فری ٹکٹوں سے شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد اسٹیڈیم پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ کی فری ٹکٹ پالیسی سے قذافی اسٹیڈیم کی رونق بڑھ گئی۔ پی سی بی کی جانب سے شائقین کرکٹ کے لیے متعارف کروائی گئی فری ٹکٹ پالیسی انتہائی کامیاب ثابت ہوئی جس کے باعث قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری پہلے ٹیسٹ میچ میں تماشائیوں کی غیر معمولی تعداد دیکھی گئی۔ اسٹیڈیم کے اندر اور باہر عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا، عمران خان، فضل محمود، رمیز راجہ، عبدالقادر اور سرفراز نوازسمیت دیگر انکلوژرزمیں کثیر تعداد میں تماشائی موجود تھے، شائقین نے ہاتھوں میں قومی پرچم، پوسٹرز اور کھلاڑیوں کے ناموں والے بینرز اٹھا رکھے تھے۔ پاکستانی بیٹنگ کے دوران جب امام الحق اور شان مسعود نے شاندار اسٹروک کھیلے تو اسٹیڈیم نعروں، تالیوں اور قومی نغموں سے گونج اٹھا، بابر اعظم کی گراؤنڈ آمد پرکرکٹ فینز نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا، تماشائیوں کا کہنا تھا کہ پی سی بی کی جانب سے مفت داخلے کا فیصلہ نہ صرف قابل تعریف ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں کھیل کے لیے دلچسپی مزید بڑھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میچ میں بھی کرکٹ فینز کا بڑی تعداد میں آنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ کرکٹ سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ ادھرکسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، لاہور پولیس، رینجرز اور انتظامیہ کی مشترکہ کاوشوں سے اسٹیڈیم اور اس کے اطراف مکمل سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔ لبرٹی چوک سے قذافی اسٹیڈیم تک کے تمام راستوں پر پولیس اہلکار تعینات تھے جبکہ داخلے کے مقام پر میٹل ڈیٹیکٹرز کے ذریعے آنے والے شائقین کی تفصیلی چیکنگ کی جاتی رہی۔ اسٹیڈیم کے اندر اور باہر سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے نگرانی کا موثر نظام قائم کیا گیا، عوام نے اس انتظام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں کرکٹ کا یہ منظر کسی تہوار سے کم نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی ادارے کے اعداد وشمار ،دنیا میں آبادی کا تبدیل ہوتا توازن اور صنفی بحث نئی بات نہیں ، جو گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے اور یہ بحث بنیادی طور پر تعلیم، ملازمت اور سیاست میں برابری پر مرکوز رہی ہے۔غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آبادی کے حوالے سے اب ایک اور مسئلہ سامنے آ رہا ہے جس نے سائنس دانوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کی ہے کہ کئی ممالک میں خواتین کی تعداد مردوں سے بڑھ گئی ہے۔اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ کوئی اچانک آنے والی تبدیلی نہیں ہے بلکہ عمر رسیدگی، ہجرت کے رجحانات اور بدلتی ہوئی طرزِ زندگی کے باعث بتدریج وقوع پذیر ہوئی ہے۔اقوام متحدہ کا ادارہ برائے معیشت اور سماجی امور اور ورلڈ بینک کی 2024 کی آبادیاتی رپورٹ کے مطابق دنیا میں چند ایسے خطے ہیں جہاں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔آبادی کے لحاظ سے جن ممالک میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے ان میں مشرقی یورپ میں لیٹویا، لِتھوانیا اور یوکرین جیسے ممالک میں شامل ہیں۔ جہاں خواتین کی شرح مردوں سے کافی زیادہ ہے، دیگر یورپی ممالک میں روس اور بیلاروس میں بھی خواتین مردوں سے زیادہ ہیں، ایشیا میں نیپال اور ہانگ کانگ شامل ہیں اور جنوبی افریقہ میں لیسوتھواورنمیبیا میں خواتین کی تعداد مردوں سے کافی زیادہ ہے۔