اسلام آباد:

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ کے پی حکومت کو دی گئی بلٹ پروف گاڑیاں عالمی معیار کی ہیں جنہیں ناقص کہہ کر واپس کیا جارہا ہے، کے پی حکومت کو دہشت گردی کیخلاف ملے 600 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟ آج تک جواب نہیں ملا۔

وزیراعلیٰ کے پی کے بیان پر ردعمل میں انہوں ںے کہا کہ ‎‎وفاقی حکومت اب تک خیبرپختونخوا حکومت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے 600 ارب روپے فراہم کر چکی ہے، ‎یہ رقم سول آرمڈ فورسز، سی ٹی ڈی اور فارنزک لیب کو مضبوط بنانے کے لیے دی گئی تھی،‎‎ چھ سو ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟ آج تک کوئی واضح جواب نہیں ملا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ ‎‎وفاق نے سیکیورٹی کے لیے گاڑیاں فراہم کیں مگر معیار کا بہانہ بنا کر واپس کر دی گئیں، ‎یہ بلٹ پروف گاڑیاں عالمی معیار کے مطابق ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں، ‎اسی نوعیت کی گاڑیاں وفاقی وزراء اور اعلیٰ افسران دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں استعمال کر رہے ہیں۔

وزیرِ مملکت نے کہا کہ ‎جہاں یہ گاڑیاں استعمال ہوئیں وہاں جانی نقصان نہ ہونے کے برابر رہا، ‎خیبر پختونخوا پولیس کو نہ ان 600 ارب سے کچھ ملا اور جو کچھ وفاق سے مل رہا ہے وہ بھی چھینا جارہاہے،‎ ‎خیبر پختونخوا کے بہادر پولیس افسران اور جوانوں کو نہتے دہشت گردوں کے آگے پھینکا جا رہا ہے، ‎وفاقی وزیر داخلہ نے خیبرپختونخوا پولیس کی قربانیوں کے اعتراف میں یہ گاڑیاں فراہم کیں ‎جو کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول میں کھڑے ہیں، ‎‎یہ گاڑیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جوانوں کو محفوظ کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ تیز کرنے کے لیے دی گئی ہیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ ‎یہ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف عالمی معیار کے مطابق ہیں بلکہ محفوظ اور جدید بھی ہیں، ‎یہ مؤقف نابالغ اور ناپختہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے، ایسے افراد کا وزیراعلیٰ بننا عوام کے ساتھ ناانصافی ہے، ‎یہ نابالغ اور ناپختہ سوچ آج پولیس کے جوانوں کیلئے خطرات بڑھا رہے ہیں، ‎ایسا لگتا ہے کہ صوبائی حکومت دہشت گردوں کے مکمل صفایا میں دلچسپی نہیں رکھتی، ‎ان گاڑیوں کے ساتھ ساتھ بلٹ پروف جیکٹس، دوربین اور ہتھیار خریدا گیا تھا تاکہ دہشت گردی کا جلد از جلد قلعہ قمع کیا جائے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ‎وفاقی حکومت پوری نیت کے ساتھ خیبرپختونخوا حکومت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون فراہم کررہی ہے مگر صوبائی حکومت کی بچگانہ سوچ اور سیاسی ضد وفاق کی کوششوں میں رکاوٹ بن رہی ہے، ‎وفاقی حکومت آگے بھی خیبرپختونخوا پولیس کو تعاون فراہم کرے گی تاکہ دہشت گردوں کا جلد سے جلد صفایا ہو۔

واضح رہے کہ آج وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق سے ملی بلٹ پروف گاڑیاں ناقص اور پرانی ہیں جنہیں واپس کیا جارہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بلٹ پروف گاڑیاں عالمی معیار نے کہا کہ حکومت کو کے لیے

پڑھیں:

افغان طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی

افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔

26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔

سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔

واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا  کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری  اس سے قبل بھی  مختلف جرائم میں ملوث پائے  گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔

افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن  کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم  دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔

پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔

آسٹریلوی جریدے "The Conversation" کے مطابق" اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔

فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔

ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیجیٹل معیشت میں پاکستان کی کامیابی، بلال بن ثاقب 2 بڑے عالمی ڈیجیٹل ایونٹس میں نمائندگی کرینگے
  • ملکی اور عالمی منڈی میں حلال خوراک کی فراہمی کا گیم چینجر منصوبہ
  • افغانستان، عالمی دہشت گردی کا مرکز
  • افغان طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی
  • قومی زندگی میں خصوصی افراد کی مکمل شمولیت حکومت کی ترجیح ہے، صدر مملکت کا عالمی دن پر  پیغام
  • صدر مملکت ، وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کا 7 خوارج ہلاک کرنے پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • صدر آصف زرداری کا بنوں حملے پر اظہارِ افسوس، دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ
  • پاکستان جلد دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت جائے گا، طلال چودھری
  • افغانستان عالمی دہشت گردی کا نیا ہیڈکوارٹر بن گیا؟ خطرناک عالمی رپورٹ سامنے آگئی
  • خیبرپختونخوا میں افغانیوں کو تحفظ دیا جارہا ہے‘ فیک نیوز پر کریک ڈاؤن ہوگا‘وفاقی وزیر داخلہ