حکومت کا سونے کی درآمد اور برآمد پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
حکومت نے سونے کی درآمد اور برآمد پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق اس حوالے سے سمری جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو منظوری کے لیے بھجوائی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی رواں سال مئی میں لگائی گئی تھی۔ اس وقت حکومت کو بڑے پیمانے پر سونا اسمگل ہونے کی شکایات موصول ہوئی تھیں، تاہم اب گزشتہ چند ماہ سے ایسی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی۔ اسی بنا پر حکومت نے پابندی ختم کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
وزارتِ تجارت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد قانونی طریقے سے سونے کی تجارت کو دوبارہ فعال کرنا اور زیورات و بُلین مارکیٹ میں استحکام لانا ہے، جو پابندی کے باعث متاثر ہو رہی تھیں۔
ذرائع کے مطابق حتمی فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری کے بعد کیا جائے گا، جیولری کی صنعت کے تحفظ کے لیے ایس آر او 760 کو بحال کیا جائے گا۔
کمیٹی کی منظوری کے بعد سونا درآمد اور برآمد کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوسکے گا، جس سے سونے کے کاروبار سے وابستہ افراد کو بڑا ریلیف ملنے کی امید ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سونے کی
پڑھیں:
حکمرانوں کے متضاد فیصلوں نے غریب کا جینا دوبھر کر دیا ہے، پاکستان عوامی تحریک
اپنے مشترکہ بیان میں رہنماؤں نے کہا کہ چلان اور بھاری جرمانوں کے نام پر عوام کا استحصال جاری ہے اور ریاست ماں بننے کے بجائے ڈائن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کراچی کے رہنماؤں نے شہر بھر میں رکشوں پر پابندی اور چالانوں کے بڑھتے ہوئے سلسلے کو ’’غریب دشمن‘‘ اور ’’غیر سنجیدہ حکومتی پالیسی‘‘ قرار دے دیا ہے۔ رہنماؤں اسمعیل خلیل عارفی، عدنان روف انقلابی، مطیع الرحمٰن آسی اور بشیر خان مروت نے اپنے مشترکہ بیان میں سندھ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں رکشوں پر پابندی لگانی تھی تو پھر رکشہ بنانے والی کمپنیوں کو لائسنس کیوں دیئے گئے؟ حکمرانوں کے متضاد فیصلوں نے غریب کا جینا دوبھر کر دیا ہے، رکشوں کی بندش سے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، حکومت غریب کی غربت کا مذاق نہ اڑائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ ایک طرف حکومت کمپنیوں کو رکشے بنانے اور فروخت کرنے کی اجازت دیتی ہے، جبکہ دوسری طرف شاہراہوں پر پابندیاں لگا کر ہزاروں لوگوں کے روزگار کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ چلان اور بھاری جرمانوں کے نام پر عوام کا استحصال جاری ہے اور ریاست ماں بننے کے بجائے ڈائن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر رکشوں پر پابندی لگانی ہے تو سب سے پہلے متبادل روزگار فراہم کیا جائے اور عوام کیلئے مناسب ٹرانسپورٹ کا بندوبست کیا جائے، بغیر متبادل دیئے پابندی عوام دشمن پالیسی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کراچی کے رہنماؤں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر رکشہ پابندی کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور غریب طبقے کے روزگار کو تحفظ دیا جائے۔