لاہور ہائیکورٹ کا دوران سماعت عدالت کی ویڈیو بنانے پر سخت کارروائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اکتوبر ۔2025 ) لاہور ہائیکورٹ نے دوران سماعت عدالت کی ویڈیو بنانے پر سخت کارروائی کا حکم دے دیا لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران ویڈیو بنانے اور اسے سوشل میڈیا پر چلانے کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں کو مذاق بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے آر پی او گوجرانوالہ حفیظ چیمہ کو حکم دیا ہے کہ چوری کے مقدمے کی ملزمہ رومیلہ کا مکمل ریکارڈ کل عدالت میں پیش کیا جائے.
(جاری ہے)
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ عدالت کے اندر موبائل فون لے کر داخل ہونا ممنوع قرار دیا جائے گا تاکہ عدالتوں کی حرمت اور وقار برقرار رکھا جا سکے، انہوں نے ایک سول جج کی عدالت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا. دوران سماعت عدالت میں ملزمہ رومیلہ سے پوچھا گیا کہ وہ کہاں رہتی ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ وہ مری میں مقیم ہیں، ان کے شناختی کارڈ کا مستقل پتہ کراچی اور عارضی پتہ گوجرانوالہ درج ہے، چیف جسٹس نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ طلاق کے بعد شناختی کارڈ کو اپ ڈیٹ کیوں نہیں کروایا گیا اور نادرا کے سسٹم کو دھوکہ دینے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا. ملزمہ رومیلہ نے عدالت سے غیر مشروط معافی کی درخواست کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معافی اس مسئلے کا حل نہیں کیونکہ معافی کی وجہ سے ہی حالات اس نہج پر پہنچے ہیں چیف جسٹس نے آر پی او کو ہدایت دی کہ شناختی کارڈ کی تصدیق کر کے کل عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے اور بعدازاں سماعت آج (جمعرات )تک ملتوی کر دی گئی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیف جسٹس نے
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ کا جسٹس طارق جہانگیری کیس کا تحریری فیصلہ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251008-1-4
اسلام آباد (اے پی پی)عدالت عظمیٰ نے جسٹس طارق جہانگیری کیس میں تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ عدالتی ویب سائٹ پر جاری 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس امین الدین نے تحریر کیا جبکہ فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے جسٹس شاہد بلال نے 5صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔جسٹس شاہد بلال نے اپنے اضافی نوٹ میں قرار دیا کہ موجودہ کیس میں بینچ نے اعتراضات کے فیصلے کیے بغیر کارروائی آگے بڑھائی، جو قانونی طور پر درست نہیں تھی۔ ان کے مطابق اعتراضات کے فیصلے کے بغیر کارروائی چلانے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتی۔