غزہ امن معاہدے پر 20 ملکی سربراہی اجلاس، وزیراعظم شہباز شریف مصر روانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر اور مصری صدر کی خصوصی دعوت پر غزہ امن معاہدے پر 20 ملکی سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے شرم الشیخ روانہ ہوگئے۔وزیراعظم شرم الشیخ میں منعقدہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اور وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں شریک ہیں۔وزیراعظم پاکستان، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنماؤں کی موجودگی میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں خصوصی شرکت کریں گے۔شرم الشیخ میں ہونے والا امن سربراہی اجلاس صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیراعظم شہباز شریف اور عرب اسلامی رہنماؤں کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے خصوصی کوششوں کا نتیجہ ہے۔مشترکہ اعلامیے کے ذریعے وزیراعظم سمیت ان ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جنگ بندی، پائیدار امن اور خطے کی ترقی کے حوالے سے منصوبے کا خیرمقدم کیا تھا۔وزیراعظم کی شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس میں شرکت پاکستان کے فلسطینیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے اور انہیں ہر قسم کی سیاسی و سفارتی مدد کی فراہمی کی عکاسی کرتا ہے، پاکستان یہ توقع کرتا ہے کہ اس امن سربراہی اجلاس اور اس میں دستخط شدہ معاہدے کے بعد غزہ میں جاری مظالم کا سلسلہ رکے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: امن سربراہی اجلاس شرم الشیخ
پڑھیں:
غزہ: شہباز شریف کی امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اکتوبر 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم کے دفتر سے پیر کو جاری بیان میں کہا گیا کہ شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم الشیخ کا دورہ کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ''وزیراعظم پاکستان، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن اور دیگر عالمی رہنماؤں کی موجودگی میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں خصوصی شرکت کریں گے۔
‘‘نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ محمد اسحاق ڈار اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ وفد میں شریک ہیں۔
غزہ معاہدے سے پاکستان کو امیدیںبیان میں کہا گیا ہے، ''وزیرِ اعظم کی شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس میں شرکت پاکستان کے فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے اور انہیں ہر قسم کی سیاسی و سفارتی مدد کی فراہمی کی عکاسی کرتا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘اس میں مزید کہا گیا ہے، ''پاکستان یہ توقع کرتا ہے کہ اس امن سربراہی اجلاس اور اس میں دستخط شدہ معاہدے کے بعد غزہ میں جاری مظالم کا سلسلہ رکے گا، غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا ہو گا، فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی ہو گی، ان کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی، قیدیوں کی رہائی ہو گی اور امن کے ساتھ ساتھ غزہ کی تعمیر نو ممکن ہو سکے گی۔
‘‘وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان پر امید ہے کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر ہو گا بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور فلسطینیوں کی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہوئی ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے گا۔
قبل ازیں اتوار کو مصری وزارت خارجہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ ختم کرنے سے متعلق ایک دستاویز اس تاریخی اجلاس کے دوران دستخط کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا بیانامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرم الشیخ کے لیے اتوار کے روز روانہ ہونے سے قبل اعلان کیا کہ ''غزہ میں جنگ ختم ہو چکی ہے‘‘۔
امریکی صدر پہلے اسرائیل جائیں گے۔ ان کے پہنچنے کا وقت حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی متوقع رہائی کے فوراً بعد رکھا گیا ہے۔ وہ اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کریں گے اور اس کے بعد مصر جائیں گے۔
جب ایئر فورس ون کے طیارے میں صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ پُراعتماد ہیں کہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ ختم ہو چکی ہے، تو انہوں نے کہا،''جنگ ختم ہو چکی ہے۔ ٹھیک ہے؟ آپ سمجھ رہے ہیں نا؟‘‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے جبکہ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر، اطالوی وزیرِاعظم جورجیا میلونی اور اسپین کے پیڈرو سانچیز بھی تقریب میں شریک ہوں گے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن بھی شرم الشیخ اجلاس میں ہوں گے۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی شرکت کی بھی متوقع ہے۔
یورپی کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا اجلاس میں یورپی یونین کی نمائندگی کریں گے۔
بھارت کی نمائندگی وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ کرتی وردھن سنگھ کریں گے، کیونکہ وزیراعظم نریندر مودی نے کم وقت میں دعوت نامہ موصول ہونے کی وجہ سے مصر کی دعوت قبول نہیں کی۔
حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ اس کانفرنس شامل نہیں ہو گی۔ اسی طرح اسرائیل بھی کل اس سمٹ میں غیر حاضر رہے گا۔
ادارت: صلاح الدین زین