قومی ایئرلائن کی کراچی سے اڑان بھرنے والی پرواز میں فنی خرابی، وزیر بلدیات ناصرحسین بھی سوار
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قومی ائیرلائن کی کراچی سے سکھر جانے والی پرواز پی کے 536 نے اڑان بھری تو تھوڑی ہی دیر بعد اسے فنی خرابی کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق طیارہ روانگی کے تقریباً 17 منٹ بعد تکنیکی مسئلے کا شکار ہوا۔ پائلٹ نے فوری طور پر ایئر ٹریفک کنٹرول کو آگاہ کیا، جس کے بعد طیارے کو واپس کراچی ایئرپورٹ پر بحفاظت اتار لیا گیا اور پرواز منسوخ کردی گئی۔
پرواز میں وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ، میئر سکھر ارسلان شیخ سمیت دیگر مسافر موجود تھے۔ فنی خرابے کے باعث پرواز منسوخ ہونے پر ناصر حسین شاہ طیارے سے اتر کر واپس روانہ ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق وزیر بلدیات کو آج سکھر میں ایک تقریب میں شرکت کرنا تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈھکن گٹر پر نہیں، کرپشن پر لگانا ہوگا، یاسر حسین کا حکومت پر طنز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:گلشن اقبال نیپا چورنگی میں کھلے مین ہول میں گر کر کمسن بچے کی ہلاکت نے شہر بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے، اور اب اس المناک واقعے پر فنکار برادری کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا ہے، مشہور اداکار و ہدایتکار یاسر حسین نے اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کرپشن اور غفلت کو اس سانحے کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے۔
اداکار یاسر حسین نے انسٹاگرام پر اسٹوری شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ڈھکن گٹر پر نہیں، کرپشن پر لگانا ہوگا، پاکستان زندہ باد، ان کے اس جملے نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی جبکہ شہریوں نے بھی ان کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے ذمہ دار اداروں کی نااہلی پر شدید تنقید کی ہے۔
واضح رہےکہ اتوار کی شب تین سالہ ابراہیم کھلے مین ہول میں گر کر لاپتہ ہوگیا اور 14 گھنٹے طویل تلاش کے بعد اس کی لاش ایک کلو میٹر دور نالے سے برآمد ہوئی، واقعے نے سوالات اٹھا دیے کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں مین ہولز پر ڈھکن نہ ہونا آخر کس کی غفلت ہے اور کب تک شہریوں کی جانیں اس لاپرواہی کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی؟
اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں رواں سال اب تک 5 بچوں سمیت 24 شہری کھلے نالوں اور گٹروں میں گر کر جاں بحق ہو چکے ہیں مگر اس کے باوجود متعلقہ ادارے مؤثر حکمت عملی اور محفوظ انفراسٹرکچر فراہم کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ جب تک ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی نہیں ہوگی، ایسے دلخراش واقعات کا سلسلہ جاری رہے گا۔