اسلام آباد (نمایندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے ٹیکسیشن کے حوالے سے  سرکاری  موقف کو تسلیم نہیں کیا ہے کہ انفورسمنٹ کے اقدامات سے ریونیو شارٹ فال کو پورا کر لیا جائے گا اور اقتصادی ٹیم پر زور دیا ہے کہ اضافی ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے کے سلسلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات اختتامی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں اور فریقین کے درمیان میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فائنانشل پالیسیز کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر مشاورت کی جا رہی ہے۔ ممکنہ طور پر مشن کی آج وفاقی وزیر خزانہ سے ملاقات ہوگی جس میں تمام امور پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے مشن کے اعلان کے مطابق آج  مشن  کے دورے کا آخری روز ہے۔ گزشتہ روز وفاقی سیکرٹری خزانہ اور ایف بی آر کی ٹیم نے آئی ایم ایف کے ساتھ ملاقات کی۔ ذرا ئع نے بتایا ہے کہ پاکستان کا موقف تھا کہ سیلاب کی صورتحال اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ریونیو کا شارٹ فال آیا ہے جو ایک وقتی معاملہ ہے اور آئندہ مہینوں میں انفورسمنٹ کو بہتر بنا کر شارٹ فال کو دور کر دیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے اس سے اتفاق نہیں کیا ہے اور کہا ہے کہ نئے ٹیکس اقدامات کیے جائیں تاکہ 194 ارب روپے کے شارٹ فال کو پورا کیا جا سکے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے تجویز کیا گیا ہے کہ کھاد پر ایکسائز ڈیوٹی پانچ فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کی جائے۔ کیڑے مار ادویات پر پانچ فیصد ڈیوٹی  عائد کی جائے۔ حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب کے باعث اس معاملے میں رعایت کو مزید ایک سال تک توسیع دینے کے تجویز دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے 14131 ارب روپے کی سالانہ ٹیکس ہدف میں بھی کمی کی تجویز پر بات چیت ہوئی ہے۔ مذاکرات میں شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن، آٹو پالیسی اور ٹیرف اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کا مقصد چینی کی صنعت پر حکومتی کنٹرول کم کرنا ہے تاکہ مارکیٹ خود قیمتوں اور پیداوار کا تعین کرے۔ آٹو پالیسی کے ذریعے گاڑیوں کی پیداوار، قیمتوں اور ٹیرف کا تعین کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آفس کی جانب سے بھی صوبائی دارالحکومتوں میں تعینات وفاقی افسران سے رابطہ کرکے انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیر التوا معاملات اور آئندہ اہداف پر پیش رفت کو آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کے مطابق ہم آہنگ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے علاقائی کشیدگی میں ممکنہ اضافے کو معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کشیدگی بڑھنے سے معاشی شرح نمو میں سست روی کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال سیلاب کے باعث جی ڈی پی گروتھ 4.

2 فیصد سے کم ہو کر 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 8 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ رواں مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ ذخائر 15 ارب ڈالر تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف شارٹ فال کے مطابق کا کہنا گیا ہے

پڑھیں:

آئی ایم ایف کا انتباہ: حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد :عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ علاقائی کشیدگی میں ممکنہ اضافہ پاکستان کی معیشت کے لیے سنگین خطرات پیدا کرسکتا ہے جب کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 194 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کر دی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے کے سلسلے میں جاری پالیسی سطح کے مذاکرات اختتامی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں، جہاں فریقین میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (MEFP) کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر مشاورت کر رہے ہیں۔

وفاقی سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کی جب کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی مشن سے ملاقات بھی متوقع ہے، مذاکرات میں ایف بی آر کے ممبر کسٹمز پالیسی اور دیگر حکام شریک تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران ٹیکس اہداف، ٹیکس نیٹ میں توسیع، اور آمدنی بڑھانے کے انتظامی اقدامات پر تفصیلی بات چیت ہوئی، اس دوران آئی ایم ایف نے تجویز دی کہ ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے کچھ شعبوں پر نئے ٹیکس عائد کیے جائیں اور جہاں رعایتی ٹیکس کی شرحیں لاگو ہیں، انہیں معیاری شرح پر واپس لایا جائے۔

حکومتی ٹیم نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹیکس تنازعات میں پھنسے اربوں روپے کے واجبات کی وصولی، بہتر انتظامی اصلاحات، اور انفورسمنٹ اقدامات کے ذریعے شارٹ فال کو پورا کیا جا سکتا ہے، لہٰذا فوری طور پر اضافی ٹیکس عائد کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن، آٹو پالیسی، اور ٹیرف اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، حکومت نے وضاحت کی کہ چینی کی صنعت پر حکومتی کنٹرول کم کرنے اور قیمتوں کے تعین کے لیے مارکیٹ میکانزم کو متعارف کرانے کا مقصد پیداوار میں استحکام اور شفافیت لانا ہے جب کہ آٹو پالیسی کے تحت گاڑیوں کی قیمتوں، ٹیرف، اور پیداوار کو بہتر بنایا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ زیر التوا مالیاتی امور کو فوری حل کریں تاکہ 7 ارب ڈالر کے توسیعی مالیاتی معاہدے (EFF) کے دوسرے جائزے کو بروقت مکمل کیا جا سکے۔

اسی سلسلے میں وزیر اعظم آفس کی جانب سے صوبائی چیف سیکریٹریز اور فنانس سیکریٹریز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر اپنی تازہ پیش رفت کی رپورٹ جمع کرائیں اور اگر کسی ہدف میں تاخیر ہو تو وجوہات واضح طور پر بیان کریں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ علاقائی تنازعات میں اضافہ معاشی نمو کی رفتار کو مزید سست کر سکتا ہے جب کہ غیر یقینی حالات کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے، ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کشیدگی میں اضافہ ہوا تو اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور بیرونی استحکام میں مزید دباؤ کا خدشہ ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق عالمی سطح پر اقتصادی غیر یقینی کی کیفیت برقرار ہے اور اس صورت حال میں پاکستان کے لیے مالی نظم و ضبط برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے تاکہ بیرونی ادائیگیوں، سرمایہ کاری، اور معاشی استحکام پر ممکنہ دباؤ کو کم کیا جا سکے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ریونیو شارٹ فال پوراکرو،آئی ایم ایف کا نیا دبائو
  • آئی ایم ایف نے علاقائی کشیدگی کو معشیت کیلئے خطرہ قرار دے دیا
  • آئی ایم ایف کا انتباہ: حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • آئی ایم ایف کی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • الیکٹرک بسوں کی تشہیر کیلئے ایک ارب فنڈز کی ڈیمانڈ مسترد
  • بجٹ میں کمی کے باعث آئی ایم ایف کا ردعمل، نئے ٹیکس عائد کرنے کی ہدایت
  • 200ا رب کا شارٹ فال: آئی ایم ایف نے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دیدی
  • ریونیو اکٹھا کرنے والے ادارے کی اپنی گاڑیاں ہی ٹیکس نادہندہ نکل آئیں
  • آئی ایم ایف نے حکومت کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے فنڈز جاری کرنے سے روک دیا