بلوچستان، مسافر کوچز میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنیکی ہدایات
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسافروں کو تحفظ فراہم کرنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے مسافر کوچوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور ریکارڈنگ کا مستقل نظام قائم کرنا ناگزیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتظامیہ نے بلوچستان میں مسافر کوچوں میں مسافروں کی سکیورٹی کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ سیکرٹری پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی بلوچستان وحید شریف عمرانی نے کہا ہے کہ مسافروں کو تحفظ فراہم کرنے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے مسافر کوچوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور ریکارڈنگ کا مستقل نظام قائم کرنا ناگزیر ہے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں ٹرانسپورٹ یونین کے عہدیداران اور متعلقہ محکموں کے افسران کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس کے دوران صوبے بھر میں مسافر کوچوں کی سکیورٹی اور نگرانی کے نظام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسافر کوچوں میں جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے اور ان کی ریکارڈنگ محفوظ رکھی جائے گی۔ ٹرانسپورٹرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی کوچوں میں کیمروں کی تنصیب اور ان کی باقاعدہ مانیٹرنگ یقینی بنائیں۔ کیمرے اور ریکارڈنگ سسٹم سے نہ صرف سکیورٹی میں بہتری آئے گی بلکہ حادثات، جرائم اور دیگر مسائل کی صورت میں آسانی پیدا ہوگی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور
پڑھیں:
کراچی، شہریوں کے اغوا اور تاوان طلب کرنے کا معاملہ، لڑکی سمیت پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف
کراچی:دو شہریوں کے اغوا اور 3 ارب روپے تاوان کے معاملے میں کراچی اور بلوچستان پولیس کے اہل کار سمیت لڑکی کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے تاہم کراچی پولیس کے اہلکار کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے گارڈن سے دو شہریوں کے اغوا اور بھاری تاوان طلب کرنے کی سنگین واردات میں اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں، اغوا کی کارروائی میں ایک لڑکی سمیت کراچی اور بلوچستان پولیس کے اہلکار ملوث پائے گئے۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ مبینہ طور پر کنول نامی لڑکی نے کراچی میں اغواکاروں کی مدد اور سہولت کاری کی، عامر اور شاہزیب نامی شہریوں کو 23 ستمبر کو گارڈن کے علاقے سے گاڑی سمیت اغوا کیا گیا تھا اور بلوچستان میں خضدار میں نامعلوم مقام پر رکھا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے بعد تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل اور سی پی ایل سی کی جانب سے شروع کی گئی۔
تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی پولیس کا ایک اہلکار، جو ڈسٹرکٹ کیماڑی میں تعینات تھا، اغوا کے بعد مغویوں کو حب چوکی کے راستے بلوچستان لے جانے میں مددگار بنا، اسی مقدمے میں بلوچستان سے سی ٹی ڈی کا ایک اہلکار بھی مبینہ طور پر ملوث پایا گیا اور کراچی پولیس کا عبداللہ نامی ملوث اہلکار گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس کے اہلکار عبداللہ کو تاوان کی رقم میں سب سے کم حصہ ملتا تھا جو اس کو مغویوں کی بازیابی کے سبب نہ مل سکا۔
اے وی سی سی پولیس، سی پی ایل سی اور حساس اداروں کی مدد سے ملزمان کی گرفتاری اور مغویوں کی بازیابی کیلئے چھاپے مارے گئے اور اسی دوران اغوا کار مغویوں کو حب چوکی کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے جبکہ مغویوں کی بازیابی کی اطلاع اے وی سی سی پولیس نے 11 نومبر کو جاری کی تھی۔
پولیس کے مطابق اغواکاروں نے دونوں شہریوں کی رہائی کے بدلے 3 ارب روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا جبکہ کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔