( ویب ڈیسک )وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے گورنر کو بھیجا گیا استعفا 34 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی گورنر ہاؤس کو نہ مل سکا، استعفے کی گمشدگی آئینی بحران کو جنم دے سکتی ہے جبکہ گورنر خیبر پختونخوا نے استعفے پر پہلے سے ہی اعتراضات لگا دیئے ہیں۔

 وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر وزارت اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے استعفا گورنر ہاؤس بھجوا دیا تھا جبکہ گورنر ہاؤس ذرائع بتاتے ہیں کہ استعفا وصول نہیں ہوا، 34 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی استعفا کس کے پاس ہے ایک معمہ بن گیا ہے۔

کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل

 اس معاملے پر گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے  کہا کہ وزیراعلیٰ کا استعفا موصول نہیں ہوا، حیرانگی کی بات ہے شیخ وقاص اکرم اتنے سینیئر سیاستدان ہونے کے باوجود وہ کہہ رہے ہیں کہ استعفا گورنر ہاؤس کے کلرک کو دیا گیا ہے، استعفا دینے کا آئینی طریقہ کار ہے جو وزیراعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس کے درمیان باقاعدہ سمری کے ذریعے بھیجا جاتا ہے۔

 دوسری جانب، گورنر خیبر پختون خوا نے استعفا وصول ہونے سے قبل ہی اعتراضات لگا دیئے ہیں۔

سعودی عرب نے پاکستانی ڈاکٹرز اور نرسز کیلئے ملازمتوں کا اعلان کر دیا، جانئے درخواست کیسے دیں

 گورنر کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت استعفا تحریری طور پر دیا جاتا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر جو استعفا گردش کر رہا ہے وہ کمپوز شدہ ہے۔

 گورنر کے مطابق استعفا کسے کے کہنے پر نہیں دیا جاتا ہے، اگر دیں بھی تو پارٹی صدر یا پارٹی چیئرمین کے کہنے پر دیا جاتا ہے جبکہ مستعفی وزیراعلیٰ نے بانی چیئرمین کا ذکر کیا ہے، استعفا موصول ہونے کے بعد آئینی اور قانونی نکات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

لاہور :طب کے میدان میں بڑا سنگ میل عبور، گھرکی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال نے عالمی ریکارڈ قائم کر دیا

 آئینی ماہرین کے مطابق استعفے کی منظوری تک علی امین وزیراعلیٰ ہیں اور نئے وزیراعلیٰ کا تقرر بھی استعفے کی منظوری سے قبل نہیں ہو سکتا، اس صورتحال پر ایک نئے آئینی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا گورنر ہاؤس جاتا ہے کے بعد

پڑھیں:

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب سے قبل پی ٹی آئی کو اراکین کی وفاداریاں بدلنے کا خدشہ، صوبائی صدر کی ہدایات جاری

خیبر پختونخوا میں وزیراعلیٰ کے انتخاب سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنے ہی ارکان اسمبلی کی جانب سے وفاداریوں میں ممکنہ تبدیلی کا سامنا ہے۔ اس سیاسی صورتحال کے پیش نظر پارٹی کی جانب سے فوری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
 پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر نے تمام ارکان اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک کے اندر موجود رہیں اور کسی بھی ادارے یا سیاسی جماعت کی جانب سے رابطے کی صورت میں قیادت کو فوری طور پر آگاہ کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی رکن پارٹی قیادت کو اطلاع دیے بغیر مشکوک سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا، تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے پانچ ارکان اس وقت بیرونِ ملک ہیں، جن میں دو کا تعلق اپوزیشن جبکہ تین کا تعلق حکومت سے ہے۔ ان کی غیرموجودگی نے وزیراعلیٰ کے انتخاب سے قبل پارٹی صفوں میں تشویش پیدا کر دی ۔
 جنید اکبر کی ہدایت کا مقصد پارٹی کے اندر ممکنہ دراڑوں کو روکنا اور اتحاد کو برقرار رکھنا ہے، تاکہ وزیراعلیٰ کے انتخاب میں کوئی غیر متوقع صورتحال پیش نہ آئے۔ اس ساری صورتحال نے صوبے میں سیاسی درجہ حرارت کو مزید بڑھا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے استعفے کے باعث حکومتی امور رک گئے
  • وزیراعلیٰ کے پی کا استفعا 34 گھنٹے بعد بھی گورنر ہاؤس کو نہ مل سکا، آئینی بحران کا خدشہ
  • گنڈاپور کا استعفا موصول نہیں ہوا‘ گورنر ہاؤس کی تردید
  • ‘ڈرامہ بازی نہ کریں’، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ گورنر کو ملا یا نہیں؟
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے استعفے میں آئینی پیچیدگی سامنے آگئی
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب سے قبل پی ٹی آئی کو اراکین کی وفاداریاں بدلنے کا خدشہ، صوبائی صدر کی ہدایات جاری
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورکا استعفیٰ معمہ بن گیا
  • گنڈا پور کے استعفے میں ابہام ہوا تو واپس کیا جا سکتا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا: علی امین کے استعفیٰ کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، پشاور میں کیا ہو رہا ہے؟