قطر سمجھوتے کے بعد اسپن بولدک میں رکے ٹرک پاکستان واپس
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
فائل فوٹو
قطر میں پاک افغان سمجھوتے کے بعد افغانستان کے علاقے اسپین بولدک میں پھنسے خالی ٹرک چمن کے راستے پاکستان میں داخل ہوگئے۔
افغان شہریوں کو افغانستان لے جانے والے ٹرک بھی افغانستان میں داخل ہوئے تھے۔
پاک افغان چیمبرز آف کامرس حکام کے درمیان تجارت بحالی کے لیے اسپین بولدک میں مذاکرات ہوئے تھے۔
چمن چیمبرز آف کامرس، پاک افغان جوائنٹ چیمبرز اور قندھار چیمبرز آف کامرس کی مشترکہ کوششوں کے بعد اسپین بولدک میں پھنسےخالی مال بردار ٹرکوں کے لیے پاک افغان بارڈر کھولا گیا۔
حکام کے مطابق سیکڑوں خالی کنٹینرز اور ٹرکوں کو باب دوستی کے بجائے گیٹ 4 سے واپسی کی اجازت دی گئی۔
اس حوالے سے چمن چیمبرز آف کامرس حکام کا کہنا ہے کہ 2 ہزار کے قریب پاکستانی ڈرائیور اور معاون عملہ اسپین بولدک میں پھنس گیا تھا۔
پاک افغان کشیدگی کے باعث چمن میں باب دوستی پر تجارت نو روز سے بند ہے۔
دوسری جانب طورخم بارڈر پر تجارتی راہداری کی بحالی کے لیے بھی تیاری جاری ہیں۔
کسٹم ذرائع کے مطابق کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کیلئے اسکینر طورخم ٹرمینل پہنچادیا گیا ہے، عملے کو بھی فوری طور پر طورخم ٹرمینل پہنچنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیمبرز ا ف کامرس اسپین بولدک میں پاک افغان
پڑھیں:
پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ آٹھویں روز بھی بند
پشاور (بیورورپورٹ )پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ آٹھویں روز بھی بند رہی ، ہزاروں کارگو گاڑیاں پھنس کر رہ گئیں۔جس سے دو طرفہ تجارت، کاروباری سرگرمیاں اور آمدورفت مکمل طور پر معطل ہو گئی۔پاکستان افغانستان کو سیمنٹ، ادویات، کپڑا، تازہ پھل، سبزیاں اور دیگر اشیا برآمد کرتا ہے، جبکہ افغانستان سے پاکستان کو کوئلہ، سوپ اسٹون، خشک اور تازہ پھل اور دیگر اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔پاک افغان شاہراہ پر مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں جبکہ سرحدی علاقے میں کاروبار بند ہونے سے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو روزانہ کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ طورخم گزرگاہ سے یومیہ اوسطا 85 کروڑ روپے کی دوطرفہ تجارت ہوتی ہے، جس میں 58 کروڑ روپے کی ایکسپورٹ اور 25 کروڑ روپے کی درآمد شامل ہیں۔طورخم کی بندش کے باعث کارگو گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور تجارتی سامان کے تبادلے میں شدید رکاوٹ آ گئی ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق، اس صورت حال سے تجارتی نقصان اور معاشی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔