کلوننگ کے گاڈفادر اور نوبیل انعام یافتہ سر جان گُرڈن انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
طب کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے کلوننگ کے گاڈ فادر سر جان گُرڈن 92 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
گُرڈن انسٹیٹیوٹ کی جانب سے ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی۔ تاہم، موت کی وجہ نہیں بتائی گئی۔ سر جان گُرڈن 1933 میں ہمپشائر (برطانیہ) میں پیدا ہوئے تھے۔
1991 میں بننے والے ادارے (جس کے وہ شریک بانی تھے) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جان ڈیویلپمنٹل بائیولوجی کے شعبے میں انتہائی بصارت رکھنے والے تھے۔ ان کا کام مینڈکوں مین نیوکلیئر ٹرانسفر پر تھا جس نے بائیولوجی کے سب سے بنیادی سوالات کو مخاطب کیا (آیا ڈیویلپمنٹ کے دوران جینیاتی معلومات رہتی ہے یا ختم ہوجاتی ہے) اور اسٹیم سیل بائیولوجی سے لے کر ماؤس جینیٹک اور آئی وی ایف جیسی بائیومیڈیکل ریسرچ میں انقلابی جدتوں کی راہ ہموار کی۔
جان گُرڈن نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ اڈلٹ خلیے کے نیوکلائی کو دوبارہ پروگرام کر کے ایک نیا آرگنزم بنایا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق سے سائنس میں ان تمام باتوں نے حقیقت کا روپ اختیار کر لیا جن کو کبھی افسانہ سمجھا جاتا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ماریا کورینا ماچادو نے نوبیل امن انعام ٹرمپ کے نام منسوب کردیا
وینیزویلا میں آمریت کے خلاف جدوجہد اور جمہوریت کے فروغ کے اعتراف میں اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو کو جمعے کے روز 2025 کا نوبیل امن انعام سے نوازا گیا، جنہوں نے یہ انعام جزوی طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام منسوب کردیا۔
58 سالہ ماچادو، جو صنعتی انجینئر ہیں اور اس وقت خفیہ زندگی گزار رہی ہیں، کو 2024 میں وینیزویلا کی عدالتوں نے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا تھا تاکہ وہ 2013 سے برسر اقتدار صدر نکولس مادورو کو چیلنج نہ کر سکیں ۔
یہ بھی پڑھیں:
نوبیل کمیٹی کے سیکریٹری کرسٹین برگ ہارپ ویکن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ماچادو نے جذباتی انداز میں لفظوں سے محرومی کا اظہار کیا۔
’اوہ میرے خدا، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں… میں آپ کی بے حد شکر گزار ہوں، مگر امید ہے آپ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک فرد کا نہیں بلکہ پوری قوم کا کارنامہ ہے۔‘
https://Twitter.com/MariaCorinaYA/status/1976642376119549990
بعد ازاں انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ وہ یہ انعام وینیزویلا کے مظلوم عوام اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کرتی ہیں جنہوں نے ان کی جدوجہد میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مادورو کے سخت ناقد ہیں اور امریکا اُن ممالک میں شامل ہے جو مادورو کی حکومت کو جائز تسلیم نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں:
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے نوبیل کمیٹی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے سیاست کو امن پر ترجیح دی، کیونکہ چند روز قبل ہی ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے کہا کہ صدر ٹرمپ امن قائم کرنے، جنگیں ختم کرنے اور زندگیاں بچانے کے مشن پر کام کرتے رہیں گے، مگر نوبیل کمیٹی نے ثابت کیا ہے کہ وہ سیاست کو امن سے زیادہ اہم سمجھتی ہے۔
مزید پڑھیں:
نکولس مادورو جنہوں نے رواں سال جنوری میں تیسری بار حلف اٹھایا، اُن کے دورِ اقتدار میں وینیزویلا شدید معاشی اور سماجی بحران سے دوچار ہے۔
نوبیل کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ جب آمرانہ قوتیں اقتدار پر قابض ہوں، تو آزادی کے بہادر محافظوں کو تسلیم کرنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
ماریا کورینا ماچادو کی نامزدگی موجودہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سمیت دیگر امریکی ارکانِ کانگریس نے اگست 2024 میں پیش کی تھی۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ ماریا کورینا ماچادو 10 دسمبر کو اوسلو میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کر پائیں گی یا نہیں۔ اگر وہ شریک نہ ہو سکیں تو وہ اُن انعام یافتگان میں شامل ہو جائیں گی جن کی حکومتوں نے انہیں بیرونِ ملک جانے سے روکے رکھا، جیسا کہ 1975 میں آندرے سخاروف، 1983 میں لیخ ویلیسا اور آنگ سان سو چی کے ساتھ 1991 میں ہوا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماریا کورینا ماچادو نوبیل امن انعام