انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر محسن علی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن میں مستقل چیرمین نہ ہونے کے باوجود اہم ترین عہدے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری میں عجلت کی جارہی ہے، ایسے جانچ کا عمل تشکیل دیا گیا ہے کہ جس میں بڑی جامعات اور اداروں کے سربراہ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ 

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر نے کہا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ محض انتظامی نوعیت کا نہیں بلکہ قومی سطح پر پالیسی سازی، مالیاتی نظم و نسق اور جامعات کے ساتھ براہِ راست رابطے کا محور ہے۔ 

ایچ ای سی اس وقت 60 ارب روپے کے سالانہ ری کرنٹ گرانٹ اور 39 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا انتظام سنبھالتا ہے۔ 

ڈاکٹر محسن نے کہا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو نہ صرف 262 سرکاری و نجی اعلیٰ تعلیمی اداروں کے وائس چانسلرز، رجسٹرارز، ڈینز اور اساتذہ سے براہ راست رابطہ رکھنا ہوتا ہے بلکہ 15 لاکھ سے زائد طلبہ کے تعلیمی مفادات اور بین الاقوامی ڈونرز کے ساتھ اشتراک بھی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت ہے جب کہ تعلیم کے وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ہیں جن کا تعلق خود کراچی سے ہے، لہٰذا ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فل ٹائم چیئرمین کی تقرری سے قبل ایسے کلیدی عہدے کے لیے بھرتی کا عمل مؤخر کیا جائے تاکہ شفافیت، میرٹ اور اعتماد کی بحالی ممکن ہو سکے۔ بصورت دیگر یہ عمل ایک اور متنازع باب کے طور پر وزارت تعلیم اور ایچ ای سی کی تاریخ میں درج ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ڈائریکٹر

پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ کا 27 ویں ترمیم کے حوالے سے اہم فیصلہ آ گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251202-1-9
کراچی(نمائندہ جسارت) سندھ ہائی کورٹ نے 27 ویں ترمیم اور آئینی عدالتوں کے ججز کی تقرری اور وفاقی آئینی ججز کو فریق بنانے کے نکتے پر دائر درخواست کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔عدالت نے اپنے حکم نامے میں ججز کو فریق بنانے کی استدعا مسترد کردی اور ججز سے متعلق ریمارکس بھی حذف کرنے کا حکم دیا۔تحریری حکم نامے میں لکھا گیا کہ درخواست گزار ججز کے نام نکال کر دس یوم میں ترمیمی درخواست جمع کروا سکتے ہیں، اگر مقررہ وقت میں ترمیمی درخواست جمع نہ ہوئی تو درخواست عدم پیروی پر طے کرنے کے لیے مقرر جائے گی۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار نے 27 ویں ترمیم کے ساتھ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کو چیلنج کیا ہے،اگر جج کی تقرری کے خلاف درخواست قابلیت کی بنیاد پر ہو تو آئین کا آرٹیکل199(5) رکاوٹ نہیں ہے، درخواست میں ججز کی تقرری سے متعلق انکوائری کی استدعا نہیں کی ہے۔حکم نامے میں لکھا گیا کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ججز کی تقرری 27 ویں ترمیم کی بنیاد پر ہوئی،ججز کی تقرری پر اعتراض قابلیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ 27 ویں ترمیم پر ہے،جب تک ترمیم موجود ہے ججز کی تقرری پر اعتراض نہیں بنتا۔عدالت نے لکھا کہ اِس پلیٹ فارم کو وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے خلاف بیانات کے لیے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے، درخواست قانونی نکات تک محدود ہونی چاہیے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس سندھ و بلوچستان ہائیکورٹس کی تقرری کی منظوری، جوڈیشل کمیشن اجلاسوں کا اعلامیہ
  • چیف جسٹس سندھ و بلوچستان ہائیکورٹس تقرری منظوری، جوڈیشل کمیشن اعلامیہ
  • آئین کے مطابق تعلیم کو فروغ دینے سے آبادی متوازن ہوگی: ڈاکٹر قبلہ ایاز
  • سندھ ہائیکورٹ کا 27 ویں ترمیم کے حوالے سے اہم فیصلہ آ گیا
  • کراچی: ڈاکٹر خالد شیر تین سال کیلئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال تعینات
  • جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کیخلاف یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن عجلت میں نہیں ہوگا، ایک نیا ادارہ بننے جا رہا ہے، رانا ثنااللہ
  • جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کا بل مسترد، یوم سیاہ کا اعلان
  • جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • بچہ مین  ہول میں گر کر لاپتا؛ ٹاؤن چیئرمین جماعت اسلامی کا ہے، کچھ کہوں تو لوگ ناراض ہونگے، میئر کراچی