پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل میں ایک بار پھر اضافہ: اب ایسا کیوں ہو رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ صارفین کے مطابق انٹرنیٹ سروسز گزشتہ چند ہفتوں سے غیر مستحکم ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں کنیکٹیویٹی مکمل طور پر متاثر ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ سروس کو درپیش مسائل کیا 5 جی اسپیکٹرم سے حل ہو جائیں گے؟
تاہم پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ انہیں ملک میں کسی بڑے پیمانے پر خرابی کی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی اور سروسز معمول کے مطابق کام کر رہی ہیں۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان سافٹ وئیر ہاوسز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین زوہیب خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 4 جی سروس مکمل طور پر فعال نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ عام صارفین بلکہ پالیسی ساز اداروں کے درمیان بھی انفارمیشن گیپ بھی ہے۔
زوہیب خان نے بتایا کہ زیادہ تر لوگ انٹرنیٹ کے سست ہونے کی اصل تکنیکی وجوہات سے آگاہ نہیں اور یہی لاعلمی مسئلے کو بڑھا رہی ہے۔
مزید پڑھیے: اسپیکٹرم کیا ہے اور پاکستان میں اس پر تنازع کیوں، اس کا انٹرنیٹ اسپیڈ سے کیا تعلق ہے؟
انہوں نے کہا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ چاہے 3 جی ہو، 4 جی یا 5 جی ہو ان سب کا انحصار ریڈیو فریکوئنسی اسپیکٹرم پر ہوتا ہے جو ایک محدود قدرتی وسیلہ ہے۔
زوہیب خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت صرف 274 میگا ہرٹز فریکوئنسی استعمال کی اجازت ہے جبکہ بنگلہ دیش جیسے ملک میں یہ اجازت 500 میگا ہرٹز سے بھی زیادہ ہے لہٰذا اس فرق نے دونوں ملکوں کے انٹرنیٹ معیار میں واضح خلا پیدا کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت میں مقابلے کے قابل بننا ہے تو فریکوئنسی کو 600 میگا ہرٹز تک بڑھانا ناگزیر ہے کیوں کہ اس سے نہ صرف 4 جی نیٹ ورک مستحکم ہوگا بلکہ 5 جی ٹیکنالوجی کے آغاز کی راہ بھی ہموار ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں: زبان کا جادو: کیا آپ اصل انٹرنیٹ دیکھ بھی پاتے ہیں؟
زوہیب خان کے مطابق بدقسمتی سے اس حوالے سے فیصلہ ساز اداروں کے درمیان رابطے اور فہم کی کمی یعنی کے باعث فریکوئنسی کے معاملات برسوں سے عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ تک پہنچ چکا ہے اور اگر عدالت 200 میگا ہرٹز اضافی فریکوئنسی کی اجازت دیتی ہے تو پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار، کنیکٹیویٹی اور ڈیجیٹل انویسٹمنٹ تینوں میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے آئی ٹی ایکسپرٹ اطہر عبدالجبار کا کہنا تھا کہ مسئلہ صرف اسپیکٹرم تک محدود نہیں بلکہ انفراسٹرکچر کی کمزوری بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اے آئی کی برکت‘، محض انٹرنیٹ ایڈریس نے کس طرح چھوٹے جزیرے کی قسمت بدلی؟
اطہر عبدالجبار نے کہا کہ پاکستان میں فائبرآپٹک نیٹ ورک اب بھی صرف بڑے شہروں تک محدود ہے جبکہ دیہی علاقوں میں ڈیٹا ٹرانسمیشن اب بھی پرانی کاپر لائنز یا وائرلیس لنکس پر چل رہی ہے جس سے اسپیڈ اور استحکام دونوں متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر فائبرآپٹک بچھانے پر سرمایہ کاری نہ بڑھی تو 5 جی کا آغاز صرف نام کا رہ جائے گا۔
مزید پڑھیں: دہائیوں پہلے دنیا کو چیٹنگ کے ذریعے جوڑنے والی کمپنی اے او ایل کا انٹرنیٹ باب بند ہوگیا
ماہرین کے مطابق فریکوئنسی میں اضافے اور انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کے بغیر ملک میں انٹرنیٹ کے معیار کو عالمی سطح تک لانا ممکن نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
5 جی سروس آئی ٹی ایکسپرٹ اطہر عبدالجبار آئی ٹی ایکسپرٹ زوہیب خان انٹرنیٹ پاکستان سافٹ وئیر ہاوسز ایسوسی ایشن پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ٹی ایکسپرٹ اطہر عبدالجبار ا ئی ٹی ایکسپرٹ زوہیب خان انٹرنیٹ پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پاکستان میں انٹرنیٹ انٹرنیٹ کے میگا ہرٹز زوہیب خان نے کہا کہ کے مطابق کا کہنا
پڑھیں:
پی ٹی آئی 26 نومبر کو ملک گیر احتجاج کیوں نہ کر سکی؟
پاکستان تحریک انصاف 26 نومبر کو ملک گیر احتجاج کا پلان کر رہی تھی، تاہم پارٹی نے احتجاج کے بجائے صرف پشاور میں ایک مرکزی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں جاں بحق کارکنوں کے اہلِ خانہ سمیت پارٹی رہنما اور وزیرِاعلیٰ کی شرکت متوقع ہے۔
پارٹی کے مطابق یہ تقریب شام 5 بجے حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس، فٹبال گراؤنڈ میں ہوگی۔ مختلف اضلاع میں قرآن خوانی کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔
احتجاج کے بجائے تقریب کیوں؟حیات آباد میں تقریب کی تیاریوں میں مصروف پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے بتایا کہ اصل پلان ملک کے تمام بڑے شہروں میں احتجاج کا تھا۔ ان کے مطابق میرا ارادہ تو آج احتجاج میں نکلنے کا تھا۔ پوچھنا تھا کہ 26 نومبر کو پُرامن مظاہرین پر گولی کیوں چلائی گئی تھی۔ لیکن پارٹی نے تقریب کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
رہنما نے کہا کہ کم از کم پشاور میں احتجاج ضروری تھا مگر قیادت نے مختلف وجوہات کی بنا پر اس فیصلے سے گریز کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی آج محدود احتجاج کی تیاری کر رہی تھی، جو عمران خان کی اجازت سے مشروط تھی۔ بعض رہنماؤں کے مطابق ممکن ہے کہ چیئرمین سے ملاقات نہ ہونے کی وجہ سے بھی احتجاج کا پلان واپس لے لیا گیا ہو۔
پی ٹی آئی کا سرکاری مؤقفیومِ شہدا 26 نومبر کے حوالے سے جاری کردہ پاکستان تحریک انصاف کے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج اس ’دردناک دن‘ کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے، جب اسلام آباد میں پارٹی کے پُرامن کارکنان پر طاقت کا استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں کئی ورکرز شہید اور زخمی ہوئے۔
بیان کے مطابق یہ دن انسانی حقوق اور جمہوری آزادیوں کو روندنے کی یاد تازہ کرتا ہے۔ پارٹی نے تمام شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں جدوجہد کا روشن چراغ ہیں۔ پی ٹی آئی نے عوام کو پشاور کے حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی دعوت دی، تاکہ شہداء کو قومی سطح پر یاد کیا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ تحریک آئین کی بالادستی، عوامی مینڈیٹ کے احترام اور عمران خان سمیت تمام سیاسی اسیران کی رہائی کی جدوجہد ہے، اور یہ جمہوریت کی بحالی تک جاری رہے گی۔
پی ٹی آئی نے 26 نومبر 2024 کے واقعات، میڈیا پابندیوں، سیاسی انتقام اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت بھی کی۔ بیان میں کہا گیا کہ ظلم ہمیشہ نہیں رہتا، عوام کی آواز آخرکار ہر جبر کو شکست دیتی ہے۔
پارٹی نے کارکنان اور شہدا کے اہلِ خانہ کو یقین دلایا کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
بیان کے مطابق ہم اپنے شہداء کے نام پر کھڑے ہیں، اپنے قائد عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، اور تمام اسیرانِ جمہوریت کے ساتھ ہیں۔ یہ قافلہ رکا نہیں اور اسے روکنا اب کسی کے بس میں نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں