گوادر میں پانی کے بحران پر قابو پانے کیلئے میرانی ڈیم سے بذریعہ ٹینکرز فراہمی کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
گوادر اور قریبی علاقوں میں پانی کی شدید قلت کو کم کرنے کے لیے منگل کو حکام نے تربت کے میرانی ڈیم سے ٹینکروں کے ذریعے پانی کی ترسیل شروع کر دی۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر اور رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن کی زیر صدارت جائزہ اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت گوادر اور ساحلی ضلع کے دیگر علاقوں کو شادی کور ڈیم سے پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جبکہ شہر کے پرانے رہائشی علاقوں کو گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) کے ڈی سیلینیشن پلانٹ کے ذریعے پانی دیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں جی پی اے کے چیئرمین نور الحق بلوچ، گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل معین الرحمٰن خان، جی ڈی اے کے چیف انجینئر حاجی سید محمد، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عبدالشکور خان، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) کے ایگزیکٹو انجینئر مومن علی، اور چیئرمین میونسپل کمیٹی گوادر مجید جوہر شریک ہوئے۔
حکام نے اجلاس کو بتایا کہ شہر بھر میں مرحلہ وار پانی کی فراہمی جاری ہے اور آئندہ چند دنوں میں مزید ٹینکر شامل کیے جائیں گے تاکہ سپلائی کو مستحکم کیا جا سکے۔
اجلاس میں ٹینکر مالکان کی جانب سے حکومت کے مقرر کردہ نرخوں پر تحفظات سے بھی آگاہ کیا گیا، اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت کو نرخوں میں ’معقول‘ اضافے کی سفارش کی جائے تاکہ ترسیل بلا تعطل جاری رہے، مزید یہ بھی طے پایا کہ ٹینکر آپریٹرز کو ادائیگیاں ہر 15 دن بعد بغیر تاخیر اور کٹوتی کے کی جائیں گی۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ عوامی پانی کے ذخائر صرف گھریلو استعمال کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ سرکاری ادارے اور تجارتی صارفین اپنے بجٹ سے پانی خریدیں گے۔
منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے جی ڈی اے اور پی ایچ ای کی ٹیمیں، مقامی کونسلروں کے تعاون سے، محلہ سطح پر ترسیل کی نگرانی کریں گی، اجلاس میں ہنگامی منصوبے کے تحت جیوانی اور قریبی علاقوں کو بھی ٹینکروں کے ذریعے پانی کی فراہمی کی منظوری دی گئی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کوسٹ گارڈزکی گوادر میں کاروائیاں، اعلی کوالٹی کی منشیات برآمد
پاکستان کوسٹ گارڈزنے گوادر کے علاقے پیشو گان اور پلیری میں کاروائیاں، اعلی کوالٹی کی منشیات برآمد کرلی۔
پاکستان کوسٹ گارڈزنے اپنی انٹیلی جنس ذرائع کی منشیات اسمگلنگ کی مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پرگوادر کے علاقے پلیری میں کارروائی کی، جھاڑیوں میں چھپائی گئی 1400 کلوگرام چرس، 105کلوگرام متیھ آئس،8 کلو گرام ہیروئن،اور6.5 کلو گرام آفیون برآمد کر لی۔
ایک اور کارروائی میں پیشوگان کے ساحلی راستے پسوگیپ پر اسنیپ چیکنگ کے دوران476کلوگرام اعلی کوالٹی کی چرس برآمدکر لی گئی، خدشہ ہے کہ یہ منشیات سمندر کے راستے بیرون ملک اسمگل ہو نا تھی۔
ترجمان پاکستان کوسٹ گارڈز نے کہا کہ پکڑی جانے والی منشیات کی عالمی مارکیٹ میں مالیت 134.43 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ پاکستان کوسٹ گارڈزمنشیات اور ہر طرح کی اسمگلنگ اورمنشیات کی روک تھام کرتے ہوئے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کر تی رہے گی۔
دوسری جانب اے این ایف نے تعلیمی اداروں کے اطراف اور ملک کے مختلف
شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 5 کاروائیوں کے دوران2ملزمان گرفتار کرلیے۔
کاروائیوں میں 46کروڈ 53لاکھ روپے سے زائد مالیت کی 390.52کلوگرام منشیات برآمد۔کی گئی۔
قراقرم ہائی وے روڈ مانسہرہ کے قریب ملزم سے 400 گرام چرس برآمد ہوئی، گرفتار ملزم نے تعلیمی اداروں کے طلباء کو منشیات فروخت کرنے کا اعتراف کیا۔
کراچی میں واقع کوریئر آفس میں برطانیہ جانیوالے پارسل سے لیڈیز پرس میں چھپائی گئی 124 گرام ہیروئن برآمد کی گئی، خیابان فردوسی روڈ لاہور پر ہسپتال کے قریب ملزم کے قبضے سے 2 کلوگرام آئس برآمد ہوئی۔
حیات آباد پشاور میں کوریئر آفس میں ساہیوال بھیجے جانیوالے پارسل سے ٹارچ اور سیڈونچ میکر سے 1 کلوگرام آئس برآمد کی گئی، اعلی زئی ڈسٹرکٹ پشین میں 387 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی۔
انسداد منشیات ایکٹ 1997 کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔