سائنسی و تحقیقی قیادت کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی پاک انویسٹمنٹ کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کیسے کر رہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کو تشکیل دینے اور عالمی شراکت داری کو مضبوط بنانے کا موقع ہے۔ KAUST اس لحاظ سے ایک ماڈل یونیورسٹی ہے جو حقیقی اثر پیدا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ٹائمز ہائر ایجوکیشن کے نمائندے کی تعریفٹائمز ہائر ایجوکیشن کے چیف گلوبل افیئرز آفیسر فل بیٹی نے کہا کہ یہ سمٹ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی سب سے بااثر شخصیات کو ایک پلیٹ فارم پر لایا ہے تاکہ آج کے چیلنجز اور مواقع پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔
ان کے مطابق KAUST کی میزبانی سعودی وژن 2030 کے تحت مملکت کی تحقیق، ترقی اور اختراع سے متعلق ترجیحات کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترجیحات صحت، ماحولیات، توانائی، صنعت اور مستقبل کی معیشتوں جیسے کلیدی شعبوں کا احاطہ کرتی ہیں۔
عالمی سطح پر KAUST کا ابھرتا ہوا کرداراس سمٹ نے KAUST کو عالمی سطح پر ایک سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکز کے طور پر نمایاں کر دیا ہے، جہاں تحقیق اور تعلیم کے ذریعے دنیا کے بڑے مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
KAUST ٹائمز ہائر ایجوکیشن ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ اکیڈمک سمٹ 2025 سر ایڈورڈ بائرن کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹائمز ہائر ایجوکیشن سر ایڈورڈ بائرن کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں عالمی سرمایہ کاری کے لیے ایس آئی ایف سی کی کوششیں بارآور، پاک سعودی اکنامک کوریڈور زیر غور
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی مؤثر کاوشوں نے پاکستان میں عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کر دیا ہے۔ زراعت، کان کنی، توانائی اور آئی ٹی سمیت کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب کی ویژن 2030 اور پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان پاک سعودی اکنامک کوریڈور کے قیام پر منصوبہ بندی جاری ہے۔ یہ منصوبہ تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک سعودی اکنامک کوریڈور سی پیک کی طرز پر خطے میں سرمایہ کاری، روزگار کے مواقع اور جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دے گا۔ گوادر پورٹ کے ذریعے جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو جوڑنے کا یہ نیا راستہ خطے کے معاشی نقشے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رواں مالی سال میں پاکستان کی سعودی عرب کو برآمدات 700 ملین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں، جبکہ سعودی سرمایہ کار زراعت، کارپوریٹ فارمنگ، ڈیری اور گوشت کی پیداوار کے ساتھ توانائی و آئی ٹی کے شعبوں میں بھی گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق نیا معاہدہ سرمایہ کاروں کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے لیے اعتماد فراہم کرے گا۔ یہ شراکت داری نہ صرف اقتصادی تعاون کو وسعت دے گی بلکہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے بھی سنگ میل ثابت ہوگی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ایس آئی ایف سی اور متعلقہ اداروں نے سرمایہ کاری کے فروغ اور عالمی شراکت داروں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔