Nawaiwaqt:
2025-10-13@15:27:55 GMT

فری ٹکٹوں سے شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد اسٹیڈیم پہنچ گئی

اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT

فری ٹکٹوں سے شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد اسٹیڈیم پہنچ گئی

پاکستان کرکٹ بورڈ کی فری ٹکٹ پالیسی سے قذافی اسٹیڈیم کی رونق بڑھ گئی۔ پی سی بی کی جانب سے شائقین کرکٹ کے لیے متعارف کروائی گئی فری ٹکٹ پالیسی انتہائی کامیاب ثابت ہوئی جس کے باعث قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری پہلے ٹیسٹ میچ میں تماشائیوں کی غیر معمولی تعداد دیکھی گئی۔ اسٹیڈیم کے اندر اور باہر عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا، عمران خان، فضل محمود، رمیز راجہ، عبدالقادر اور سرفراز نوازسمیت دیگر انکلوژرزمیں کثیر تعداد میں تماشائی موجود تھے، شائقین نے ہاتھوں میں قومی پرچم، پوسٹرز اور کھلاڑیوں کے ناموں والے بینرز اٹھا رکھے تھے۔ پاکستانی بیٹنگ کے دوران جب امام الحق اور شان مسعود نے شاندار اسٹروک کھیلے تو اسٹیڈیم نعروں، تالیوں اور قومی نغموں سے گونج اٹھا، بابر اعظم کی گراؤنڈ آمد پرکرکٹ فینز نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا، تماشائیوں کا کہنا تھا کہ پی سی بی کی جانب سے مفت داخلے کا فیصلہ نہ صرف قابل تعریف ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں کھیل کے لیے دلچسپی مزید بڑھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میچ میں بھی کرکٹ فینز کا بڑی تعداد میں آنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ کرکٹ سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ ادھرکسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، لاہور پولیس، رینجرز اور انتظامیہ کی مشترکہ کاوشوں سے اسٹیڈیم اور اس کے اطراف مکمل سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔ لبرٹی چوک سے قذافی اسٹیڈیم تک کے تمام راستوں پر پولیس اہلکار تعینات تھے جبکہ داخلے کے مقام پر میٹل ڈیٹیکٹرز کے ذریعے آنے والے شائقین کی تفصیلی چیکنگ کی جاتی رہی۔ اسٹیڈیم کے اندر اور باہر سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے نگرانی کا موثر نظام قائم کیا گیا، عوام نے اس انتظام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں کرکٹ کا یہ منظر کسی تہوار سے کم نہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

کرکٹ اور ہاکی کو نچلی سطح پر ختم کردیا گیا،تباہی کا سبب سیاسی مداخلت ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) کرکٹ اور ہاکی کو نچلی سطح پرختم کردیا گیا‘تباہی کاسبب سیاسی مداخلت ہے ‘کرکٹ بورڈاور ہاکی فیڈریشن نوجوان کی تربیت ،انفرااسٹرکچر کی بہتری اورمضبوط ڈومیسٹک پالیسی بنانے میں ناکام رہا‘سفارش پر کھلاڑیوں کا انتخاب ہوتا ہے‘ عجلت میں ٹیم تیار کی جاتی ہے، لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان طویل عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم رہا۔ان خیالات کا اظہار قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، تجزیہ کار راشد لطیف‘ دنیائے کرکٹ کے عظیم بیٹسمین، سابق ٹیسٹ کپتان جاوید میاں داد کے بھانجے، 26 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر فیصل اقبال اور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کراچی کے میڈیا کوآرڈینٹر، سندھ سیپاک ٹاکرا ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر محمد عارف حفیظ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی کے زوال کے اسباب کیا ہیں؟ ‘‘راشد لطیف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی کے زوال کی وجوہات میں کھیلوں کے انفرااسٹرکچر کا فقدان، باصلاحیت اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت میں ناکامی، کرکٹ بورڈز میں ناقص انتظام اور حکومتی سطح پر کھیلوں کے فروغ کے لیے کم توجہ شامل ہیں‘ ٹیموں میں کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ کی بجائے سفارشات کی بنیاد پر ہوتا ہے جس سے کھیل کی کوالٹی متاثر ہوتی
ہے اور پالیسیاں غیر واضح ہیں، جسے بہتر بنانا وقت کی ضرورت ہے، پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ ختم کرکے اور کرکٹ بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن پر نت نئے تجربے کرکے کرکٹ کا گلا گھونٹا گیا ہے‘ کرکٹ تباہی کے دھانے پر ایسے ہی نہیں پہنچی اس میں حکومت اور سابق لیجینڈز کا اہم کردار رہا ہے‘ سب اپنا اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے آئے ہیں ۔کسی بھی ملک کی کرکٹ کی بنیاد اس کے گھریلو ڈھانچے پر ہوتی ہے‘ بچوں کا معیار گرتا جا رہا ہے، کوچنگ سہولیات ناکافی ہیں اور نوجوان کھلاڑیوں کو ترقی دینے کے لیے کوئی مربوط نظام موجود نہیں ہے‘ قومی ٹیم میں انتخاب اکثر ‘‘قربت’’ یا ‘‘تعلقات’’ کی بنیاد پر ہوتا ہے ناکہ صلاحیت اور فارم کے مطابق۔ جب تک ڈومیسٹک کرکٹ اور ہاکی کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت اقدامات نہیں کیے جاتے‘ پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی میں بہتری نہیں آ سکتی ہے۔فیصل اقبال نے کہاکہ پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی کے زوال کی کئی وجوہات ہیں پاکستان میں نچلی سطح پر کرکٹ اور ہاکی کو ختم کردیا گیا ہے ‘ ناقص حکومتی پالیسیاں، بدعنوانی، بین الاقوامی معیار کے مطابق تربیت اور بنیادی ڈھانچہ نہیں ہے‘ اسکول، کالج اور یونیورسٹی لیول پر یہ کھیل ختم ہوگئے ہیں‘ کھلاڑیوں کی تربیت وقت گزرنے کے ساتھ ختم ہوگئی ہے‘ تعلیمی اداروں کی نرسری سے کھلاڑی آنے بند ہو گئے ہیں‘ ہاکی کے لیے تربیتی مراکز اور بنیادی سہولیات کی کمی نے اس کھیل کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی ہے‘ ہاکی فیڈریشن کی جانب سے نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی مناسب تربیت نہ ہونے سے ان کی صلاحیتوں کو صحیح سمت نہیں مل پاتی ہے‘ کرکٹ بورڈ میں مفادات کے تصادم اور انتظامی مسائل نے کرکٹ کے معیار کو گرایا ہے‘ کرکٹ کے لیے ٹیلنٹ کی تلاش اور ان کی مناسب تربیت کا ایک مضبوط نظام نہ ہونے کے برابر ہے‘ غیر ملکی کوچز اور تربیت کے جدید طریقوں کی عدم موجودگی سے پاکستانی کرکٹ کی ترقی رک گئی ہے‘ ہاکی کے میدانوں کی عدم دستیابی اور ہاکی کے لیے حکومتی عدم دلچسپی بھی ہاکی کے زوال کی بڑی وجہ ہے‘ کھیل کے میدانوں پر سیاست دانوں کی مداخلت نے کھیل کے معیار کو شدید نقصان پہنچایا ہے‘ کھلاڑیوں کے مائند سیٹ تبدیل ہوگئے ہیں اور اب سب کچھ شارٹ کٹ کی طرف چلا گیا ہے جس سے کرکٹ اور ہاکی میں زاول آیا ہے۔ڈاکٹر محمد عارف حفیظ نے کہا کہ دنیا کی مختلف ٹیموں نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے کھیل کو بہتر بنایا ہے لیکن پاکستان میں کرکٹ کی کہانی دلچسپ اور عجیب ہی نہیں پیچیدہ بھی ہے‘ ایک ایسی ٹیم جو دوسری ٹیموں کی نسبت کمزور ہوتے ہوئے بھی بعض اوقات کرکٹ ورلڈ کپ اور چیمپیئنز ٹرافی جیسے ٹورنامنٹس جیت لیتی ہے‘ اب ایک طویل عرصے سے اس کی کارکردگی غیر مستحکم ہے‘ اب تو کمزور ترین ٹیموں سے شکست کھا جانا معمول کی بات ہے‘ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ہماری کرکٹ کو سیاست کھا گئی ہے اور جب بھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم بری کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے‘ سب سے پہلا الزام کرکٹ بورڈ اور اس کے ذمہ داروں پر لگایا جاتا ہے کہ وہ سیاست کا شکار ہیں‘ اس وقت پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک خاص قسم کی ٹوٹ پھوٹ سے گزر رہی ہے اور ایشیا کپ میں بہت بری کارکردگی کے باعث اس کو شدید تنقید کا سامنا ہے‘ تینوں فارمیٹ میں پاکستان کا ہمیشہ ایک نمایاں مقام رہا ہے لیکن اس وقت اِن فارمیٹس میں قومی کرکٹ ٹیم تیزی کے ساتھ زوال کی طرف گامزن ہے‘ انتظامی طور پر عدم استحکام پاکستان کرکٹ بورڈ کا دیرینہ مسئلہ ہے‘ سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے ہمیشہ میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے جس سے کرکٹ ٹیم کی کارکردگی خراب ہوتی جا رہی ہے‘ دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ کروڑوں روپے سالانہ معاوضہ لینے والے ملازمین کا بھی احتساب کرنے سے قاصر ہے‘ نئے عالمی معیار کے ٹیلنٹ کے نہیں آنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ہم نے جان بوجھ کر ڈومیسٹک کرکٹ کو نظر انداز کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے نیا ٹیلنٹ بھی نظر انداز ہوتا ہے۔ اس سے پہلے اداروں کی ٹیموں کی صورت میں ہمیشہ نیا ٹیلنٹ سامنے آتا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے جب سے اداروں میں کرکٹ کا بحران آیا ہے پاکستان کرکٹ ٹیم بھی بحران کا شکار ہو گئی ہے‘ اگر حکومتیں اور کرکٹ بورڈ چاہے تو پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ وہی کردار ادا کرسکتی ہے جو انگلینڈ،آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں ڈومیسٹک کرکٹ کرتی ہے اور اِن ممالک میں وہاں کے کرکٹ بورڈز کو کبھی بھی ٹیم سلیکشن میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوتا کیونکہ ڈومیسٹک کرکٹ اتنی جاندار ہے کہ وہ سیلکٹرز کو ہر قسم کی صورت حال میں کھیلنے کے لیے کھلاڑی مہیا کرتی رہتی ہے‘ اس میں شک نہیں کہ پاکستان ایک طویل عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ سے بھی محروم رہا ہے اور لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہوئے حملے کے علاوہ کراچی میں بھی نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، جس کے بعد پاکستان میں انٹرنیشل کرکٹ کے دروازے بند ہوئے‘ پاکستان کرکٹ ٹیم کو دبئی وغیرہ میں جا کر کھیلنا پڑتا ہے‘ اس دوران پاکستان کرکٹ اور خاص طور پر نئے پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ میں مواقع کم ہو گئے جس کا اثر واضح طور پر کرکٹ کے کھیل پر پڑا ہے۔ ڈاکٹر محمد عارف حفیظ نے کہا کہ قومی کھیل ہاکی کے زوال اور تباہی کے تو بہت سے اسباب ہیں لیکن فی الحال ہاکی کی بہتری کے لیے سخت احتساب اور شفاف اسکروٹنی ناگزیر ہے اور ہاکی کے زوال کا دوسرا اہم سبب گراس روٹ لیول پر ہاکی کا نہ ہونا اور اولمپئنز کی آپس کی چپقلش اور گروپ بندی نے قومی کھیل کو تباہی کی طرف گامزن کردیا ‘آرمی چیف اور صدر پاکستان اور وزیراعظم سے درخواست ہے کہ کرپٹ عناصر کے ساتھ سختی سے نبٹا جائے ۔

منیر عقیل انصاری

متعلقہ مضامین

  • سابق ٹیسٹ کرکٹر وزیر محمد 95 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
  • موبائل بینکنگ ایپس صارفین کی تعداد ساڑھے 9 کروڑ سے زیادہ ہوگئی
  • پی سی بی کی فری ٹکٹ پالیسی سے قذافی اسٹیڈیم کی رونق بڑھ گئی
  • کرکٹ اور ہاکی کو نچلی سطح پر ختم کردیا گیا،تباہی کا سبب سیاسی مداخلت ہے
  • مکھی نے کھلاڑی کوچند لمحوں میں کروڑپتی بنادیا،منتظمین اور شائقین حیران رہ گئے
  • وطن سے محبت جذبہ،نوجوانوں کی بڑی تعداد سول ڈیفنس میں بطور رضاکار شامل
  • بھارت، بہار میں ووٹر فہرستوں سے غیر مسلموں کی نسبت مسلمانوں کو زیادہ تعداد میں خارج کر دیا گیا
  • کراچی: ملیر ندی میں سونے کے ذرات کی موجودگی کی افواہ، بڑی تعداد میں لوگ تلاش کے لیے پہنچ گئے
  • بھارت میں انٹرنیشنل میچ کے دوران خالی میدان منتظمین کو منہ چڑانے لگے