خیرپور: خاتون کی 4 بچوں اور شوہر کو قتل کے بعد مبینہ خودکشی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251022-01-7
خیرپور (نمائندہ جسارت+مانیٹرنگ ڈیسک) خیر پور میں افسوسناک واقعے سے علاقے میں کہرام مچ گیا،گھر سے ایک خاندان کے 6افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں،تفصیلات کے مطابق اے سیکشن تھانے کی حدودمیں ایک گھر سے شوہر ، بیوی اور 4بچوں کی لاش برآمد ہوئی، لاشیںکجھور منڈی کے صدر بشیر احمد آرائیں کے بیٹے نوید آرائیں، بہو اقصیٰ اور4پوتے شامل ہیں واقعے کی اطلاع پر ایس ایس پی خیرپور حسن سردار نیازی نے جائے وقوع پر پہنچ کر لاشوں کو اپنی تحویل میں لیکرپوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال خیرپور روانہ کیا اس سلسلے میں ایس ایس پی خیرپور نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں 5 افراد کو زہر دیکر بیوی نے خود کشی کی ہے ،ہم واقعہ کو مختلف پہلو سے دیکھ رہے ہیں،تفتیش جاری ہے۔ابتدائی معلومات کے مطابق شوہر نے دوسری شادی کرلی تھی جس پر آئے روز گھر میں جھگڑتے ہوتے تھے، یہی وجہ ہے کہ خاتون انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئی۔خاتون نے خود کو گولی مارنے سے قبل شوہر کے واٹس ایپ پر ویڈیو اسٹیٹس بھی لگایا جس میں انہوں نے اپنا ریکارڈ کیا گیا بیان پوسٹ کیا، خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے اپنے شوہر کی دوسری شادی کرنے کی وجہ سے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔افسوسناک واقعے سے شہر میں سوگ کی فضا قائم ہوگئی اور مقتولین کے گھر پر سینکڑوں افراد جمع ہو گئے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں سرد موسم نے خسرہ کے وار تیز کر دیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں سرد موسم کی آمد کے ساتھ ہی خسرہ کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور شہر کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں روزانہ متعدد کم عمر بچے اس وبائی مرض کی علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں۔ بخار، کھانسی، نزلہ، آنکھوں کی لالی اور جسم پر سرخ دانے—یہ تمام علامات اس انفیکشن کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہیں جس کی منتقلی نہایت تیزی سے بچوں کے درمیان ہوتی ہے۔
ماہرینِ اطفال نے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ خسرہ کوئی معمولی مرض نہیں بلکہ ویکسین نہ لگنے کی صورت میں یہ نمونیا، دماغی سوزش، شدید دوروں (SSPE) اور بعض صورتوں میں جان لیوا پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے، سردی بڑھتے ہی وائرس سرگرم ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بچوں میں اس بیماری کا پھیلاؤ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرِ اطفال ڈاکٹر لیاقت علی نے بتایا کہ شہر کے مختلف اسپتالوں میں روزانہ درجنوں بچے خسرہ کی علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں، اور موجودہ صورتحال اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ والدین کو حفاظتی ٹیکوں کے شیڈول پر لازمی عمل کرنا ہوگا، خسرہ کی نمایاں علامات میں نزلہ و کھانسی، تیز بخار، سرخ آنکھیں، منہ میں چھالے اور بعد ازاں چہرے سے شروع ہو کر پورے جسم پر پھیلنے والے دانے شامل ہوتے ہیں۔ یہ بیماری بالخصوص پانچ سال سے کم عمر بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر لیاقت علی نے کہا کہ ای پی آئی پروگرام کے تحت خسرہ سے بچاؤ کی دو مفت ویکسین فراہم کی جاتی ہیں، پہلی نو ماہ کی عمر میں اور دوسری ڈیڑھ سال کی عمر میں، اگرچہ ویکسین لگوانے کے باوجود بھی خسرہ ہو سکتا ہے، مگر بیماری کی شدت نہ ہونے کے برابر رہتی ہے اور پیچیدگیوں کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جن بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگے، اُن میں نمونیا، دماغی سوزش اور شدید دورے ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور بعض بچے ایس ایس پی ای جیسی مستقل ذہنی معذوری کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن اے کا ایک دوز خسرہ سے متاثرہ بچوں میں اموات کے خطرے کو نصف تک کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ بیمار بچے کو فوری طور پر الگ رکھنا اور بروقت طبی امداد فراہم کرنا مرض کے پھیلاؤ اور پیچیدگیوں دونوں کو کم کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔