واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے روس سے تیل کی خریداری جاری رکھی تو اس پر بھاری ٹیرف برقرار رہیں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ بھارت روسی تیل نہیں خریدے گا، تاہم اگر نئی دہلی نے اس وعدے سے انحراف کیا تو اسے معاشی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے تجارتی مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ “ہم چین کے ٹیرف کم کر سکتے ہیں، لیکن چین کو بھی ہمارے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ ہم نہیں چاہتے کہ وہ نایاب معدنیات کے معاملے میں کھیل کھیلیں۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ کولمبیا پر ٹیرف کے حوالے سے مزید اعلان پیر کو متوقع ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل صدر ٹرمپ نے اوول آفس میں گفتگو کے دوران کہا تھا کہ مودی نے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم امریکی انتظامیہ بھارت کی توانائی پالیسی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسٹیو وٹکوف کی کریملن میں پیوٹن سے طویل ملاقات

امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کریملن میں روسی صدر پیوٹن سے تین گھنٹے طویل ملاقات کی۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان یوکرین روس تنازع کے خاتمے کے ممکنہ طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی صدر ٹرمپ کے داماد جیئرڈ کشنر بھی ملاقات میں موجود تھے۔

دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین کی صورتِ حال پیچیدہ ہے، مسئلہ حل کرنا آسان نہیں، 8 جنگیں رُکوا چکا نویں ختم ہونے والی روس یوکرین جنگ ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونباس و نووروسیا ب ہر قیمت پر روس میں شامل کرینگے، پیوٹن
  • ’’ایئر انڈیا طیارہ دانستہ طور پر گرایا گیا‘‘ ٹیلیگراف رپورٹ میں بڑے انکشافات
  • خوشامد کی انتہا، روسی صدر کی آمد سے قبل ہی بھارت میں پیوٹن کی پوجا شروع
  • مودی اور ٹرمپ کی گلے ملنے کی حکمتِ عملی سرد خانے میں ہے، جے رام رمیش
  • یوکرین جنگ؛ ٹرمپ تجاویز پر روس اور امریکا کے مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • یوکرین کی صورتِ حال کا حل آسان نہیں، ٹرمپ
  • اسٹیو وٹکوف کی کریملن میں پیوٹن سے طویل ملاقات
  •  جنگ شروع کی تو مذاکرات کے لیے کوئی نہیں بچے گا، پیوٹن کی یورپ کو سخت وارننگ
  • یوکرین تنازع کا حل اتنا آسان نہیں، ٹرمپ کا اعتراف، پاک بھارت جنگ رکوانے کا پھر ذکر
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ