فرنچ مصور کوربے کے شاہکار کا مالک قطر، پیرس میوزیم کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اکتوبر 2025ء) فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق خلیجی عرب ریاست قطر نے مصوری میں حقیقت پسندانہ تحریک کے ایک بہت بڑے فرانسیسی نام، گستاف کوربے کا بنایا ہوا ایک سیلف پورٹریٹ حال ہی میں پانچ سال کے لیے پیرس کے میوزیم ڈورسے کو مستعار دے دیا۔
پیرس کے Musee d'Orsay کی طرف سے بتایا گیا کہ کوربے نے اپنے اس سیلف پورٹریٹ کا عنوان Le Désespéré یا ''بے چین آدمی‘‘ رکھا تھا، جس میں وہ اپنی آنکھوں میں بہت زیادہ حیرانی لیے کینوس سے باہر دیکھتے نظر آتے ہیں۔
جرمن پولیس نے کوڑے سے 280,000 یورو کی پینٹنگ برآمد کر لی
یہ پینٹنگ ''پتھر توڑنے والے‘‘ اور ''دنیا کی ابتدا‘‘ نامی مشہور فن پاروں کے ساتھ ساتھ گستاف کوربے کی بین الاقوامی سطح پر مشہور ترین تخلیقات میں سے ایک ہے۔
(جاری ہے)
میوزیم ڈورسے میں نمائش شروعگستاف کوربے (Gustave Courbet) کے اس شاہکار کی ماضی میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں نمائش ہو چکی ہے۔
تب یہ بیش قیمت پینٹنگ ایک ایسے شو کا حصہ تھی، جس کا اہتمام کوربے کی شخصیت اور فن کے حوالے سے کیا گیا تھا۔فرانس میں اس پینٹنگ کی پچھلی مرتبہ نمائش سن 2007 سے لے کر 2008 ء تک کی گئی تھی، جس کے بعد کوربے کی اس اور دیگر تخلیقات کو نمائش کے لیے امریکی شہر نیو یارک بھی لے جایا گیا تھا۔
تب یہ مشہور پینٹنگ فرانس کے پی این بی پاریباس نامی بینک کی ملکیت اور اس مالیاتی ادارے کے قائم کردہ ایک آرٹ انویسٹمنٹ فنڈ کا حصہ تھی۔
ساڑھے تین سو سال پرانے قیمتی فن پارے ہائی وے پر کوڑے کے ڈبے میں
اس کے بعد اس شاہکار کو کسی وقت ''قطر میوزیمز‘‘ نامی ادارے نے خرید لیا تھا، جو قطر کا ایک ایسا ریاستی ادارہ ہے، جو تیل اور گیس سے مالا مال اس خلیجی عرب ریاست میں فنون لطیفہ کی ترویج و ترقی کا ذمے دار ہے۔
یمنی مصور نے جنگ سے تباہ حال دیواروں کو اپنا کینوس بنا لیا
پیرس کا میوزیم ڈورسے گستاف کوربے کی بنائی ہوئی تقریباﹰ 30 پینٹنگز کا مالک ہے۔
قطر سے مستعار لیے گئے کوربے کے سیلف پورٹریٹ کی اس فرانسیسی عجائب گھر میں نمائش رواں ہفتے شروع ہو گئی، جو پانچ سال تک جاری رہے گی۔ اس کے بعد کوربے کا یہ ''بےچین آدمی‘‘ واپس قطر کے حوالے کر دیا جائے گا۔ قطر اربوں ڈالر کے نادر فن پاروں کا مالکخلیجی ریاست قطر کے ''قطر میوزیمز‘‘ نامی ادارے کی سربراہ شیخہ المیاسہ بنت حمد بن خلیفہ الثانی ہیں، جو قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی بہن ہیں۔
شیخہ المیاسہ کے مطابق گستاف کوربے کے سیلف پورٹریٹ کا گھر دوحہ میں زیر تعمیر آرٹ مل میوزیم ہو گا اور اس سے قبل آئندہ برسوں میں یہ شاہکار دوحہ اور پیرس کے درمیان وقفے وقفے سے سفر کرتا رہے گا۔پکاسو کی سابقہ شریک حیات اور فرانسیسی مصورہ جیلو کا انتقال
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قائم آرٹ مل میوزیم اس خلیجی ریاست کے اس منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ اس عرب امارت کو مشرق وسطیٰ میں فنون لطیفہ کا سب سے بڑا مرکز بنانا چاہتی ہے۔
دوحہ میں Art Mill Museum کے وسیع تر کمپلیکس کو چلی کے عالمی شہرت یافتہ ماہر تعمیرات آلیخاندرو آراوینا نے ڈیزائن کیا ہے اور اس کا باقاعدہ افتتاح 2030ء میں ہو گا۔
پابلو پکاسو کی شاہکار پینٹنگ 'ویمن ود اے واچ' 139 ملین ڈالر میں نیلام
جہاں تک قطری امیر کی ہمشیرہ شیخہ المیاسہ کا تعلق ہے، تو وہ دنیا بھر سے عہد حاضر کے فنون لطیفہ کے شاہکار خریدنے والی سب سے بڑی شخصیات میں شمار ہوتی ہیں۔
ان کی قیادت میں قطر اب تک اربوں ڈالر مالیت کے فن پارے خرید چکا ہے۔
سن 1819 میں پیدا ہونے والے گستاف کوربے کا انتقال سن 1877 میں ہوا تھا اور انہوں نے بطور مصور اپنے فن سے کلود مونے اور پال سیزان جیسے عظیم فرانسیسی مصوروں کو واضح طور پر متاثر کیا تھا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کوربے کی
پڑھیں:
قطر پر حملے کے بعد ٹرمپ کو لگا اسرائیلی قابو سے باہر ہو رہے ہیں: امریکی ایلچی کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکا کے سابق خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر میں حماس کے اہداف کو نشانہ بنانے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ محسوس ہونے لگا کہ اسرائیل امریکی کنٹرول سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں وٹکوف نے بتایا کہ انہیں اسرائیل کی جانب سے قطر میں کسی بھی قسم کے حملے یا اس کی منصوبہ بندی سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔ ان کے بقول، اگلی صبح جب یہ خبر سامنے آئی کہ اسرائیل نے قطر میں موجود حماس کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے، تو فوراً صدر ٹرمپ کی کال موصول ہوئی۔ اس حملے نے واشنگٹن میں کئی سوالات کھڑے کر دیے۔
اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ وہ اور صدر ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر اس کارروائی پر حیران اور پریشان تھے، اور دونوں نے خود کو دھوکہ کھایا ہوا محسوس کیا۔ ان کے مطابق اس غیر متوقع حملے کے بعد امریکا نے قطر کا اعتماد کھو دیا، جو کہ خطے میں امریکی مفادات کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔ ساتھ ہی حماس بھی زیرِ زمین چلی گئی، جس سے اس کے ساتھ کسی بھی قسم کا رابطہ قائم رکھنا انتہائی مشکل ہو گیا۔
وٹکوف کے مطابق اس واقعے کے بعد صدر ٹرمپ نے محسوس کیا کہ اسرائیل امریکی پالیسیوں اور سفارتی دائرہ کار سے ہٹ کر کام کر رہا ہے، جو مستقبل میں امریکا-اسرائیل تعلقات کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔