وینزویلا میں سونے کی کان بیٹھ گئی، حادثے میں کم از کم 14 کان کن ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
وینزویلا میں سونے کی کان کے حادثے میں کم از کم 14 کان کن ہلاک ہوگئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سونے کی کان بیٹھنے کا واقعہ وینز ویلا کے روشیو شہر میں شدید بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کی وجہ سے پیش آیا۔
ریسکیو ورکرز کی جانب سے سیلاب زدہ علاقے میں لاشیں نکالنے کا کام جاری ہے۔
روشیو شہر کے میئر نے سرکاری طور پر حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر متاثرہ خاندانوں سے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان میں سونے کی مارکیٹ کی شفافیت کے مسائل اور اصلاحات کی ضرورت
اسلام آباد (صغیر چوہدری) – پاکستان میں سونے کی سالانہ کھپت تقریباً 60 سے 90 ٹن کے درمیان ہے، لیکن ملک میں سونے کی قیمتیں غیر شفاف ہیں اور مارکیٹ میں واضح ریگولیشنز نہ ہونے کی وجہ سے معاملات زیادہ تر غیر رسمی چینلز سے چلتے ہیں۔ یہ انکشاف کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (CCP) کی تازہ اسسمنٹ اسٹڈی میں سامنے آیا ہے۔
اس اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں 90 فیصد سے زائد سونے کی تجارت غیر رسمی ذرائع سے ہوتی ہے، جبکہ مالی سال 2024 میں 17 ملین ڈالر مالیت کا سونا درآمد کیا گیا۔ اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ گولڈ مارکیٹ کو دستاویزی شکل دینے کے لیے ایک جامع اتھارٹی کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ وقت میں سونے کی قیمتوں کا کوئی شفاف مارکیٹ میکانزم موجود نہیں۔ مختلف شہروں کی ایسوسی ایشنز روزانہ بنیاد پر قیمتیں طے کرتی ہیں، جبکہ سونے کی خرید و فروخت، درآمدات اور ریفائننگ کے متعلق قابل اعتماد ڈیٹا بھی دستیاب نہیں۔
کمیشن نے مزید کہا کہ ملک میں سونے کی ریفائننگ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے، اور ہال مارکنگ کی ناکافی سہولتوں کی وجہ سے ملاوٹ اور صارفین کے ساتھ دھوکہ دہی کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ سونے سے متعلق پیچیدہ ٹیکس سسٹم، اسمگلنگ اور انڈر انوائسنگ جیسے غیر قانونی اقدامات کو فروغ دیتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی اسٹڈی میں ریکو ڈیک گولڈ منصوبے کا ذکر بھی شامل ہے، جو 37 سال میں تقریباً 74 ارب ڈالر مالیت کا سونا پیدا کرے گا۔ اس منصوبے کی کامیابی سونے کی سپلائی چین میں تبدیلی لا سکتی ہے، مگر غیر دستاویزی مارکیٹ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر لین دین نقد ہوتا ہے اور تاجروں کے گروہ قیمتوں اور سپلائی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
کمیشن نے واضح کیا کہ سونے کی مارکیٹ کو منظم کرنے کے لیے جامع اصلاحات کی ضرورت ہے، جن میں شامل ہیں:
پاکستان گولڈ اینڈ جیم اسٹون اتھارٹی کی تشکیل
سونے کی لائسنسنگ، درآمدات اور اینٹی منی لانڈرنگ ریگولیشنز کا نفاذ
سونے کے معیار کی جانچ اور درجہ بندی کو لازمی قرار دینا
سونے کی خرید و فروخت کو ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے منسلک کرنا
ترکی کے ماڈل پر گولڈ بنک سسٹم قائم کرنا
کمیشن نے زور دیا کہ ریکو ڈیک منصوبے کے کمرشل آغاز سے پہلے سونے کی مارکیٹ کے لیے یہ ریگولیشنز متعارف کروانا انتہائی ضروری ہیں تاکہ مارکیٹ شفاف، منظم اور صارف دوست بن سکے۔
یہ اسٹڈی پاکستانی سونے کی مارکیٹ میں اصلاحات کی اہمیت اور ضرورت کو اجاگر کرتی ہے، اور واضح کرتی ہے کہ شفافیت اور دستاویزی نظام کے بغیر موثر پالیسی سازی ممکن نہیں۔