راولپنڈی: سکستھ روڈ فلائی اوور کے نیچے پیڈل ٹینس کورٹ کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
پی ایچ اے راولپنڈی شہر کی خوبصورتی کے ساتھ کھیلوں کے فروغ کے لیے بھی کوشاں ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ایچ اے نے سکستھ روڈ فلائی اوور کے نیچے پیڈل ٹینس کورٹ کا افتتاح کردیا۔
افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی محترمہ طاہرہ اورنگزیب سمیت ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے احمد حسن رانجھا نے شرکت کی۔
تقریب میں معززین شہر اور شہریوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
شرکاء نے پی ایچ اے کے اس منصوبے کو خوش آئند اور عوام کے لیے صحت مند مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینے کا ایک بہترین قدم قرار دیا ہے۔
ٹینس کورٹ کا ڈیزائن اور ٹرف اسٹیٹ آف دی آرٹ تعمیر کیا گیا ہے۔ اس میں کار پارکنگ کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے، عوام الناس کے لئے یہ ایک انتہائی شاندار سرگرمی ہے۔
رات کے اوقات کے لیے ٹینس کورٹ میں بہترین لائٹس کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹینس کورٹ پی ایچ اے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،لیاقت آباد کی تنگ گلیاں بلند و بالا عمارتوں کے نیچے دبنے لگیں
ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی کی سرپرستی ، 5/872, 6/284 پر بالائی منزلیں تعمیر
تعمیراتی مافیا کے ہتھکنڈوں سے انسانی المیوں کا خطرہ ، شہری انتظامیہ مکمل ناکام
شہر قائد کے گنجان آباد اور تاریخی علاقے لیاقت آباد کی تنگ گلیوں میں غیر قانونی طور پر کھڑی کی جانے والی بلند و بالا عمارتوں نے نہ صرف مقامی رہائشیوں کی زندگیاں دشوار بنا دی ہیں بلکہ ایک بڑے انسانی المیے کے امکان کو بھی پیدا کر دیا ہے ۔ان غیر محفوظ تعمیرات نے نقل و حمل، ہوا اور روشنی کے راستے بند کر کے علاقے کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے ۔جرآت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقے کے ایک بزرگ رہائشی عبد الستار کا کہنا ہے کہ”ہم نے یہاں پچاس سال پہلے مکانات بنائے تھے ، گلیاں کشادہ تھیں۔تعمیراتی مافیا نے ہماری سڑکیں اور ہماری روشنی چھین لی ہے ۔آگ لگنے یا زلزلے کی صورت میں کوئی راستہ نہیں بچے گا،زیر نظر تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پلاٹ نمبر 5/872 اور 5/284 کیکمزور بنیادوں پر بالائی منزلوں کی خطرناک تعمیرات ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی کی سرپرستی میں جاری ہیں ۔مقامی مکینوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ تعمیرات شہری ترقی کے تمام قوانین کو پامال کرتے ہوئے کی جا رہی ہیں۔ تعمیراتی مواد سے گلیوں کا راستہ رکنا، دن رات چلنے والے تعمیراتی کاموں کی آواز اور ہلچل نے رہائشیوں کی نیند اور سکون برباد کر دیا ہے ۔سول ڈیفنس کے ماہرین اس صورتحال کو انتہائی خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تنگ گلیوں میں بڑی مشینری کے داخلے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے ۔ آگ بجھانے والی گاڑیوں کی عدم رسائی، بجلی کے بے ترتیب اور کم معیار کے تاروں کا جال، اور عمارتوں کے تعمیراتی معیار پر سوالیہ نشان ہزاروں لوگوں کی زندگیوں کو مسلسل خطرے میں ڈال رہا ہے ۔مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ متعلقہ سرکاری ادارے ، ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔ سابقہ افسران کا کہنا ہے کہ یہ تمام تعمیرات بلڈنگ کنٹرول آرڈیننس، 1979 کی صریحاً خلاف ورزی ہیں، جن میں پارکنگ، کھلی جگہوں اور گلیوں کی کم از کم چوڑائی جیسے معیارات طے ہیں۔شہری حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس بے ہنگم تعمیرات پر قابو نہ پایا گیا تو لیاقت آباد جیسے تاریخی علاقے مکمل طور پر ناقابل رہائش ہو جائیں گے ۔ان کا مطالبہ ہے کہ وزیر بلدیات فوری طور پر تمام غیر قانونی تعمیرات کے خلاف عملی اقدامات یقینی بنائیں، نئی عمارتوں کے لیے بلڈنگ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بناکر زیر تعمیر خطرناک عمارتوں کا جائزہ لے کر فوری کارروائی عمل میں لائیں ۔ لیاقت آباد کی یہ صورتحال پورے کراچی شہر کے لیے ایک خطرناک مثال ہے ۔ شہری انتظامیہ کی ناکامی اور تعمیراتی مافیا کے بے لگام ہتھکنڈوں نے شہر کے دوسرے پرانے علاقوں کو بھی اسی خطرے سے دوچار کر دیا ہے ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ حکام اس جانب سنجیدگی سے توجہ دیں اور شہریوں کے بنیادی حق ِتحفظ کو اولین ترجیح دیں، قبل اس کے کہ کوئی بڑا سانحہ رونما ہو جائے ۔