ایپل کی نئی آئی فون 17 سیریز اپنی لانچ کے ابتدائی دنوں میں حالیہ برسوں کی سب سے کامیاب ریلیز ثابت ہو رہی ہے۔

ریسرچ ادارے کاؤنٹر پوائنٹ کے مطابق، آئی فون 17 سیریز کی فروخت ابتدائی دس دنوں میں امریکا اور چین یعنی ایپل کی 2 سب سے بڑی منڈیوں میں آئی فون 16 سیریز سے 14 فیصد زیادہ رہی ہے۔

بنیادی ماڈل نے سب کو حیران کر دیا

رپورٹ کے مطابق، سب سے زیادہ فروخت ماڈل آئی فون 17 کی ہوئی ہے جس کی فروخت امریکا اور چین میں مجموعی طور پر 31 فیصد بڑھی، جبکہ چین میں یہ تقریباً دوگنی ہو گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ نمایاں اپ گریڈز کی وجہ سے ہے جن میں زیادہ روشن ڈسپلے، بڑی اسٹوریج، نیا A19 چپ اور بہتر سیلفی کیمرا شامل ہیں — وہ بھی سابقہ 799 ڈالر کی قیمت میں۔

پرو میکس ماڈل کی زبردست مانگ

آئی فون 17 پرو میکس کے لیے بھی مارکیٹ میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا، خاص طور پر امریکا میں، جہاں موبائل کمپنیوں نے صارفین کو راغب کرنے کے لیے 100 ڈالر تک کی اضافی سبسڈی دی۔

نیا ڈیزائن، بہتر کولنگ سسٹم اور ایپل کا اب تک کا سب سے جدید کیمرا اس ماڈل کی مقبولیت کا باعث بنے ہیں۔

عالمی فروخت میں نمایاں اضافہ

ایپل نے 58.

6 ملین یونٹس فروخت کیے اور 18.2 فیصد عالمی مارکیٹ شیئر حاصل کیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 3 فیصد زیادہ ہے۔

یہ رجحان یو اے ای میں بھی دیکھا گیا جہاں دبئی مال اور یاس مال میں ایپل اسٹورز کے باہر صارفین کی قطاریں لگ گئیں، اور چند دنوں میں مخصوص رنگ اور ماڈلز کا اسٹاک ختم ہو گیا۔

قیمت برقرار، فیچرز میں اضافہ

ایپل نے اس سال قیمتیں نہیں بڑھائیں، جس سے یو اے ای جیسے ممالک میں جہاں خریدار نقد ادائیگی کرتے ہیں، فروخت میں اضافہ ہوا۔
کمپنی نے اضافی فیچرز کے ساتھ وہی پرانی قیمت برقرار رکھتے ہوئے آئی فون 13 یا اس سے پرانے ماڈلز کے صارفین کے لیے اپ گریڈ کو مزید پرکشش بنا دیا۔

اعلیٰ معیار کے ڈسپلے کا معیار

ایپل نے اپنے تمام ماڈلز میں لچکدار اسکرینز متعارف کر کے اسمارٹ فون انڈسٹری میں ایک نیا معیار قائم کر دیا ہے، جس سے رنگ، روشنی اور بیٹری کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔

پرو سیریز کی برتری برقرار

ایپل اپنی پرو اور پرو میکس سیریز کی بدولت دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فون کمپنی بننے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ یو اے ای کے پریمیئم صارفین، جو ہر سال نیا فون خریدنے کے عادی ہیں، نے خاص طور پر ٹائٹینیم فریم اور بہتر کیمرا کارکردگی کی وجہ سے پرو میکس ماڈل کو ہاتھوں ہاتھ لیا ہے۔

ایپل پر اعتماد برقرار

اگرچہ چین میں ایپل انٹیلیجنس فیچرز کے اجرا میں تاخیر ہوئی ہے، تاہم کمپنی اب بھی اپنی آمدنی کا تقریباً نصف حصہ آئی فون سے حاصل کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایپل کی مستقل اپ گریڈ پالیسی اور صارفین کے اعتماد نے کمپنی کی فروخت کو غیر یقینی معاشی حالات میں بھی مضبوط رکھا ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی فون ایپل موبائل فون

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئی فون ایپل موبائل فون آئی فون 17 پرو میکس کے لیے

پڑھیں:

افغان طالبان یورپ میں جعلی دھمکی آمیز خطوط فروخت کرنے لگے

برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ افغان طالبان کے نام پر جعلی دھمکی آمیز خطوط یورپ میں 40 پاؤنڈ میں فروخت کیے جا رہے ہیں، جنہیں افغان شہری مغربی ممالک میں پناہ (Asylum) حاصل کرنے کے لیے بطور ثبوت استعمال کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کچھ بدعنوان افغان حکام پیسوں کے عوض ایسے جعلی خطوط جاری کرتے ہیں جن پر طالبان حکام کے دستخط اور مہر بھی موجود ہوتی ہے۔ یہ خطوط پناہ گزین اپنی درخواستوں کے ساتھ جمع کرواتے ہیں تاکہ یہ ظاہر کرسکیں کہ افغانستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔

دی ٹیلی گراف کے رپورٹر نے اسٹنگ آپریشن کے دوران 40 پاؤنڈ (تقریباً ساڑھے 3 ہزار افغانی) میں ایسے خطوط حاصل کیے، جن میں طالبان کی جانب سے "موت کی دھمکیاں" درج تھیں۔ ان میں لکھا ہوتا تھا کہ متعلقہ شخص نے برطانوی حکومت کے ساتھ تعاون کیا ہے، اس لیے اسے سزا دی جائے گی۔ کچھ خطوط میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ طالبان ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان جعلی خطوط میں اکثر اس ملک کا نام بھی درج ہوتا ہے جس میں پناہ کی درخواست دی گئی ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 200 پاؤنڈ (تقریباً ساڑھے 17 ہزار افغانی) کے "پریمیئم" خطوط بھی دستیاب ہیں جن میں طالبان کی مہر اور دستخط شامل ہوتے ہیں اور ان کے منظور ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس جعلسازی کی وجہ سے حقیقی افغان پناہ گزینوں کے کیسز متاثر ہو رہے ہیں۔ 2022 میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہریوں نے برطانیہ میں پناہ کے لیے درخواست دی تھی، جن میں سے کئی کے دعوے مشکوک قرار دیے گئے۔

طالبان کے ایک اہلکار نے دی ٹیلی گراف کو بتایا کہ کچھ مقامی طالبان ایسے جعلی خطوط خود تیار کر رہے ہیں جو غیر قانونی ہے، اور اگر وہ پکڑے گئے تو انہیں سخت سزا کا سامنا ہوگا۔

دوسری جانب، یورپی یونین نے حال ہی میں افغان شہریوں کو واپس بھیجنے کے لیے طالبان حکومت سے رابطے شروع کیے ہیں۔ بیس یورپی ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان سے براہ راست بات چیت کی جائے تاکہ ان پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جا سکے جن کی اسائلم درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بھر میں پہلے سے ذبح شدہ مرغی کی فروخت پر پابندی عائد
  • افغان طالبان یورپ میں جعلی دھمکی آمیز خطوط فروخت کرنے لگے
  • زمین پر زندگی کب ختم ہوگی؟ ناسا کے سپر کمپیوٹر کا چونکا دینے والا انکشاف
  • ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ،فی کلو 700 روپے تک جاپہنچا
  • درد کے خاتمے کی دوا سرطان کے خلاف لڑنے کی خصوصیات دکھانے لگی: تحقیق
  • پہلا ویمنز بلائنڈ ورلڈکپ، پاکستان ہائبرڈ ماڈل کے تحت سری لنکا میں میدان میں اُترے گا
  • آئی ایل ٹی 20 سیزن 4 کے ٹکٹوں کی فروخت کا آغاز
  • سائنس دان لیبارٹری میں انسانی دماغ کی کاپی بنانے میں کامیاب
  • ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 سیزن 4 کے ٹکٹوں کی فروخت کا آغاز