اے آئی ایپس سے متعلق رپورٹ میں دلچسپ انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
ایک نئی تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی، کلاوڈ اور گوگل جیمینائی جیسی اے آئی ایپس پر صارفین کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کر گئی۔
ڈیجیٹل 2026 رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے آئی تیزی کے ساتھ ابتدائی طور پر ٹیکنالوجی اپنانے والوں سے ماس مارکیٹ کی جانب پھیل رہا ہے۔
700 صفحات کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس رجحان کا رپل افیکٹ پورے انٹرنیٹ پر سامنے آیا اور لوگوں میں روایتی سرچ انجنز کے استعمال میں کمی دیکھی گئی۔
ڈیٹا اینلسٹ سائمن کیمپ کا کہنا تھا کہ اے آئی صارفین کو مختلف قسم کے سوالات کے جوابات حاصل کرنے کی سہولت دے رہا ہے اور سرچ انجن کے مقابلے میں زیادہ بڑے پیمانے پر مدد فراہم کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے ا ئی
پڑھیں:
پاکستان سب سے زیادہ موبائلز گیمز بنانے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر آ گیا
ڈیجیٹل تحقیقاتی ادارے ڈیٹا دربار کے مطابق صرف 2024 میں پاکستان نے 1,053 مقامی موبائل گیمز ریلیز کیں پاکستان خطے کا دوسرا بڑا گیم ڈیولپمنٹ حب بن گیا۔ پاکستان سے آگے صرف ویتنام ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان طویل عرصے سے بڑی تعداد میں موبائل ایپس استعمال کرنے اور گیمز کھیلنے والے بڑے ممالک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ چاہے وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہوں، ای کامرس کی ایپس ہوں، یا پھر PUBG جیسی مقبول ترین موبائل گیمز، پاکستانیوں کی بڑی تعداد ان کی شیدائی ہے۔ یہ ساری ایپس پاکستان سے باہر کسی ملک میں بنائی گئی ہیں۔ لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ پاکستان میں موبائل گیمز نہیں بنائی جاتیں۔ اس پورے خطے میں سب سے زیادہ گیمز بنانے والے ممالک میں پاکستان کا دوسرا نمبر ہے۔ ڈیجیٹل تحقیقاتی ادارے ڈیٹا دربار کے مطابق صرف 2024 میں پاکستان نے حیران کن طور پر 1,053 مقامی موبائل گیمز ریلیز کیں، جن میں 764 اینڈرائیڈ اور 289 آئی او ایس گیمز شامل ہیں۔ یہ تعداد نہ صرف فلپائن (800)، انڈونیشیا (725)، میکسیکو (163) اور مصر (133) جیسے ممالک سے زیادہ ہے بلکہ پاکستان کو خطے کا دوسرا بڑا گیم ڈیولپمنٹ حب بھی بناتی ہے۔ پاکستان سے آگے صرف ویتنام ہے، جس نے 2,715 گیمز ریلیز کیں۔تاہم، اس متاثر کن پیداوار کے باوجود پاکستانی گیمنگ اسٹوڈیوز کا عالمی سطح پر تذکرہ ناپید ہے۔ نہ کسی گیم کی کامیابی کی کوئی مشہور کہانی، نہ خاطر خواہ سرمایہ کاری، اور نہ ہی بڑی سطح پر کسی اسٹوڈیو کی خرید و فروخت(ایگزٹ)دیکھنے میں آئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ پاکستانی ڈیولپرز کی جانب سے ہائپر کیژوئل گیمز پر انحصار ہے، جہاں مقابلہ انتہائی سخت ہوتا ہے اور ٹاپ چارٹس تک پہنچنا بے حد مشکل۔اس تناظر میں خوش آئند پہلو یہ ہے کہ اس شعبے میں بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کا آغاز ہو گیا ہے۔