حکومت کا بدترین کریک ڈاؤن بھی ہمارا راستہ نہیں روک سکتا، تحریک لبیک
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مرکزی رکنِ شوریٰ علامہ فاروق الحسن نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے کارکنان پر بدترین کریک ڈاؤن، ہلاکتوں، زخمیوں اور بے جا گرفتاریوں کے باوجود تحریک لبیک کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے رات کے اندھیرے میں تحریک کے مرکز پر دھاوا بولا، جبکہ نہ سڑک بند تھی اور نہ کسی سرکاری کام میں مداخلت کی جا رہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر شب خون مارا گیا، سبکی کی صورت میں حملہ کیا گیا اور یہاں تک کہ فوڈ پانڈہ کے مزدوروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
علامہ فاروق الحسن نے کہا کہ دنیا بھر میں احتجاج ہوتے ہیں، حتیٰ کہ غیرملکی یونیورسٹیوں میں طلباء بھی فلسطین کے حق میں مظاہرے کر رہے ہیں، مگر پاکستان میں ٹی ایل پی کے پرامن احتجاج پر گولیاں چلائی گئیں۔ ان کے بقول، کسی ملک میں اسٹریٹ فائر نہیں کیے گئے، مگر یہاں ہمارے خلاف سخت ردعمل ظاہر کیا گیا۔
کارکنان کی ہلاکت اور گرفتاریاںٹی ایل پی رہنما نے دعویٰ کیا کہ جماعت کے 2 کارکنان، سید محمد علی شاہ اور شبیہ عباس شاہ ہلاک کیے گئے، جب کہ درجنوں کارکن زخمی ہوئے جنہیں اسپتالوں سے اٹھا کر نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کارکن سید محمد علی شاہ کی لاش بھی ’غائب کر دی گئی‘، جسے انہوں نے ’غیر انسانی عمل‘ قرار دیا۔
علامہ فاروق الحسن نے الزام لگایا کہ یہ تمام کارروائیاں پنجاب حکومت اور ان کے ’ہینڈلرز‘ کی مشترکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا ’کیا ٹرمپ سے دوستی ثابت کرنے کے لیے ہم پر مظالم ڈھائے گئے؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے تو صرف مارچ کا اعلان کیا تھا، حکومت نے خود فورسز بھیج کر حالات خراب کیے۔‘
ٹی ایل پی رہنما نے کہا کہ اگر بھارت کے ساتھ جنگ ہو تو اپنی قوم کو ساتھ ملایا جاتا ہے، گولیاں نہیں ماری جاتیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ تحریک لبیک ایسا کوئی اقدام نہیں کرے گی جس سے بھارت یا کسی دشمن قوت کو فائدہ پہنچے۔
علامہ فاروق الحسن نے کہا کہ حکومت کے ظلم و جبر کے باوجود ٹی ایل پی نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے۔
ان کے مطابق جماعت کی قیادت اسلام آباد میں موجود ہے اور اگلے لائحہ عمل کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا یہ حکومت کی غلط فہمی ہے کہ وہ لاٹھی اور گولی سے ہمیں روک سکتی ہے۔
ٹی ایل پی رہنما نے مین اسٹریم اور سوشل میڈیا پر بلیک آؤٹ کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا والوں سے گزارش ہے کہ چاہے اختلاف کریں مگر قوم کو حقائق ضرور بتائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ میرا جسم میری مرضی کی تحریکوں کو تو بھرپور کوریج ملتی ہے مگر تحریک لبیک کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
تحریکِ لبیک پاکستان، راولپنڈی ڈویژن کے ترجمان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے حالیہ بیان پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان ’حکومتی بوکھلاہٹ، منافقت اور اسرائیلی وفاداری کا کھلا ثبوت ہے۔‘
ترجمان کے مطابق، اخلاقیات کا درس دینے والا شخص خود اخلاق باختگی کی علامت بن چکا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دنیا بھر میں غزہ میں نسل کشی کے خلاف امریکی سفارت خانوں کے باہر احتجاج جاری ہیں، مگر پاکستان میں حکومت ’امریکی غلامی کے آخری درجے تک جھک چکی ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ٹی ایل پی نے ‘لبیک یا اقصیٰ مارچ’ کے لیے این او سی مانگا، مگر حکومت نے اجازت دینے سے انکار کر کے ’اسرائیل سے اپنی وفاداری‘ ثابت کی۔
ان کے مطابق، یہ مارچ کسی سیاست کے لیے نہیں بلکہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کے لیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک آج بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
ترجمان نے یاد دلایا کہ طلال چوہدری کے دستخط اُس تحریری معاہدے پر موجود ہیں جس میں قائداعظم محمد علی جناح کے اسرائیل مخالف مؤقف کی توثیق کی گئی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ مانگے تانگے کی حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، تحریک لبیک پہلے بھی ظالموں کے سامنے ڈٹی تھی، اب بھی ڈٹی رہے گی۔ حکومت سے عاشقانِ رسول ﷺ کے خون کا حساب لیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تحریک لبیک پاکستان طلال چوہدری لبیک یا اقصیٰ مارچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تحریک لبیک پاکستان طلال چوہدری لبیک یا اقصی مارچ علامہ فاروق الحسن نے انہوں نے کہا طلال چوہدری تحریک لبیک نے کہا کہ ٹی ایل پی کے لیے
پڑھیں:
مسئلہ فلسطین پر حکومت کا غلط اقدام تنازع کشمیر کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، لیاقت بلوچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر حالیہ مؤقف نہ صرف اصولی کمزوری کی علامت ہے بلکہ یہ قدم تنازعِ کشمیر کے لیے بھی سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کو تسلیم کر کے جنرل مشرف والی غلطی دہرائی ہے۔
اپنے بیان میں لیاقت بلوچ نے واضح کیا کہ فلسطین کے مسئلے پر کمزور یا مبہم پالیسی پاکستان کی خارجہ سمت کو بری طرح متاثر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین صرف عرب دنیا کا نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے، اس پر کسی بھی قسم کی مصالحت یا خاموشی قوم کے جذبات کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے امریکا کے دباؤ میں آکر قومی مؤقف کو کمزور کیا، جو مستقبل میں کشمیر جیسے حساس معاملے پر بھی پاکستان کی سفارتی حیثیت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر سینیٹر مشتاق احمد خان کی بحفاظت وطن واپسی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی استقامت اور جرات ہر کارکن کے لیے مثال ہے۔ مشتاق احمد جیسے لوگ اس بات کا ثبوت ہیں کہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی صرف بیانات سے نہیں بلکہ عمل سے ظاہر ہونی چاہیے۔
اپنے تبصرے میں لیاقت بلوچ نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کی باہمی لڑائی دراصل ’’نوراکشتی‘‘ ہے، کیونکہ اقتدار کے حصول اور ذاتی مفادات کے تحفظ میں دونوں یکساں شریک ہیں۔ عوامی خدمت کا دعویٰ محض نعرہ ہے، حقیقت میں ان کی سیاست طاقت اور مفاد کے گرد گھومتی ہے۔
لیاقت بلوچ نے مزید بتایا کہ ملی یکجہتی کونسل کے زیرِ اہتمام ’’قومی فلسطین سیمینار‘‘ 9 اکتوبر کو لاہور میں منعقد ہوگا، جس میں مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین شریک ہوں گے۔ اس سیمینار کا مقصد امتِ مسلمہ میں یکجہتی پیدا کرنا اور فلسطین کے لیے اجتماعی آواز بلند کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ امتِ مسلمہ متحد ہو کر عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کے لیے مؤثر مہم چلائے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ قائداعظم محمد علی جناح کے اصولی مؤقف پر قائم رہتے ہوئے کسی بھی بیرونی دباؤ کو مسترد کرے۔