روس اور امریکا کو ملانے والی ’’پیوٹن۔ٹرمپ سرنگ‘‘: 8 ارب ڈالر کا انقلابی منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کے دو سب سے طاقتور ممالک روس اور امریکا کو ایک حیرت انگیز منصوبے کے ذریعے جوڑنے کی تجویز نے عالمی سطح پر سنسنی پیدا کر دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق روس کے اعلیٰ نمائندے اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے سرمایہ کاری مشیر کریل دیمتریف نے ایک غیر معمولی خیال پیش کیا ہے، جس کے تحت آبنائے بیرنگ (Bering Strait) کے نیچے 112 کلومیٹر طویل ’’پیوٹن۔ٹرمپ ریلوے سرنگ‘‘ تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔
کریل دیمتریف، جو روسی ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ (RDIF) کے سربراہ بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ سرنگ دونوں ممالک کو نہ صرف معاشی طور پر قریب لانے بلکہ امن، تعاون اور قدرتی وسائل کی مشترکہ ترقی کی علامت بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ 8 ارب ڈالر کی لاگت سے 8 سال سے کم عرصے میں مکمل کیا جا سکتا ہے، جسے ماسکو اور عالمی سرمایہ کاروں کے اشتراک سے فنڈ کیا جائے گا۔
یہ تجویز ایسے وقت سامنے آئی ہے جب صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر یوکرین میں ممکنہ جنگ بندی اور بڈاپسٹ میں ملاقات کے امکانات پر گفتگو ہوئی۔ دیمتریف نے اس موقع پر کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دیواریں گرائی جائیں اور دنیا کو جوڑنے والی سرنگ بنائی جائے۔
انہوں نے ایلون مسک کی کمپنی The Boring Company کو منصوبے کا ٹھیکہ دینے کی پیشکش بھی کی ہے۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں دیمتریف نے لکھا کہ سوچیے، اگر امریکا اور روس بلکہ امریکا، افریقا اور یوریشیا ایک سرنگ سے جڑ جائیں۔ یعنی ایک ایسا راستہ جو اتحاد اور امن کی علامت بنے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ منصوبہ ایلون مسک کی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بنایا گیا تو اس کی لاگت روایتی اندازے (65 ارب ڈالر) کے مقابلے میں صرف 8 ارب ڈالر تک محدود رہ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سلسلے میں ابھی تک نہ ایلون مسک اور نہ ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تجویز پر کوئی ردِعمل دیا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق آبنائے بیرنگ کے نیچے سرنگ تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ چوکوٹکا جیسے روسی خطے میں سڑکوں اور ریلوے کا بنیادی انفرا اسٹرکچر تیار کرنے کے لیے بھی بھاری سرمایہ درکار ہوگا۔
دیمتریف نے یہ بھی یاد دلایا کہ سرد جنگ کے زمانے میں بھی ایک ایسا ہی خواب دیکھا گیا تھا ۔ ’’کینیڈی۔خروشیف ورلڈ پیس برج‘‘ جس کے تحت روس اور امریکا کو ایک پل کے ذریعے جوڑنے کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے اُس تاریخی خاکے کی ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں اُس وقت کے اور موجودہ ممکنہ راستے دکھائے گئے تھے۔
کریل دیمتریف کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک انفرا اسٹرکچر منصوبہ نہیں بلکہ انسانیت کے درمیان فاصلے مٹانے کی ایک نئی شروعات ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم سرحدوں کے بجائے رشتوں کی سرنگ بنائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دیمتریف نے ارب ڈالر
پڑھیں:
امریکا دنیا کا سب سے زیادہ مقروض ملک، بھارت کا ساتواں، پاکستان کا 33 واں نمبر
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی تحقیقی ادارے ورلڈ پاپولیشن ریویو کی تازہ رپورٹ کے مطابق 3 ٹریلین ڈالرقومی قرض کے ساتھ بھارت دنیا کا ساتواں بڑا مقروض ملک بن گیا اور اس کا ہر شہری 504 ڈالر کا قرض دار ہے۔
بھارتی حکومت ہر سال اربوں ڈالر کا صرف سود ادا کرنے لگی اور کروڑوں شہری بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں، پاکستان کا 33 واں نمبر جس پر 260.8ارب ڈالر کا قومی قرض اور ہر پاکستانی 543 ڈالر کا مقروض ہے، بنگلہ دیش کا قومی قرض177.6 ارب ڈالر ہے، ہر بنگلہ دیشی611ڈالر کا مقروض ہے ۔
مقروض ممالک میں سرفہرست امریکا ہے جس پر 32.9 ٹریلین ڈالر کا قومی قرضہ چڑھا اور ہر امریکی تقریباً 76ہزار ڈالر کا قرض دار ہے، چین پر 15ٹریلین ڈالر ، جاپان 10.9 ٹریلین ڈالر، برطانیہ3.4 ٹریلین ڈالر، فرانس 3.4 ٹریلین ڈالر، اٹلی 3.1 ٹریلین ڈالر، بھارت 3 ٹریلین ڈالر، جرمنی 2.8 ٹریلین ڈالر، کینیڈا 2.3 ٹریلین ڈالر اور برازیل پر 1.8 ٹریلین ڈالر قرض ہے۔
بڑے ممالک میں سب سے کم قومی قرض افغانستان کا 1.6ارب ڈالر اور ہر افغان 30 ڈالر کا مقروض ہے، فی کس طور پر بڑے ملکوں میں سرفہرست آئرلینڈ ہے، ہر شہری 6 لاکھ 14ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔
عالم اسلام میں مقروض ترین ملک انڈونیشیا ہے جس پر 543 ارب ڈالر قرضہ ہے، مصر 377 ارب ڈالر، ترکی330 ارب ڈالر، سعودی عرب280 ارب ڈالر اور ملائیشیا 278 ارب ڈالر کے مقروض ہیں۔