واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ سے کسی فلسطینی کو زبردستی نہیں نکالا جائے گا اور وہاں کا امن منصوبہ تمام فریقین کی رضامندی سے طے پایا ہے۔

اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ وہ اتوار کو مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور امید ظاہر کی کہ پیر یا منگل کو یرغمالیوں کی رہائی کے موقع پر وہ اسرائیل میں موجود ہوں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ "ہم دیکھیں گے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد آگے کیا اقدامات کرنے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "غزہ کے امن منصوبے پر سب کی حمایت حاصل ہے، اس لیے کسی کو وہاں سے زبردستی نہیں نکالا جائے گا۔"

فن لینڈ کے صدر کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ اتوار کو روانگی کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور "میں اس دورے کا منتظر ہوں"۔

ایک صحافی کے سوال پر کہ آیا اسرائیل اگلے ایک سال میں سعودی عرب سے تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہو جائے گا، ٹرمپ نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

نوبل امن انعام سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے دنیا بھر میں تنازعات کے حل کے لیے آٹھ بڑے معاہدے کرائے، جن میں غزہ کا جنگ بندی معاہدہ سب سے اہم ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹرمپ نے کہا جائے گا کہا کہ

پڑھیں:

روس ٹرمپ امن منصوبے سے متفق، یوکرین رکاوٹ ہے: صدر پیوٹن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے 28 نکاتی امن منصوبے پر اصولی طور پر اتفاق کر لیا تھا، تاہم یوکرین کی مخالفت کے باعث امریکا نے اس پر پیش رفت روک دی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یہ بات کریملن میں سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کے اجلاس کے دوران کہی، اجلاس کے آغاز میں چیئر آف فیڈریشن کی سربراہ ویلنٹینا ماتویینکو نے پیوٹن سے ٹرمپ کے منصوبے اور الاسکا میں ہونے والی ملاقات سے متعلق سوال کیا۔

پیوٹن نے جواب میں بتایا کہ امریکی انتظامیہ نے روس سے لچک دکھانے کی درخواست کی تھی، اور روس نے ان تجاویز سے اتفاق کر کے اپنا مثبت مؤقف واضح کر دیا تھا۔

صدر پیوٹن کے مطابق ٹرمپ کا امن منصوبہ الاسکا ملاقات سے پہلے بھی زیرِ غور تھا اور ملاقات میں روس نے دوبارہ اس سے اتفاق کی تصدیق کی، روس نے چین، بھارت، برازیل، جنوبی افریقہ، کوریا اور او ڈی کے بی کے تمام اتحادی ممالک کو مکمل طور پر اعتماد میں لیا، اور تمام شراکت دار ممالک نے اس ممکنہ معاہدے کی حمایت کی۔

پیوٹن نے الزام لگایا کہ امریکی انتظامیہ مذاکرات میں خاموشی اس لیے اختیار کیے ہوئے ہے کہ یوکرین اس منصوبے کو منظور کرنے پر آمادہ نہیں، یوکرین اور اس کے یورپی اتحادی اب بھی روس کو اسٹریٹیجک شکست دینے کے وہم میں مبتلا ہیں اور انہیں میدانِ جنگ کی اصل صورتحال کا ادراک نہیں۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ 4 نومبر کو یوکرین دعویٰ کر رہا تھا کہ کوپیانسک میں صرف 60 روسی فوجی موجود ہیں، جبکہ حقیقت میں اس وقت پورا شہر روسی فوج کے کنٹرول میں آچکا تھا اور صرف چند علاقوں میں کلیئرنس آپریشن جاری تھا۔

صدر پیوٹن نے کہا کہ اگر یوکرین ٹرمپ منصوبے کو قبول نہیں کرے گا تو ایسے واقعات دیگر محاذوں پر بھی دہرائے جائیں گے، تاہم انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ روس امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ تمام نکات پر عملی گفتگو شروع کی جائے۔

اجلاس کے اختتام پر صدر نے 2026 میں روس کی او ڈی کے بی چیئرمین شپ اور نیو کولونیلزم کے خلاف روسی حکمتِ عملی سے متعلق پالیسی امور پر بھی گفتگو کی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنے کے لیے آئندہ جمعرات تک کا وقت دیا ہے۔

دوسری طرف کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تصدیق کی ہے کہ روس اور امریکہ کے درمیان یوکرین میں امن قائم کرنے کے لیے امریکی تجویز کردہ 28 نکاتی منصوبے پر رابطوں کی نوعیت اور سطح ابھی طے نہیں ہوئی ہے۔

پیسکوف نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مذاکرات کی ضرورت اور رابطوں کی نوعیت پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی؛ لڑکی کے بال کاٹنے اور تشدد  کرنے والے 3 ملزمان گرفتار، مقدمہ درج
  • چینی صدر شی جن پنگ، امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ میں ٹیلیفونک رابطہ
  • چینی صدر ژی جن پنگ کا امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر رابطہ
  • ای چالان سندھ کے دیگر شہروں میں  کیوں نافذ نہیں کیا گیا؟
  • سعودی عرب اور پاکستان کے لئے طاقت، علاقائی نظم اور سلامتی کے سوال پر ایک بنیادی نکتہ
  • ٹیرف و سرمایہ کاری کے ذریعے دیگر ممالک سے کھربوں ڈالر حاصل کر رہے ہیں، ٹرمپ
  • ضمنی الیکشن، طلال چوہدری نے پی ٹی آئی پر سوال اٹھا دیا
  • ٹیرف اور سرمایہ کاری کے ذریعے دیگر ممالک سے کھربوں ڈالر لے رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹیرف اور سرمایہ کاری سے دوسرے ممالک سے کھربوں ڈالر لے رہے ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس ٹرمپ امن منصوبے سے متفق، یوکرین رکاوٹ ہے: صدر پیوٹن