پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد آج افغانستان کا دورہ کرے گا، دورے میں تجارت اور سرحدی امور زیر غور آئیں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اعلیٰ سطح کے وفد کے دورے میں افغان حکام کے ساتھ بارڈر کے حوالے سے ون ڈاکومنٹ رجیم پر مشاورت کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق یہ دورہ پہلے سے طہ شدہ تھا، آج کے دورے کا موجودہ صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے، پاکستانی وفد دورے میں افغان حکام کے ساتھ ملاقاتیں کرے گا۔

پاک-افغان تعلقات
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب اُس وقت جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں، جب کابل نے الزام لگایا تھا کہ اسلام آباد نے گزشتہ ہفتے افغان دارالحکومت پر فضائی حملے کیے تھے۔

طالبان سرحدی فورسز کے مطابق ان کے اہلکار پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔

کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی تھی۔

اسلام آباد نے کابل میں حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن مخالف فریق پر زور دیا تھا کہ ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں کئی افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔

قبل ازیں افغان وزارتِ دفاع نے کہا تھا کہ افغان فورسز نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے خلاف جوابی کارروائیاں کی ہیں، یہ کارروائیاں نصف شب ختم ہوگئیں، اگر مخالف فریق نے دوبارہ افغان سرزمین کی خلاف ورزی کی تو ہماری افواج بھرپور جواب دیں گی۔

قطر میں جنگ بندی معاہدہ
19 اکتوبر کو پاکستان اور افغانستان نے سرحد پر ایک ہفتے تک جاری شدید اور خونریز جھڑپوں کے بعد قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا تھا۔

قطر کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کی صبح ایک بیان میں بتایا تھا کہ افغانستان اور پاکستان نے جنگ بندی اور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن و استحکام کو مستحکم کرنے کے لیے طریقہ کار کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔

دوحہ نے مزید کہا تھا کہ دونوں ممالک نے آنے والے دنوں میں فالو اپ ملاقاتیں کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ جنگ بندی کے تسلسل کو یقینی بنایا جاسکے اور اس کے نفاذ کی قابلِ اعتماد اور پائیدار نگرانی کی جا سکے۔

Statement | Pakistan and Afghanistan Agree to an Immediate Ceasefire During a Round of Negotiations in Doha#MOFAQatar pic.

twitter.com/fPXvn6GaU6

— Ministry of Foreign Affairs – Qatar (@MofaQatar_EN) October 18, 2025

اس سے قبل، دونوں فریقین نے کہا تھا کہ وہ ہفتے کے روز دوحہ میں امن مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ اس صورتحال سے نکلنے کا راستہ تلاش کیا جا سکے، یہ مذاکرات اس وقت ہوئے جب جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے، یہ 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد دونوں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان ہونے والی بدترین جھڑپیں تھیں۔

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ وعدے کے مطابق پاکستانی فریق کے ساتھ مذاکرات دوحہ میں ہوں گے، کابل کا مذاکراتی وفد وزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب کی سربراہی میں قطری دارالحکومت پہنچ چکا ہے۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے پہلے کہا تھا کہ ملک کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف طالبان کی قیادت کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق ’بات چیت کا محور پاکستان کے خلاف افغانستان سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کے فوری خاتمے اور پاک-افغان سرحد پر امن و استحکام کی بحالی کے اقدامات ہوں گے۔‘

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہا تھا کہ کے مطابق کے ساتھ

پڑھیں:

دوحا مذاکرات کامیاب، پاکستان اور افغانستان میں فوری جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

دوحا:

اسلامی جمہوریہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے 13 گھنٹے طویل مذاکرات کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گئے جن کے نتیجے میں دونوں ممالک نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا۔

اس پیش رفت کو پاکستان کی ایک بڑی سفارتی اور اسٹریٹیجک کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

مذاکرات کی میزبانی ریاستِ قطر نے کی جبکہ جمہوریہ ترکیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔

قطر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے نہ صرف جنگ بندی پر اتفاق کیا بلکہ دوطرفہ امن و استحکام کے لیے ایک مستقل مکینزم پر بھی رضامندی ظاہر کی۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان کی پوزیشن آف اسٹرینتھ کا نتیجہ ہے، جہاں افواجِ پاکستان نے زمینی سطح پر واضح ردعمل دے کر دوسری جانب کو مؤثر پیغام دیا۔

اس کے بعد ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کا وہ دیرینہ اور واضح مطالبہ تسلیم کیا گیا جس میں افغانستان سے دہشت گردی کی ہر قسم کی حمایت اور سہولت کاری کے خاتمے کا تقاضا کیا گیا تھا۔

 

حساس نوعیت کے باعث مذاکرات کی تمام تفصیلات کو عوامی نہیں کیا گیا جو اس بات کا مظہر ہے کہ افغان فریق کو چہرہ بچانے کا موقع دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حقیقت میں کوئی مطالبہ افغان جانب سے پیش ہی نہیں کیا گیا، جبکہ پاکستان کا مؤقف مکمل طور پر تسلیم کر لیا گیا۔

اس معاہدے کے تحت افغانستان سے پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے گا۔

فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا تاکہ طے شدہ نکات پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

اس ضمن میں اگلا فالو اپ اجلاس 25 اکتوبر کو استنبول میں منعقد ہو گا، جہاں دونوں ممالک کے وفود تفصیلی معاملات پر بات چیت کریں گے۔

قطر کی وزارتِ خارجہ نے اس پیش رفت کو خطے میں امن و استحکام کی جانب اہم قدم قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ یہ معاہدہ سرحدی کشیدگی کے مستقل خاتمے کی بنیاد رکھے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی وفد کی آج افغانستان روانگی، دوطرفہ تجارت سمیت اہم امور پر مشاورت ہو گی
  • دوحہ مذاکرات کی کامیابی سے پاک افغان جنگ بندی، خطے میں استحکام آئے گا
  • جنگ بندی سرحدی علاقوں میں امن اور دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگی، خواجہ آصف
  • سرحدی کشیدگی: پاک افغان تجارت معطل، اربوں روپے کا نقصان
  • افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے سدباب کیلئے اقدامات ضروری ہیں، اسحاق ڈار
  • دوحا مذاکرات کامیاب، پاکستان اور افغانستان میں فوری جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا
  • پاک افغان سرحدی تنازعہ اور ڈیورنڈ لائن
  • پاکستان نے افغانستان میں کالعدم گروپوں کی موجودگی ناقابل قبول قرار دیدی
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا پہلا دور مکمل