Express News:
2025-10-20@04:27:46 GMT

امریکا، مصنوعی ذہانت نے بجلی کے بل بڑھا دیے، عوام پریشان

اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT

لاہور:

مصنوعی ذہانت نے بجلی کے بل بڑھا کر امریکی عوام کو پریشانی سے دوچار کر دیا ہے۔

مائیکروسوفٹ، میٹا، ایمازون، اوپن اے آئی وغیرہ جیسی بڑی ٹیک کمپنیاں امریکی ریاستوں میں وسیع وعریض ڈیٹا سینٹر بنا رہیں تاکہ مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید ایپس بخوبی چل سکیں۔

یہ عظیم سینٹر ہزارہا میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، امریکی وزارت توانائی کی رپورٹ کے مطابق یہ سینٹر امریکا میں بجلی کی مانگ میں کافی اضافہ کر چکے اور طلب بڑھنے سے بجلی مسلسل مہنگی ہو رہی ہے۔

خصوصاً جن ریاستوں میں یہ ڈیٹا سینٹر بنے ہیں، وہاں پچھلے چند سال سے بجلی 267 فیصد  تک مہنگی ہو چکی ہے۔

اے آئی کے اس منفی پہلو نے لاکھوں امریکی عوام کو پریشان دیا کہ بجلی بل مسلسل بڑھ رہے۔ جو بل پہلے150 ڈالر آتا تھا، اب 372ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

گویا اے آئی فوائد کے ساتھ ساتھ کافی نقصان بھی رکھتی جو رفتہ رفتہ عیاں ہو رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

چین پر امریکا کا بڑا سائبر حملہ، تمام نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ

چین نے امریکا پر اپنے نیشنل ٹائم سینٹر میں سائبر حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان حملوں سے بڑے پیمانے پر خلل پڑ سکتا تھا، جس میں مواصلاتی نیٹ ورک، مالی نظام، بجلی کی سپلائی متاثر ہو سکتی تھی۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کی وزارتِ ریاستی سلامتی نے اتوار کو اپنے وی چیٹ اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) طویل عرصے سے نیشنل ٹائم سروس سینٹر پر سائبر حملے کر رہی ہے ۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ 2022 سے چوری شدہ ڈیٹا اور اسناد کا سراغ لگایا گیا ہے، جو سینٹر کے اسٹاف کے موبائل ڈیوائسز اور نیٹ ورک سسٹمز پر جاسوسی کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک غیر ملکی اسمارٹ فون برانڈ کی میسجنگ سروس میں موجود ”کمزوری“ کا فائدہ اٹھایا تھا تاکہ 2022 میں اسٹاف کے ڈیوائسز تک رسائی حاصل کی جا سکے، تاہم اس برانڈ کا نام نہیں بتایا گیا۔

چین کا نیشنل ٹائم سینٹر چینی اکیڈمی آف سائنسز کے تحت ایک تحقیقی ادارہ ہے، جو چین کا معیاری وقت پیدا، برقرار اور نشر کرتا ہے۔

چینی حکام نے یہ بھی بتایا کہ امریکا نے 2023 اور 2024 میں سینٹر کے داخلی نیٹ ورک سسٹمز پر حملے کیے اور ہائی پریسیژن گراؤنڈ بیسڈ ٹائمنگ سسٹم کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

چین نے کہا کہ ان سائبر حملوں کا مقصد چین کے ٹائم سینٹر کے آپریشنز کو متاثر کرنا اور اس کے حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنا تھا، جو عالمی معیار کے وقت کو کنٹرول کرتا ہے۔

چین اور امریک کے درمیان سائبر حملوں کے الزامات میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، اور دونوں ممالک ایک دوسرے کو اپنے سائبر خطرات کا بنیادی ذریعہ قرار دیتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی اور سلامتی کے شعبے میں مسلسل کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

یہ الزامات چین کی نایاب معدنیات کی برآمدات پر کنٹرول کے سخت ہونے اور امریکہ کی طرف سے چین کے سامان پر مزید محصولات عائد کرنے کی دھمکی کے دوران سامنے آئے ہیں، جس سے تجارتی تعلقات میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہو رہی ہیں۔

امریکی سفارتخانے نے اس حوالے سے فوری طور پر کسی بھی تبصرے کا جواب نہیں دیا۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کی جانب بڑا قدم، جدید لیبارٹری کا افتتاح
  • چین کا امریکا پر قومی ٹائم سروس سینٹر پر سائبر حملوں کا الزام
  • میٹا نے واٹس ایپ پر جنرل پرپز چیٹ بوٹس پر مکمل پابندی عائد کردی
  • کراچی میں ٹماٹر کے دام آسمان پر،  عوام مہنگائی سے پریشان
  • چین پر امریکا کا بڑا سائبر حملہ، تمام نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ
  • سعودی وزیرِ مواصلات کی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سے ملاقات، ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافہ، 24 اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • موضوع: مصنوعی ذہانت کے فقہی احکام اور تخلیقی صلاحیتوں پہ اثرات
  • مصنوعی ذہانت سے جعلی مذہبی کلمات تیار کر کے عوام کو لوٹنے والے پکڑے گئے