اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ میڈیا سے گفتگو میں ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات میں دونوں فریقوں نے فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے غیر معمولی سنجیدگی اور عزم کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ امن مذاکرات میں قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی افواج کے انخلا کی حدود اور شرائط، غزہ میں امداد کی فراہمی اور ممکنہ جنگ بندی کے اصول و ضوابط پر بات کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترک وزیرِ خارجہ حاکان فیدان نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اتفاقِ رائے آج ممکن ہے، اگر ایسا ہو جاتا ہے تو شام تک غزہ میں جنگ بندی کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ ترک خبررساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ حاکان فیدان نے اس بات کا امکان ایک پریس کانفرنس میں شامی ہم منصب کے ساتھ میڈیا سے گفتگو میں ظاہر کیا۔ ترک وزیرِ خارجہ ان دنوں شام کے سرکاری دورے پر ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مصر میں جاری امن مذاکرات میں دونوں فریقوں نے فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے غیر معمولی سنجیدگی اور عزم کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ امن مذاکرات میں قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی افواج کے انخلا کی حدود اور شرائط، غزہ میں امداد کی فراہمی اور ممکنہ جنگ بندی کے اصول و ضوابط پر بات کی گئی ہے۔

ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ان نکات پر "اب تک نمایاں پیش رفت" ہوئی ہے اور امید ہے کہ جلد کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جائے گا۔ ادھر ترک صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے لیے ساری شرائط حماس پر لادنا درست نہیں، اسرائیل کو بھی غزہ پر بمباری بند کرنا ہوگی۔ صدر طیب اردوان نے مزید بتایا کہ حماس نے امن مذاکرات کے لیے مثبت رویہ اپنایا ہے، جسے میں ایک نہایت اہم قدم سمجھتا ہوں، حماس اس معاملے میں اسرائیل سے آگے ہے۔ واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات آج تیسرے دن میں داخل ہوگئے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدیوں کی رہائی امن مذاکرات

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کے 6 اہم مطالبات سامنے آ گئے

غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری بالواسطہ مذاکرات کے دوران فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے 6 بنیادی مطالبات پیش کر دیے ہیں۔ یہ مذاکرات مصر کے شہر شرم الشیخ میں اسرائیلی نمائندوں کے ساتھ جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مصر میں امن مذاکرات جاری: حماس نے اسرائیلی فوج کے انخلا سمیت اپنے مطالبات پیش کردیے

سینیئر مذاکرات کارکے مطابق وفد سنجیدہ اور ذمہ دارانہ مذاکرات کے لیے آیا ہے اور کسی بھی معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطِ یہ کہ جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو اور دوبارہ نہ چھڑے۔

خلیل الحیہ کے مطابق ہمیں یقین دہانی چاہیے کہ یہ جنگ دوبارہ کبھی نہیں ہوگی۔

ترجمان فوزی برہوم نے وہ 6 نکات بیان کیے جو حماس کے مطابق کسی بھی معاہدے کی بنیاد ہیں اور جن پر سمجھوتہ ممکن نہیں:

اسرائیل اور غزہ کے درمیان تمام لڑائی کا خاتمہ اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا ایک مستقل اور جامع جنگ بندی فلسطینی نگرانی میں تعمیرِ نو، جس کی قیادت قومی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کرے گی معاہدے پر عملدرآمد میں رکاوٹ بننے والی تمام رکاوٹوں کا خاتمہ معاہدے کی شرائط کا غزہ کے عوام کی ضروریات اور امنگوں سے مطابقت

برہوم نے کہا کہ حماس ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ امن معاہدے کی راہ میں موجود رکاوٹیں ختم ہوں۔

ان کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف امن اور سلامتی کی ضمانت دے بلکہ اسرائیلی انخلا اور غزہ کی تعمیرِ نو کو فلسطینی نگرانی میں یقینی بنائے۔ تعمیرِ نو عوام اور ان کے مستقبل کے لیے ہونی چاہیے۔

حماس رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ جب تک انہیں یہ یقین دہانی نہیں ملتی کہ جنگ دوبارہ شروع نہیں ہوگی، وہ کسی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس خلیل الحیہ شرم الشیخ غزہ مذاکرات مصر

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل اور حماس جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ گئے؛ عرب میڈیا کا دعویٰ
  • غزہ جنگ بندی کا اعلان آج متوقع: ترک وزیر خارجہ
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات میں شامل تمام فریق ’پرامید‘ ہیں، حماس
  • غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کے 6 اہم مطالبات سامنے آ گئے
  • غزہ جنگ بندی کے معاہدے میں بنیادی مطالبات برقرار ہیں: حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کیلئے اہم مطالبات پیش کردیے
  • غزہ امن منصوبہ مذاکرات، حماس نے اپنی شرائط پیش کر دیں
  • حماس مذاکرات میں اہم معاملات پر اتفاق کر رہی ہے، ٹرمپ کو غزہ جنگ بندی جلد ہونےکی امید