پنجاب،پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 5600سے زائد ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
پنجاب،پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 5600سے زائد ہوگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 October, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)پنجاب بھر میں پرتشدد احتجاج اور پولیس پر حملوں کے واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے کریک ڈاون جاری ہے۔لاہور کے مقدمات میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کیلئے کریک ڈان کا دائرہ دیگر شہروں تک وسیع کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق پنجاب بھر سے گرفتار ملزمان کی تعداد 5600 سے زیادہ ہوگئی جن میں لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 681ہے۔موبائل کالز ریکارڈ اور واٹس ایپ گروپس کی مدد سے مزید ملزمان کا سراغ لگایا جارہا ہے، شرپسند عناصر کے سوشل میڈیا اکاونٹس کی ٹریکنگ بھی جاری ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی کرکے گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراحتجاج کیس میں علیمہ خان کو ضمانت منسوخی کیلئے نوٹس جاری احتجاج کیس میں علیمہ خان کو ضمانت منسوخی کیلئے نوٹس جاری پاک افغان کشیدگی میں دونوں ممالک کا جانی و مالی نقصان ہورہا ہے، بیرسٹر سیف افغان حکومت بھارت سے خوشگوار تعلقات رکھے لیکن پاکستان کی سلامتی کی قیمت پر نہیں، خواجہ سعد رفیق پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا پنجاب حکومت کے رویئے پر تحفظات کا اظہار سابق سینیٹر مشتاق احمد نے تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شمولیت کی دعوت قبول کرلی ہماری پالیسی بڑی واضح ہے اگر کوئی حملہ کریگا تو ادھار نہیں رکھیں گے، رانا ثنا اللہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گرفتار ملزمان کی تعداد
پڑھیں:
پنجاب: مذہبی جماعت کے پُرتشدد مظاہرین کی گرفتاریاں جاری
فائل فوٹومذہبی جماعت کے پُرتشدد احتجاج کے معاملے سے متعلق لاہور سے اب تک 326 مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
پولیس کے مطابق پُرتشدد مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن لاہور کے مختلف علاقوں میں جاری ہے۔
پنجاب پولیس کی جانب سے دارالخلافہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے پُرتشدد مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر سے 3400 ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے، ملزمان کو اے، بی اور سی کیٹگری میں تقسیم کر کے گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت نے مذہبی جماعت کے واقعے پر جعلی خبروں کے خلاف بڑا ایکشن شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔