سہیل آفریدی کے دہشتگردی کےخلاف جنگ کے متعلق خیالات سامنےآگئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
سٹی42: سہیل آفریدی نے صوبہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ کے متعلق اپنی رائے بتا دی۔
سہیل آفریدی کو پی ٹی آئی کے بانی چئیرمین نے خیبرپختونخوا کا وزیراعلیٰ نامزد کیا ہے۔ آج سہیل آفریدی نے حکومت کی پالیسی کے متبادل "اپنی پالیسی" کا جو خاکہ بیان کیا وہ وہی ہے جس پر وفاقی حکومت کے ادارے پہلے سے عمل درآمد کر رہے ہیں۔
اپنے الفاظ میں سہیل آفریدی نے کہا، افغان پالیسی پر نظرثانی کرنہ ہوگی، جہاں دہشتگردی ہے اس کا حل یہ ہے کہ اس علاقے کے مشران کو اعتماد میں لینہ ہوگا۔دہشتگردی کے خاتمے کیلئے عوام اور ان کے نمائندوں سے پوچھنہ ہوگا۔
سیمنٹ سستاہوگیا
وفاقی حکومت کے اداروں کے نمائندے یہ کام بہت دفعہ پہلے کر چکے ہیں اور اب حال ہی میں ایک بار پھر یہ کیا گیا ہے۔
سہیل آفریدی نےوفاقی اداروں کی ہی پالیسی کو اپنے الفاظ میں دہرانے کے ساتھ یہ کہا کہ ،افغان پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک متنہزعہ عمل کے نتیجہ میں خود کو وزیراعلیٰ ڈیکلئیر کئے جانے کے بعد سہیل آفریدی نے کہا کہ میں بانی پی ٹی آئی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ایک ادنیٰ ورکر ، جس کا نہ بھائی، نہ باپ اور نہ ہی چچا سیاست میں ہے، اسے اس عہدے کے لیے نامزد کیا، میں پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، سب سے پہلے پاکستانی، پھر پختون اور قبائلی ہوں۔
نادرا کی جانب سے شہریوں کیلئے نئی سہولت
پورا ملک جام کر دیں گے
پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025ء منظور، اپوزیشن کا شور شرابا
سہیل آفریدی نے کہا میں اپنے قائد عمران خان کی رہائی کے لیے آج سے اقدامات شروع کردوں گا، میں احتجاجی سیاست کا چیمپئن ہوں، میرے پاس کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، نہ گاڑیاں ہیں، نہ پیسے ہیں، نہ بنگلے ہیں اور نہ ہی کرسی کی لالچ ہے۔جس دن میرے لیڈر نے کہا کرسی نہیں، اس طرح لات ماروں گا کہ کرسی ادھر پڑی ہوگی، بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے۔
پاک فوج نے برطانوی کیمبرین پیٹرول2025 میں گولڈ میڈل جیت لیا
سہیل آفریدی نے پہلی مرتبہ دہشتگردوں کے ساتھ جاری جنگ پر لب کشائی کرتے ہوئے کہا، " افغان پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی"، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ "پالیسی پر نظر ثانی" کی بات کرنے کے بعد سہیل آفریدی نے جو باتیں کہیں ان پر وفاقی حکومت کے ادارے پہلے سے عمل کر رہے ہیں اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین خود بھی اس عمل میں شریک رہے ہیں۔
سہیل آفریدی نے کہا، جہاں دہشتگردی ہے اس کا حل یہ ہے کہ اس علاقے کے مشران کو اعتماد میں لینا ہوگا، جہاں پر آپ کہہ رہے ہیں دہشتگردی ہے وہاں کے مقامی نمائندوں،پارلیمنٹیرین، عوام اور مشران کو اعتماد میں لیں، عوام اور ان کے نمائندوں سے پوچھنا ہوگا کہ کس طرح دہشتگردی کوختم کیا جائے، تب اس مسئلہ کا حل نکلے گا۔
غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب؛ وزیراعظم شہباز شریف مصر پہنچ گئے
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سہیل ا فریدی نے خیبر پختونخوا فریدی نے کہا کر رہے ہیں پالیسی پر کے ساتھ
پڑھیں:
آٹھویں بار شرافت سے اڈیالہ آرہا ہوں، عمران خان سے ملنے کیوں نہیں دے رہے؟ سہیل آفریدی برہم
راولپنڈی:وزیراعلی کے پی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے اڈیالہ روڈ پہنچے جہاں پولیس کی بھاری نفری نے انہیں فیکٹری ناکے پر روک لیا، وزیراعلیٰ نے پولیس سے کہا کہ یہ نفرتیں اور تلخیاں پاکستان کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں، آٹھویں بار شرافت سے آرہا ہوں۔
وزیراعلی کے پی سہیل آفریدی نے فیکٹری ناکے پر پولیس افسران سے پوچھا کہ گزشتہ بار بھی مجھے روکا گیا اس دفعہ بھی روکا جا رہا ہے، میں نے کہا تھا مجھے روکیں تو تحریری طور پر بتائیں کہ عدالتی احکامات کیوں نہیں مان رہے؟ مجھے روکے جانے پر آپ نے پہلی کوئی تحریری وجہ نہیں بتائی آج تو بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر زبردستی حالات کو خراب کیا جا رہا ہے، کیوں بار بار عدالتی احکامات نہیں مانے جا رہے، ایک صوبے کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، اڑھائی کروڑ عوام کا نمائندہ اگر یہاں آئے اور اسے روک دیا جائے یہ اچھی بات نہیں ہے، کل دوسرے صوبے میں کسی اور کے ساتھ ہو گا تو وہ آپ کو اچھا لگے گا؟
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ تو آپ لوگ نفرتیں اور تلخیاں بڑھا رہے ہیں، یہ نفرتیں اور تلخیاں پاکستان کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہیں، آٹھویں مرتبہ شرافت سے آرہا ہوں، آپ سے بات کرتا اور آرام سے بیٹھ جاتا ہوں، آپ لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیئے، بار بار پشاور سے اڈیالہ آنا اور جانا کوئی آسان بات نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے گورکھپور ناکے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے تمام قانونی اور جمہوری راستے اپنائے ہیں، میں دھرنے میں آنا چاہتا تھا مگر بانی کی بہنوں نے منع کردیا، آپ سمجھتے ہیں کہ حکومت کے پاس کوئی اختیار ہے؟ بانی کی ہدایت پر حکومت سے مذاکرات ہوئے لیکن ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔
وزیراعلی نے کہا کہ آٹھ فروری کو جو ہوا وہی 23 نومبر کو بھی ہوا، یہ سمجھتے ہیں عوام کا جمہوریت پر سے بھروسہ آٹھ جائے، حالیہ ضمنی انتخاب میں 95 فیصد لوگ ووٹ دینے نہیں نکلے، پنجاب کے عوام نے ووٹ نہ دے کر بانی سے اظہار یکجہتی کیا ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر ہمارے خدشات بڑھ رہے ہیں، ہمارے پاس آخری راستہ بھی اس پر غور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کسی سے بات کرنے کے حوالے کچھ نہیں کہا کیونکہ ان کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں، آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کے خلاف چارج شیٹ پیش کی ہے، صحافیوں کو چاہیے کہ 5 ہزار 3 سو ارب کی کرپشن پر بات کریں یہ پیسہ عام آدمی کے ٹیکس کا پیسہ ہے، انہوں نے پانچ ہزار تین سو ارب روپے کھائے اور ڈکار بھی نہیں لی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بے روزگاری آسمان کو چھو رہی ہے نوجوان پاکستان چھوڑ کر جارہے ہیں، سوال ان سے بھی ہوگا جنہوں نے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا، این ایف سی میں اپنے صوبے کا مقدمہ لڑوں گا اور این ایف سی کے اجلاس میں شرکت بھی کروں گا، حکومت نے چار مرتبہ این ایف سی کا اجلاس ملتوی کیا ہے۔