ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مکہ مکرمہ میں ”کنگ سلمان گیٹ“ منصوبے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
مکہ مکرمہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اکتوبر ۔2025 ) سعودی عرب کے ولی عہد، وزیراعظم اور روا الحرم المکی کمپنی کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے مکہ مکرمہ میں ایک عظیم الشان منصوبے”کنگ سلمان گیٹ” کے آغاز کا اعلان کیا ہے یہ جدید ترین تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبہ مسجد الحرام سے متصل 12 ملین اسکوائر میٹر تعمیراتی رقبے پر محیط ہوگا جو مکہ اور اسکے مرکزی علاقے کی ترقی میں ایک تاریخی سنگِ میل ثابت ہوگا.
(جاری ہے)
ادارے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ منصوبہ زائرین بیت اللہ کے لیے سہولتوں میں اضافہ، مسجد الحرام تک بہتر رسائی، اور لوگوں کے تجربے کو مزید آرام دہ اور خوشگوار بنانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے یہ اقدام سعودی عرب کے زائرین ایکسپیرینس پروگرام کے اہداف سے ہم آہنگ ہے مسجد الحرام کے نزدیک واقع کنگ سلمان گیٹ ایک بڑا کثیر المقاصدی منصوبہ ہے جو مہمانوں کو ترجیحی طور پر بہترین سیاحتی ، رہائشی، تجارتی، اور ثقافتی سرگرمیاں پیش کر ئے گا اس میں اندرونی و بیرونی مقامات پر تقریباَ9 لاکھ نمازیوں کے لیے گنجائش ہوگی. کنگ سلمان گیٹ منصوبہ پبلک ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورکس سے بلاتعطل رابطے کے ساتھ مکہ مکرمہ کے تاریخی ورثے اور جدید طرزِ زندگی کو ہم آہنگ کرتے ہوئے شہر کی پہچان کو مزید نکھارے گا اس ضمن میں تقریباً 19 ہزار اسکوائر میٹر پر مشتمل تاریخی و ثقافتی مقامات کی تزئین و آرائش بھی اس منصوبے کا حصہ ہے تاکہ مکہ کے ورثے کو محفوظ رکھتے ہوئے بیت اللہ میں زائرین کے روحانی تجربے کو مزید بہتر بنایا جا سکے ایک تخمینے کے مطابق اس منصوبہ سے 2036 تک 3لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا ہوں گی یہ منصوبہ سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف سے مطابقت رکھنے کے ساتھ سعودی معیشت کو طویل المدتی ترقی اور بڑی تبدیلی کی جانب گامزن کرے گا. کنگ سلمان گیٹ منصوبہ پر کام روا الحرم المکی کمپنی کی جانب سے سرانجام دیا جا رہا ہے جو پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) کی ایک کمپنی ہے کمپنی کا مقصد پی آئی ایف کے ساتھ تعاون کرکے مسجد الحرام کے گرد جدید شہری ترقی کے منصوبوں کو فروغ دینا اور مکہ مکرمہ کو عالمی معیار کی رئیل اسٹیٹ ترقی کے ماڈل کے طور پر پیش کرنا ہے کمپنی پائیدار وسائل کے موثر استعمال کے لیے جدید اور تخلیقی حل اختیار کرنے کے عزم پر قائم ہے تاکہ مقامی باشندوں ، زائرین اور دیگر آنے والے افراد پر مثبت اثرات مرتب ہوں اور مکہ مکرمہ کے ثقافتی اور تاریخی تشخص کو بھی محفوظ رکھا جائے زوا الحرم المکی کمپنی رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں ترقی کے لئے عالمی معیار کے مطابق کام کرنے کے لئے پرعزم ہے تاکہ مکہ آنے والے زائرین کو ایک شاندار اور منفرد تجربہ فراہم کیا جا سکے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کنگ سلمان گیٹ مسجد الحرام مکہ مکرمہ کے لیے
پڑھیں:
نوبیل انعام برائے معاشیات 3 ماہرین کو دینے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سال 2025 کا نوبیل انعام برائے معاشیات 3 معاشی ماہرین کو کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے جوئیل موکیر، براؤن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پیٹر ہاؤاٹ اور فرانس کے کالج آف فرانس سے تعلق رکھنے والے فلپی اگیون کو رواں سال کا آخری نوبیل انعام دینے کا اعلان کیا گیا۔
ان تینوں کو یہ اعزاز ٹیکنالوجیکل تنوع سے معاشی شرح نمو میں اضافے پر کیے جانے والے کام پر دیا گیا۔
نوبیل انعام کے ساتھ دیے جانے والا 12 لاکھ ڈالرز کا نقد انعام تینوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
ان تینوں کی پیدائش امریکا سے باہر ہوئی تھی مگر سب نے امریکی یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
جوئیل موکیر نے یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ کس طرح ٹیکنالوجیکل تبدیلی اور بہتری نے گزشتہ 2 صدیوں کے دوران معاشی ترقی میں مدد فراہم کی اور طرز زندگی کا معیار بڑھایا۔
پیٹر ہاؤاٹ اور فلپی اگیون نے یہ نظریہ پیش کیا کہ کس طرح ایک ٹیکنالوجی میں پیشرفت نے دوسری ٹیکنالوجی کے لیے جگہ بنائی، تو ایک نسل کے لیے جو پیشرفت تھی وہ دوسری نسل کے لیے متروک بن گئی۔
نوبیل کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان تینوں نے ہمیں یہ یاد دہانی کرائی کہ گزشتہ 200 برسوں کے دوران دنیا نے انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ معاشی ترقی کو دیکھا، اس ترقی سے معیار زندگی بہتر ہوا۔
فلپی اگیون نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی تجارتی پالیسیاں دنیا کے آگے بڑھنے کے عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ معاشی ترقی کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے جبکہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں مسابقت کو فروغ دیا جائے۔
فزکس، کیمسٹری، میڈیسن، ادب اور امن کے نوبیل انعامات کے برعکس اس انعام کو باضابطہ طور پر Sveriges Riksbank پرائز کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کا آغاز 1968 میں سویڈش مرکزی بینک نے کیا۔
اس سال دیا جانے والا انعام مجموعی طور پر 57 واں نوبیل انعام ہے۔