اسرائیلی حکومت کی نیتن یاہو کیخلاف کرپشن مقدمات ختم کرنے کی کوششیں تیز
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیلی حکومت وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف کرپشن الزامات پر نظرثانی کے لیے ایک نیا بل پارلیمان (کنیسٹ) میں پیش کرنے جا رہی ہے، جسے آج متعارف کرایاگیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق حکومت آج سہ پہر بل کو کنیسٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز پر ووٹنگ کے لیے پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ بل اٹارنی جنرل گالی بہراو میارا کو ہٹا کر ایک نئے اسٹیٹ اٹارنی کی تقرری سے متعلق ہے، جس سے نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمات پر نظرثانی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، یہ بل اگلے بدھ کو پارلیمان میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق گالی بہراو میارا نے ہمیشہ نیتن یاہو کے خلاف کرپشن ٹرائل روکنے کی مخالفت کی ہے، موجودہ قانونی مشیر اپنی اختیارات استعمال کر کے مقدمات معطل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی، جبکہ حکومت مسلسل کوشش کر رہی ہے کہ ان کے اختیارات کم کیے جائیں یا انہیں نئے قانونی ترامیم کے ذریعے تبدیل کیا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکمران اتحاد (لیکود، ریلیجیس صیہونیت، اور جیوش پاور) کی جماعتیں انتہا پسند شاس اور یونائیٹڈ توراہ جوڈائزَم پارٹیوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ وہ فوجی بھرتی سے متعلق متنازع بل کے باعث اپنا بائیکاٹ ختم کریں اور نئے قانون کی حمایت کریں۔
خیال رہےکہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کنیسٹ میں خطاب کے دوران اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نیتن یاہو کو کرپشن الزامات سے صدارتی معافی دیں، تاہم اسرائیلی قانون کے تحت کسی بھی شخص کو اعترافِ جرم کے بغیر معافی نہیں دی جا سکتی۔ نیتن یاہو نے تمام مقدمات میں جرم تسلیم کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو کے خلاف تین بڑے کرپشن کیسز—کیس 1000، کیس 2000، اور کیس 4000—زیرِ سماعت ہیں، جن کی تفتیش رواں سال جنوری میں دوبارہ شروع کی گئی۔
کیس 1000 میں الزام ہے کہ نیتن یاہو اور ان کے اہلِ خانہ نے امیر کاروباری شخصیات سے قیمتی تحائف کے عوض فوائد حاصل کیے۔
کیس 2000 میں معروف اخبار یدیعوت احرونوت کے مالک سے مثبت میڈیا کوریج کے بدلے مراعات دینے کا الزام ہے۔
کیس 4000 سب سے سنگین کیس سمجھا جاتا ہے، جس میں نیتن یاہو پر ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی بیزک کے مالک شاؤل ایلووچ کو فائدہ پہنچانے کے بدلے میڈیا میں اپنے حق میں خبریں شائع کروانے کا الزام ہے۔
نیتن یاہو، جن کا ٹرائل مئی 2020 میں شروع ہوا، اسرائیل کے وہ پہلے حاضرِ عہدہ وزیراعظم ہیں جنہیں بطور مجرمانہ ملزم عدالت میں پیش ہونا پڑا۔
مزید برآں ان پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات بھی ہیں، اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے نومبر 2024 میں ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔
عدالت کے مطابق، غزہ میں اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔
واضح رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے خلاف
پڑھیں:
انسداد پولیو مہم میں غفلت: مرتکب افسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری) انسداد پولیو مہم کے دوران غفلت برتنے والے افسران کے خلاف حکومت سندھ حرکت میں آگئی۔پولیو ٹیموں کو تعاون فراہم نہ کرنے والے 42افسران کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں اور انہیں تین دن میں وضاحت جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے صوبے میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آنے پر انسداد پولیو مہم کے دوران غفلت برتنے والے سرکاری افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی شروع کردی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے 42 افسران کو نوٹس جاری کیے ہیں جس میں افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ پولیو ٹیموں کو تعاون فراہم کیے بغیر ڈیوٹی سے غیر حاضر رہے۔اپنی غیرحاضری کے حوالے سے وہ حکومت کو آگاہ کریں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کمشنر کراچی کی رپورٹ پر حکومت سندھ یہ نوٹس لیا اور افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے۔جن افسران کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں انہیں تین دن میں وضاحت جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔غفلت ثابت ہونے پر مروجہ قواعد کے تحت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔متعلقہ افسران کو فوری طور پر متعلق اسسٹنٹ کمشنرز کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور پولیو ٹیموں کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نے بچوں کو پولیو کے قطرے سے انکاری والدین کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ تھا تاہم اسے اب تک باضابطہ شکل نہیں دی جاسکی ہے۔