بلوچستان میں افغان مہاجرین کے 10 کیمپس بند کر دیے گئے۔

کوئٹہ اور قلعہ سیف اللّٰہ میں ایک، ایک، پشین میں 2، لورا لائی اور چاغی میں 3, 3 کیمپس بند کیے گئے ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق افغان مہاجر کیمپوں میں 85 ہزار مہاجرین مقیم تھے، تمام کو واپس بجھوادیا گیا۔

اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں پاک افغان سرحد کھلنے کا امکان

پاک افغان جنگ بندی معاہدے کے بعد 9 روز سے بند طورخم بارڈر کھولنے کی تیاریاں کرلی گئیں، کسٹم اسٹاف کو فوری طور پر طورخم ٹرمینل پہنچنے کی ہدایت کردی گئی، کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے اسکینر طورخم ٹرمینل پہنچادیا گیا۔

صوبے میں تقریباً 5 لاکھ مہاجرین کو افغان کمشنریٹ میں رجسٹرڈ کیا گیا تھا، کوئٹہ میں افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

گزشتہ روز شہر سے غیر قانونی طور پر مقیم 3 ہزار 888 مہاجرین کو گرفتار کیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز تشویش کا باعث بن گئے ہیں۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں ہر سال قریباً 20 سے 22 ہزار کینسر کے نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں اور متاثرین میں سب سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔

ان کیسز میں بریسٹ کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ ایک سال کے دوران چھاتی کے سرتان کے 5 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 60 سے 70 فیصد مریض علاج کے لیے اس وقت اسپتال پہنچتے ہیں جب بیماری چوتھے اور خطرناک اسٹیج میں داخل ہو چکی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بروقت تشخیص اور درست علاج سے بریسٹ کینسر سے بچاؤ کی شرح 90 فیصد سے زائد ہے، آصفہ بھٹو زرداری

سینار کینسر اسپتال کوئٹہ میں کینسر کی ماہر (آنکالوجسٹ) ڈاکٹر ماہ جبین مری کے مطابق صوبے میں بریسٹ کینسر کے بڑھنے کی کئی وجوہات ہیں جن میں سب سے نمایاں عوامی سطح پر آگاہی کی کمی اور طرزِ زندگی کی خرابی ہے۔

’فیملی پلاننگ کی گولیاں اور ہارمونل تبدیلیاں خواتین کے جسم پر اثر ڈالتی ہیں‘

ان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلا عنصر ہمارا لائف اسٹائل ہے، ہم ورزش نہیں کرتے، سارا دن بیٹھے رہتے ہیں، فیملی پلاننگ کی گولیاں اور ہارمونل تبدیلیاں بھی خواتین کے جسم پر اثر ڈالتی ہیں۔ یہ تمام عوامل بریسٹ کینسر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگرچہ پہلے بھی خواتین کینسر کا شکار ہورہی تھیں مگر اب چیک اپ کے لیے زیادہ تعداد میں آرہی ہیں، کیونکہ آگاہی مہم کے بعد لوگ یہ جان گئے ہیں کہ جسم میں کوئی معمولی سی بھی تبدیلی ظاہر تو ٹیسٹ کرانا چاہیے۔

ان کے بقول پہلے لوگ یہ معاملہ چھپاتے تھے، مگر اب وہ خود اسپتال آ کر چیک اپ کرواتے ہیں، یہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔

ڈاکٹر ماہ جبین نے عوام میں پائی جانے والی ایک بڑی غلط فہمی کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ بائیوپسی کرانے سے بیماری پھیل جاتی ہے حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

’بائیوپسی سے ہی پتا چلتا ہے کہ بیماری کس درجے پر ہے‘

’بائیوپسی سے ہی پتا چلتا ہے کہ بیماری کس درجے پر ہے، اور اگر تشخیص نہ ہو تو علاج ممکن نہیں، جبکہ تاخیر بیماری کو مزید خطرناک بنا دیتی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ کینسر کے 4 درجے ہوتے ہیں، اگر مریض پہلے یا دوسرے درجے میں ہمارے پاس آ جائے تو 90 فیصد تک مکمل علاج ممکن ہوتا ہے لیکن چوتھے اور آخری درجے پر بیماری بہت پھیل چکی ہوتی ہے اور علاج صرف زندگی کو آسان بنانے کے لیے ہوتا ہے، بڑھانے کے لیے نہیں۔

کوئٹہ کی ممتاز ماہرِ طب پروفیسر ڈاکٹر عرفانہ حسن کے مطابق زیادہ تر خواتین اپنے جسم کو ٹھیک سے پہچانتی نہیں۔ ہمیں لڑکیوں کو کم عمری سے یہ سکھانا چاہیے کہ بریسٹ میں کوئی بھی تبدیلی نارمل نہیں ہوتی۔ کسی بھی عمر میں اگر کوئی گلٹی یا سوجن ظاہر ہو تو اسے معمولی نہ سمجھیں۔

’80 فیصد کیسز میں گلٹی کینسر نہیں ہوتی‘

ڈاکٹر عرفانہ کے مطابق 80 فیصد کیسز میں گلٹی کینسر نہیں ہوتی لیکن چونکہ خواتین دیر کر دیتی ہیں، اس لیے جب وہ اسپتال پہنچتی ہیں تو مرض خطرناک حد تک بڑھ چکا ہوتا ہے۔ خواتین کو یہ سمجھنا ہوگا کہ شرم یا خوف زندگی سے قیمتی نہیں۔ اگر کوئی تبدیلی محسوس ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سینار اسپتال میں حال ہی میں موبائل میموگرافی ٹرک متعارف کرایا گیا ہے جو بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں جا کر خواتین کی اسکریننگ کرے گا۔ پہلے خواتین کو صرف ایک میموگرافی ٹیسٹ کے لیے کراچی یا لاہور جانا پڑتا تھا، اب وہی سہولت صوبے کے اندر دستیاب ہے۔

’یہ بلوچستان کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے تاکہ کوئی بھی عورت لاعلمی کے باعث زندگی نہ ہارے۔‘

کوئٹہ کے کنسلٹنٹ ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر فیروز خان اچکزئی کے مطابق بلوچستان میں سالانہ رپورٹ ہونے والے 22 ہزار کیسز میں سے 4 سے 5 ہزار صرف بریسٹ کینسر کے ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے 60 سے 70 فیصد خواتین اسٹیج فور پر اسپتال آتی ہیں جب بیماری جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل چکی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس تاخیر کی سب سے بڑی وجوہات آگاہی کی کمی، دیہی علاقوں میں سہولیات کا فقدان اور گھریلو علاج پر انحصار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 21 اسپتالوں کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ بلوچستان میں خواتین میں کینسر کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق بلوچستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں خواتین کے لیے اپنے مسائل بیان کرنا یا جسمانی تبدیلیوں پر بات کرنا آسان نہیں۔

’اکثر خواتین گھر میں بات نہیں کرتیں اور خاموشی اختیار کر لیتی ہیں‘

ڈاکٹر ماہ جبین کے بقول اکثر خواتین گھر میں بات نہیں کرتیں اور خاموشی اختیار کر لیتی ہیں۔ جب بیماری ناقابلِ علاج مرحلے میں پہنچتی ہے تو تب گھر والے انہیں اسپتال لاتے ہیں، اگر یہی قدم پہلے اٹھا لیا جائے تو علاج ممکن ہوتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ 40 سال سے زیادہ عمر کی ہر عورت کو ہر 3 سال بعد میموگرافی کرانی چاہیے اور اگر خاندان میں والدہ، نانی یا بہن کو کینسر ہو چکا ہو تو ہر سال اسکریننگ لازمی ہے۔ جتنی جلدی بیماری پکڑی جائے اتنا بہتر علاج ممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بریسٹ کینسر سے بچاؤ کی ویکسین تیار، کیا اس کینسر کی شرح میں کمی ممکن ہے؟

ڈاکٹر عرفانہ حسن نے کہاکہ یہ پیغام صرف ان کے لیے نہیں جنہیں کینسر ہے بلکہ ہر عورت کے لیے ہے کہ وہ اپنی بہن، بیٹی یا دوست تک یہ بات پہنچائے کہ بریسٹ کینسر کا اگر وقت پر معلوم ہوجائے تو یہ مکمل طور پر قابلِ علاج ہے۔

انہوں نے کہاکہ خواتین کینسر سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اس کا مقابلہ کریں۔ علم، آگاہی اور بروقت علاج ہی بقا کی ضمانت ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسپتال بریسٹ کینسر بلوچستان پاکستان اٹامک انرجی کمیشن تشخیص وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں افغان مہاجرین کے 10 کیمپ مکمل طور پر بند کر دیئے گئے
  • بلوچستان میں مہاجرین کے10 کیمپ بند؛ 85 ہزار افغانیوں کو واپس بھجوادیا گیا
  • بلوچستان میں افغان مہاجرین کیخلاف کریک ڈاؤن، 85 ہزار افغانوں کو واپس بھجوادیا گیا
  • پاک افغان طورخم گزرگاہ تجارت کے لیے کھولنے کی تیاریاں، عملہ طلب
  • خیبر: پاک افغان طورخم گزرگاہ تجارت کے لیے کھولنے کی تیاریاں، عملہ طلب
  • بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
  • افغانستان کی جارحیت پر فوج کےساتھ کھڑےہونگے،سہیل آفریدی
  • افغانستان کی جارحیت پر فوج کے ساتھ کھڑے ہونگے،سہیل آفریدی
  • غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے کا فیصلہ