شہادت کا ارادہ، واپسی کا کوئی ارمان نہیں تھا : مشتاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ میں وصیت لکھ کر غزہ گیا تھا. میرا واپسی کا ارادہ نہیں تھا، واپس کیسے آیا معلوم نہیں. میری زندگی موت غزہ کے لئے ہے۔اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد پاکستان پہنچ گئے جب کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر ان کا زبردست استقبال کیا گیا۔مشتاق اسرائیلی قید سے رہائی پانے کے بعد نجی ائیرلائن کی پرواز سے اسلام آباد پہنچے جہاں ساتھیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دو سال سے غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے، 25 ہزار بچے معذور ہوچکے ہیں، گلوبل صمود و ٹیلا عزہ کو بچانے کے لئے گیا۔ان کا کہنا تھا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کے شرکاء میں 80 فیصد غیر مسلم تھے ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ہم کیسے مسلمان ہیں، خاموش ہیں، اسرائیل اور نیتن یاہو دہشت گرد ہیں.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مشتاق احمد نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اسرائیلی قید سے رہا
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو اسرائیلی قید سے رہا کردیا گیا ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ان کی رہائی کی باضابطہ تصدیق کردی ہے۔ مشاتق احمد کا رہائی کے بعد کہنا ہے کہ اسرائیلوں نے ہم پر کتے چھوڑے اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ مشتاق احمد خان کو اسرائیلی فورسز نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے بحری قافلے ”گلوبل صمود فلوٹیلا“ سے دیگر افراد کے ہمراہ گرفتار کیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعد پاکستان کی جانب سے مسلسل سفارتی کوششیں جاری رہیں، جن کے نتیجے میں بالآخر ان کی رہائی ممکن ہوئی۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مشتاق احمد خان کی رہائی پاکستان کی مؤثر سفارتی کاوشوں کا ثمر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متعلقہ ادارے سابق سینیٹر کی واپسی کے انتظامات میں مصروف ہیں۔ رہائی کے بعد سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے اردن پہنچ کر ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا کہ اسرائیلی فورسز نے قید کے دوران ان پر بدترین تشدد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پر کتے چھوڑے گئے، پیروں میں بیٹریاں دالی گئیں اور جسمانی و ذہنی اذیت دی گئی۔‘ انہوں نے کہا کہ وہ 5 سے 6 دن اسرائیلی جیل میں قید رہے، جس کے بعد 150 ساتھیوں سمیت انہیں رہا کر دیا گیا۔ مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت اردن میں موجود ہیں اور جلد پاکستان واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’ہم اسرائیل کے خاتمے اور مسجد اقصیٰ کی آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘