فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی عوام خود کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
گڑھی یاسین پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام آج بھی وہی نظریہ رکھتے ہیں جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ اقبالؒ کا تھا، کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے صوبائی آرگنائزر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ کسان کو اس کی محنت کا صلہ ملنا چاہئے۔ پاکستان میں جان بوجھ کر زراعت کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ کھاد، پیٹرول اور زرعی ادویات کی قیمتیں کئی گنا بڑھا دی گئی ہیں، جبکہ گندم اور دھان کی قیمتیں گرا کر کسان کو دیوالیہ بنا دیا گیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی عوام خود کریں، امریکہ و اسرائیل کون ہوتے ہیں فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والے۔ یہ بات انہوں نے گڑھی یاسین پریس کلب میں ایم ڈبلیو ایم شکارپور کے ضلعی صدر اصغر علی سیٹھار، نائب صدر دولہہ دریا خان جتوئی، تحصیل صدر سید نوید علی شاہ، مستنصر مہدی ابڑو، سعید احمد خروس اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ صرف فلسطینی عوام کو کرنے دیا جائے۔ امریکہ اور اسرائیل کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ فلسطینی عوام کے مستقبل کے بارے میں فیصلے کریں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سامراجی قوتوں کی پشت پناہی سے اسرائیل نے فلسطین کی سرزمین پر ناجائز قبضہ کیا ہے، جو کسی طور بھی جائز نہیں سمجھا جا سکتا۔ پاکستان کے 25 کروڑ عوام آج بھی وہی نظریہ رکھتے ہیں جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ اقبالؒ کا تھا، کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جنگ بندی کا مطلب یہ نہیں کہ ستر ہزار بے گناہ انسانوں کے قاتلوں کو معاف کر دیا جائے۔ امریکا اور اسرائیل کو غزہ میں 70 ہزار فلسطینیوں کے قتل عام کا حساب دینا ہوگا۔ اس ظلم میں شریک عالمی مجرموں، خصوصاً ڈونلڈ ٹرمپ کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ اپنے خطاب میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے ملک میں بڑھتے ہوئے زرعی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان میں جان بوجھ کر زراعت کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ کھاد، پیٹرول اور زرعی ادویات کی قیمتیں کئی گنا بڑھا دی گئی ہیں، جبکہ گندم اور دھان کی قیمتیں گرا کر کسان کو دیوالیہ بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت عوام کو سستی گندم اور چاول دینا چاہتی ہے تو سبسڈی حکومت دے، لیکن کسان کو اس کی محنت کا پورا صلہ ضرور ملنا چاہیے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، لہٰذا ملکی معیشت کی ترقی کے لیے زراعت اور کسان پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے سندھ کی بگڑتی امن و امان سے متعلق کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ چوری، ڈکیتی، موٹر سائیکل اور موبائل چھیننے کی وارداتیں عام ہو چکی ہیں، تاجر اور شہری خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ حکومت سندھ کو امن و امان کی بحالی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم میں اضافے نے عوامی زندگی کو خوف اور اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ لہٰذا حکومت کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فعال بنانا ہوگا تاکہ شہری سکون سے زندگی گزار سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام علامہ مقصود کہ فلسطین کی قیمتیں ڈومکی نے کسان کو
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کا کیٹی بندر اور شاہ بندر میں منی فِش ہاربرز قائم کرنے کا فیصلہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2025ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مویشی و ماہی پروری کے محکمے کو ہدایت کی ہے کہ کیٹی بندر (ضلع ٹھٹھہ) اور شاہ بندر (ضلع سجاول) میں منی فِش ہاربرز قائم کرنے کی تجویز تیار کی جائے تاکہ چھوٹے پیمانے کی ماہی گیری کو فروغ دیا جا سکے اور کراچی فِش ہاربر پر دبا ئوکم کیا جا سکے۔ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہائوس سے جاری اعلامیہ کے مطابق انہوں نے کہاکہ دونوں بندرگاہوں کی مجموعی لاگت تقریبا ایک ارب 35 کروڑ روپے ہوگی جبکہ منصوبہ تین سال میں مکمل کیا جائے گا۔ اس کی مالی معاونت صوبائی اور غیر ملکی ذرائع سے کی جائے گی۔یہ ہدایات وزیراعلیٰ نے وزیراعلی ہائوس میں وزیر برائے مویشی و ماہی پروری محمد علی ملکانی اور سیکریٹری فشریز ڈاکٹر کاظم جتوی کے ساتھ ملاقات کے دوران دیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ کراچی فِش ہاربر، جو صوبے کی سب سے بڑی مچھلی اتارنے کی جگہ ہے، اپنی گنجائش سے تجاوز کر چکا ہے جس کے باعث ماہی گیروں کو تاخیر، رش اور بعد از شکار نقصان کا سامنا ہے۔
تقریباً آدھی مچھلی اور جھینگے کی پیداوار دیر سے اتارنے اور کم گہرے پانی کے باعث خراب ہو جاتی ہے جس سے اس کی برآمدی قدر متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان مسائل کے حل کے لیے محکمہ مویشی و ماہی پروری نے مالی سال 2025-26 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت منی ہاربرز کے قیام کے لیے تصوراتی منصوبے تیار کیے ہیں، ان ہاربرز میں جدید آکشن ہالز، اسٹوریج اور ڈاکنگ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کیٹی بندر اور شاہ بندر قدرتی بندرگاہیں ہیں جنہوں نے ماضی میں بھی خطے کی خدمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں صوبائی حکومت منی فِش ہاربرز تعمیر کرے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں مکمل بندرگاہ قائم کی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں اضلاع شہر کے قریب ہیں اور موٹروے و نیشنل ہائی وے کے ذریعے منسلک ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ کے وسیع وژن کے مطابق ہے جس کا مقصد ماحولیاتی لحاظ سے مستحکم، شمولیتی اور پائیدار ساحلی ترقی کو فروغ دینا ہے، اس اقدام سے سندھ کے انڈس ڈیلٹا خطے میں ماہی گیری، تجارت اور سیاحت کے طویل المدتی فوائد حاصل ہوں گے۔اس موقع پرسیکریٹری فشریز ڈاکٹر کاظم جتوی نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منصوبے پر عملدرآمد ڈائریکٹوریٹ آف فشریز (میرین) کراچی کرے گا۔ منصوبے کا مقصد چھوٹے ماہی گیروں کی مدد، مچھلی سنبھالنے کے نظام کو بہتر بنانا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔شاہ بندر کے منی ہاربر میں چھوٹی کشتیوں کے لیے برتھنگ ایریاز، ریفریجریٹڈ اسٹوریج، فیولنگ و مرمت کی سہولت اور ماحول دوست ویسٹ مینجمنٹ سسٹم شامل ہوگا، جدید آکشن ہال شفاف تجارتی عمل اور منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنائے گا۔صوبائی وزیرملکانی نے کہا کہ یہ اقدام مقامی ماہی گیری کی معیشت کو مضبوط بنائے گا، پائیدار ماہی گیری کو فروغ دے گا اور ماحول دوست ساحلی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔ بعد از شکار انتظام، کوآپریٹو سوسائٹیوں کے قیام اور پائیداری پر تربیتی ورکشاپس بھی منعقد کی جائیں گی۔محمد علی ملکانی نے کہا کہ کیٹی بندر اور شاہ بندر میں منی ہاربرز کا قیام سندھ کی ساحلی معیشت کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا، یہ کراچی فِش ہاربر پر دبائو کم کرے گا، مقامی ماہی گیری کو مضبوط بنائے گا اور ساحلی برادریوں کو مالی استحکام فراہم کرے گا۔