ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2025 کا انعقاد‘پاکستانی فنکاروں کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
گزشتہ روز جدہ کے تاریخی اور دلکش علاقے البلد میں ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے پانچویں ایڈیشن کا شاندار انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ موقع نہ صرف فیسٹیول کی تاریخ بلکہ پاکستان کے لئے بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا کیونکہ پہلی بار اس عالمی فلمی میلے میں پاکستان کا قومی پرچم سربلند ہوا۔ اس باوقار عالمی پلیٹ فارم پر پاکستان کی نمائندگی تین ممتاز اور کہنہ مشق تخلیقی شخصیات عتیقہ اوڈھو، توثیق حیدر اور شہزاد نواز کررہے ہیں جواس دوران ایک خصوصی پینل گفتگو میں بھی حصہ لیں گے۔
یہ تاریخی لمحہ نہ صرف پاکستان کے فلمی سفر میں اعتماد کا نیا باب کھولتا ہے بلکہ عالمی سینمائی منظرنامے میں پاکستان کی موجودگی کو بھی مزید مستحکم کرتا ہے۔ یہ عالمی فلمی میلہ جو 4 تا 13 دسمبر 2025 تک جاری رہے گا، روون اتھالے کی فلم "جائنٹ" کے شاندار عالمی پریمیئر سے شروع ہوا۔ یہ سوانحی ڈرامہ برطانوی–یمنی باکسنگ لیجنڈ پرنس نسیم حمید کی زندگی، جدوجہد اور غیر معمولی کامیابیوں کو نہایت مؤثر انداز میں پیش کرتا ہے۔
ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا آغاز اس برس 111 فلموں کے شاندار پریمیئر کے ساتھ ہوا جن میں 45 سے زائد ممالک کی 38 عالمی فلمیں شامل ہیں- ایک ایسا تنوع جو فیسٹیول کی عالمی وسعت اور سینمائی معیار کا بھرپور عکاس ہے۔ اس سال کے مرکزی مقابلوں کی جیوری کی سربراہی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز شین بیکر کر رہے ہیں جبکہ جیوری میں مشرقِ وسطیٰ، ایشیا، یورپ اور دنیا کے دیگر خطوں سے تعلق رکھنے والے نمایاں اور بااثر فلمی تخلیق کار شامل ہیں۔
پانچ برس کے مختصر عرصے میں ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول غیر معمولی رفتار سے مشرقِ وسطیٰ کے سب سے بااثر اور معیاری فلمی میلوں میں شمار ہونے لگا ہے اور خطے کی تخلیقی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اس ایڈیشن میں خاص طور پر ناظرین کی فعال شمولیت، نوجوان فلم سازوں کی تربیت، صنعت کے وسیع تر باہمی روابط اور عالمی ایوارڈ سیزن جیسے اہم پہلووں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
پاکستانی وفد 9دسمبر کو ایک اہم پینل ڈسکشن میں بھی حصہ لے گا۔اس معتبر فیسٹیول میں پاکستان کی شرکت خصوصاً تقریب میں پہلی بار قومی پرچم کی سربلندگی اور پاکستانی وفد کی شرکت ایک نمایاں ثقافتی سنگ میل ہے۔ یہ ترقی نہ صرف عالمی سینمائی منظرنامے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی شناخت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ تیزی سے ابھرتے ہوئے بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستانی ٹیلنٹ کے اعتراف کی مضبوط گواہی بھی فراہم کرتی ہے۔
اپنی بامعنی موجودگی اور بصیرت افروز گفتگو کے ذریعے عتیقہ اوڈھو، شہزاد نواز اور توثیق حیدر نے دنیا کے سامنے پاکستان کے اس عزم کو واضح طور پر پیش کریں گے کہ ملک کہانی سنانے، تخلیقی اظہار اور بین الثقافتی تعاون کے فروغ کے لئے مسلسل سرگرم ہے۔
مزید برآں وفد نے ہیُو ورکس کی نوشین احمد وسیم کے اس اہم کردار کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا، جنہوں نے پاکستانی وفد کی فیسٹیول میں شرکت ممکن بنانے کے لئے بھرپور محنت اور کلیدی خدمات انجام دیں۔ یہ تعاون اسی نوعیت کے مضبوط بین الاقوامی روابط کی مثال ہے جو پاکستان کی تخلیقی صنعت کے مستقبل کو مزید روشن بناتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں پاکستان پاکستان کی
پڑھیں:
قومی اسمبلی سے البیرونی انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد بل 2025 کثرت رائے سے منظور
اسلام آباد:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس سے البیرونی انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد بل 2025 کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا جبکہ عالیہ کامران کی ترامیم کثرتِ رائے سے مسترد کر دی گئیں۔
مشترکہ اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بھی اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، جہاں دن بھر کی طویل کارروائی کے باوجود اراکین بڑی تعداد میں موجود رہے۔
اسپیکر نے ہلکے انداز میں اراکین سے کہا کہ آج لمبا دن ہوگیا ہے، آپ سب صبح سے یہاں موجود ہیں، تھوڑا اجلاس چلنے دیں پھر جو کرنا چاہتے ہیں کر لیجیے گا۔ انہوں نے یونیورسٹی بل پر بھی اپوزیشن سے درخواست کی کہ اس پر ہاتھ ہلکا رکھیے گا۔
اجلاس میں اسلام آباد کے رہائشیوں کو راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں علاج کی سہولت نہ ملنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس رکن اسمبلی ابرار احمد نے پیش کیا۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صحت سب کا بنیادی حق ہے اور اسلام آباد و راولپنڈی میں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے ایک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا افتتاح کیا ہے اور ’’ایک مشہور کیس کے 90 ملین روپے اسی پر خرچ کیے جائیں گے۔‘‘
اجلاس میں ضمنی ایجنڈا بھی پیش کیا گیا جس میں علاقہ دارالحکومت اسلام آباد میں غذائی ضیاع کی روک تھام بل 2025 اور البیرونی انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد بل 2025 شامل تھے۔
رکن اسمبلی عالیہ کامران نے یونیورسٹی بل کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ جتنی یونیورسٹیاں بن رہی ہیں ہمیں دنیا میں سب سے آگے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ معاملہ صوبائی ہے اور ہم نجی کمپنیوں کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’’آپ تو ہر بل کی مخالفت کرتی ہیں، کبھی اپنے بل کی مخالفت نہ کر دینا۔‘‘ ان کی بات پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔
عالیہ کامران کی ترامیم کثرتِ رائے سے مسترد کر دی گئیں۔ بعدازاں آغا رفیع اللہ نے ایک ترمیم پیش کی جس کے تحت یونیورسٹی 25 فیصد کوٹا مستحق طلباء کے لیے مختص کرے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھی شق ہے۔ ایوان نے البیرونی انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد بل 2025 کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس بروز جمعہ صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔