افغان طالبان کا پاکستان سے تنازع افغان تاجروں کے لیے پریشان کا سبب بن گیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں داخلے کے منتظر ٹرکوں پر لدی سبزیاں اور پھل گلنے سڑنے لگے ، نقصان کے پیش نظر تاجر افغانستان کی مارکیٹوں میں اپنا مال اونے پونے داموں بیچنے پر مجبور ہیں۔بتایا جارہا ہے کہ ٹنوں کے حساب سے انگور خراب ہونے پر تاجروں کوبڑا نقصان ہورہا ہے ۔ذرائع کے مطابق سیکڑوں کنیٹنرز گاڑیوں پر لوڈ کھڑے ہیں اور سیکڑوں کوئٹہ اور پشاور کے راستوں میں کھڑے ہیں جب کہ ڈرائیور بارڈر کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

افغان طالبان نے جنگ بندی کی اپیل قطر اور سعودی عرب کے ذریعے کی: ذرائع

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی میں کمی کی اندرونی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان 48 گھنٹوں کی عارضی جنگ بندی افغان طالبان کی درخواست پر عمل میں آئی۔ طالبان نے یہ اپیل نہ صرف براہِ راست بلکہ قطر اور سعودی عرب کے ذریعے بھی کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد افغان طالبان نے رابطہ کیا، جس کے بعد مذاکرات کے نتیجے میں مختصر مدت کی جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔ اس عمل میں سعودی عرب اور قطر نے ثالثی کا اہم کردار ادا کیا، جنہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں مرکزی کردار نبھایا۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعمیری بات چیت جاری ہے، اور کوشش کی جا رہی ہے کہ مسئلے کا کوئی دیرپا اور مثبت حل تلاش کیا جا سکے۔
دوسری جانب، سرحدی کشیدگی کے دوران پاکستان کی جانب سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف سرحدی علاقوں میں مؤثر عسکری کارروائیاں کی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق، اسپن بولدک، نوشکی، چمن، ژوب اور کرم میں افغان سرزمین سے ہونے والے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔
فوجی ذرائع کے مطابق، قندھار میں کی گئی پریسیژن اسٹرائکس کے نتیجے میں افغان طالبان کی بٹالین نمبر 4 اور 8 جبکہ بارڈر بریگیڈ نمبر 5 اور 6 کو شدید نقصان پہنچا۔ ان کارروائیوں میں بھاری توپ خانہ اور مارٹر گولے استعمال کیے گئے۔
مزید اطلاعات کے مطابق، نوشکی سیکٹر میں افغان سرحد کے اندر تقریباً 3 کلومیٹر دور واقع غرنالی چیک پوسٹ کو طالبان نے خالی کر دیا اور وہاں پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا۔ چمن اور ژوب سیکٹرز میں بھی دہشتگردوں کی پناہ گاہیں اور چیک پوسٹس تباہ کر دی گئیں۔ اسپن بولدک کے علاقوں میں جوابی کارروائی کے دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
یہ تمام اقدامات پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے کیے گئے، جبکہ مستقبل میں پائیدار امن کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • استعمال شدہ ملبوسات کی درآمد پر فی کلو 200 روپے کا ٹیکس، تاجر بلبلا اٹھے
  • افغان طالبان کاپاکستان سے تنازع افغان تاجروں کیلئے پریشانی کا سبب بن گیا
  • پاکستان سے تنازع پر افغان تاجر پریشان، ٹرکوں پر لدے سبزیاں اور پھل خراب ہونے لگے
  • سکھر ،ڈکیتیوں اورموٹرسائیکل چھیننے کی وارداتوں میںاضافہ
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ غیر معینہ مدت کے لیے معطل، افغان معیشت کو بڑا نقصان متوقع
  • تاجروں، علما، سول سوسائٹی نے مذہبی جماعت کی جمعہ کو ہڑتال کی کال مسترد کردی
  • پاکستان کے ساتھ تجارت کھولو ؛ افغانی تاجر اپنی حکومت پر برس پڑے
  • افغان طالبان نے جنگ بندی کی اپیل قطر اور سعودی عرب کے ذریعے کی: ذرائع
  • صفا کوئٹہ کا صفائی کی مد میں رقم جمع کرنا عوام دشمن اقدام ہے، تاجر برادری