Jasarat News:
2025-12-06@20:25:49 GMT

پی ایس ایل میں بڑی انٹری ، دو نئی ٹیموں کی دھماکے دار آمد

اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT

پی ایس ایل میں بڑی انٹری ، دو نئی ٹیموں کی دھماکے دار آمد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 11ویں ایڈیشن کے لیے ایک بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت لیگ میں دو نئی ٹیموں کو شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے یہ پیش رفت پی ایس ایل کے شائقین اور فرنچائز مالکان کی جانب سے مسلسل بڑھتے ہوئے مطالبے کے بعد سامنے آئی ہے۔

ذرائع کے مطابق، پی ایس ایل میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے کے لیے اوپن بڈنگ سسٹم متعارف کرانے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس نظام کے تحت نئی ٹیموں کی ملکیت کے حقوق کھلی بولی کے ذریعے فروخت کیے جائیں گے تاکہ شفاف انداز میں ٹیموں کی قیمتوں کا تعین ہوسکے۔

پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں صحافیوں سے غیر رسمی ملاقات کے دوران یہ خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن میں نئی ٹیموں کے شامل ہونے سے نہ صرف مقابلے مزید دلچسپ ہوں گے بلکہ لیگ کی مقبولیت اور تجارتی ویلیو میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ نئی ٹیموں کے مالکان کو اپنی ٹیموں کے نام اور شہر منتخب کرنے کا اختیار دیا جائے گا، جب کہ پی ایس ایل انتظامیہ جلد اس حوالے سے تفصیلی طریقہ کار اور شیڈول جاری کرے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ کا آغاز 2016 میں صرف پانچ ٹیموں—اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز، پشاور زلمی، لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز—کے ساتھ ہوا تھا۔ بعد ازاں 2018 میں ملتان سلطانز کی شمولیت کے بعد ٹیموں کی تعداد چھ ہو گئی۔

اب 11ویں ایڈیشن میں دو مزید ٹیموں کے اضافے کے بعد پی ایس ایل ایک آٹھ ٹیموں پر مشتمل میگا ایونٹ بننے جا رہا ہے، جسے کرکٹ کے شائقین ملک کی سب سے بڑی اسپورٹس لیگ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ایس ایل نئی ٹیموں ٹیموں کی ٹیموں کے

پڑھیں:

امید کی پٹڑی پرچلتا سفر

پاکستان ریلوے ایک قومی ادارہ ہے جو روزانہ لاکھوں مسافروں کو سفری سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مال برداری کے ذریعے صنعت و تجارت کو سہارا دیتا ہے۔ پچھلے آٹھ ماہ میں ریلوے میں کئی اصلاحات کی گئیں جن کا مقصد ادارے کو جدید خطوط پر استوارکرنا، عوام کو جدید بہترین سہولیات فراہم کرنا اور محکمہ میں مالی نقصان میں کمی لانا ہے۔

ریلوے وہ ادارہ جو کبھی پاکستان کی معاشی شہ رگ سمجھا جاتا تھا، برسوں سے زوال اور بے توجہی کا شکار رہا، مگر گزشتہ چند ماہ میں اس نظام کے وہ مناظر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جنھیں دیکھ کر امید کی کرن دکھائی دیتی ہے۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے دو مختلف مقامات لاہور اور کراچی پر کیے گئے خطابات اسی بدلتی سوچ اور نئے سفر کا اعلان کرتے نظر آتے ہیں۔

جولائی میں لاہور ریلوے اسٹیشن پر پاک بزنس ایکسپریس کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم نے جس اعتماد سے کہا کہ’’ پاکستان ریلوے میں مثبت تبدیلی نظر آرہی ہے‘‘ وہ محض رسمی جملہ نہیں تھا۔

اس ٹرین میں پہلی مرتبہ یورپی طرز کی سہولیات پاکستان کے عام مسافروں کے لیے متعارف کرائی گئی ہیں، جو اس تاثرکی نفی کرتا ہے کہ معیاری سہولیات صرف اشرافیہ کا حق ہیں۔

یہ قدم اس سمت میں پیش رفت ہے جہاں ریلوے دوبارہ عوام کا قابلِ اعتماد اور باوقار سفر بن سکے۔ اسی طرح نومبر میں کراچی کینٹ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن اور شالیمار ایکسپریس کے نئے رخ سے آغاز کے موقع پر وزیراعظم نے ملک کے ریلوے نظام کو ڈیجیٹائزیشن، جدید سہولیات اور جدت سے ہم آہنگ کرنے کو ملکی معیشت کے استحکام سے جوڑا۔

ان کا یہ کہنا کہ پاکستان چند سال میں خطے کا ایک بہترین ٹرانسپورٹ سسٹم ہوگا، ایک بڑے ویژن کا عکاس ہے۔ صوبوں کے ساتھ اشتراک اور شراکت داری بڑھانے کی بات بھی اسی ویژن کا حصہ ہے تاکہ قومی ترقی میں علاقائی ہم آہنگی مضبوط ہو۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تقریر نے بھی یہی تاثر دیا کہ وفاق خصوصاً ریلوے کراچی کی ترقی کے لیے سنجیدہ ہے۔ کے سی آر جیسے اہم منصوبے کے لیے وفاقی تعاون کی درخواست یہ بتاتی ہے کہ صوبائی حکومتیں اس نئے سفر میں اپنے آپ کو شریک دیکھ رہی ہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے اپنی گفتگو میں ادارے کے اندر ہونے والی تبدیلیاں گنوائیں۔ آٹھ ماہ میں ریکارڈ ترقی، ADB کے تعاون سے کراچی تا روہڑی سیکشن کی بہتری کا آغاز، قازقستان، ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے رابطوں کی ابتدائی پیش رفت، تھرکول کی ریل کنیکٹیویٹی اور اسلام آباد، تہران استنبول ٹرین کا دوبارہ آغاز۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے مسافر اور فریٹ ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ، ریلوے کے اسپتالوں اور اسکولوں کی بہتری اور بریک ویگنوں و کنکریٹ سلیپر فیکٹریز کا جدید ماڈل میں تبدیل ہونا، یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ ریلوے صرف ٹریکس اور انجنوں کا نام نہیں بلکہ ایک پورے نظام کی اصلاح کا عمل ہے۔

البتہ یہ بھی اطمینان بخش ہے کہ اس تمام جدت کے باوجود ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے۔یہ تمام اقدامات اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ ریلوے اب محض ایک بوسیدہ محکمے کی حیثیت نہیں رکھتا بلکہ ایک ایسے نظام کی شکل اختیار کر رہا ہے جو پاکستان کے مستقبل کے معاشی ڈھانچے میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔

سوال یہ نہیں کہ یہ کام ممکن ہے یا نہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس رفتار کو برقرار رکھا جائے، منصوبوں کو سیاسی تغیرات کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے اور ریلوے کو واقعی وہ مقام دلوایا جائے جو ایک جدید ریاست میں اس کا حق ہے۔

ڈیجیٹائزیشن کے ضمن میں کیے گئے اقدامات جن میں آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ کی ری اسٹرکچرنگ، ای آفس، آن لائن بکنگ، 56 پسنجر ٹرینیں رابطہ پر منتقل، ڈیجیٹل فریٹ آن لائن سسٹم، اے آئی پر مبنی سیکیورٹی مانیٹرنگ سسٹم اور شکایات کے نظام کی اپ گریڈیشن، راولپنڈی میں پاکستان کا پہلا سیف اینڈ اسمارٹ ریلوے اسٹیشن قائم جس میں 148 جدید سرویلنس کیمروں کی تنصیب ہو چکی ہے، لاہور،کراچی، راولپنڈی اور فیصل آباد اسٹیشنوں پر مفت وائی فائی کی سہولت مہیا کی گئی، مزید 48 ریلوے اسٹیشنز پر مفت وائی فائی کی بھی جلد فراہمی۔

155 اسٹیشنز کی سولرائزیشن مکمل۔ اس کے علاوہ اوپن آکشن سسٹم کے نفاذ سے محکمے کی سروسز میں بہتری اور آمدن میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ریفربشڈ اور نئی کوچز کی فراہمی کا عمل ٹرینوں میں جاری ہے۔ اب تک پاک بزنس ایکسپریس، شالیمار ایکسپریس لاہور تا راولپنڈی چلنے والی 4 ریل کاروں سمیت لاہور۔ سیالکوٹ کے درمیان چلنے والی لاثانی ایکسپریس کے ریکس تبدیل کر دیے گئے ہیں، تاکہ عوام کا سفر مزید آرام دہ اور خوشگوار بنایا جا سکے۔

مال برداری کے شعبے کو فعال بنانے کے لیے نئے معاہدے اور نجی شعبے کے اشتراک سے ریلوے کی مال برداری سروسز کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کیے جارہے ہیں۔

مال برداری کے نظام کو دوبارہ فعال کرنا صرف ریلوے کے لیے نہیں بلکہ ملک کی معیشت کے لیے بھی نئی زندگی ہے۔ جب ٹرینوں کے ذریعے صنعتوں کا سامان بروقت پہنچے گا تو ملک کی ترقی کا سفر بھی تیز ہو گا اور روڈ سے رش بھی کم ہو سکے گا۔

بدعنوانی کے خاتمے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے احتسابی نظام کو مضبوط بنایا گیا اور ویجیلنس ڈائریکٹوریٹ کو مکمل طور پر فعال کیا گیا ہے۔ تمام بڑے اسٹیشنز پر جدید سہولیات جیسے مفت وائی فائی، اسٹیشنوں کی صفائی، روشنیاں، بیٹھنے کے لیے ایئرکنڈیشنڈ ویٹنگ ہال، سی آئی پی لاؤنچ، ایگزیکٹو واش روم، ایسکیلیٹر،ٹی وی ایم اور اے ٹی ایم مشینیں نصب کی گئی ہیں اور سیکیورٹی کے معاملات میں بھی نمایاں بہتری نظر آرہی ہے۔

ریلوے پولیس کے شعبہ میں بھی اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ ریلویز پولیس ٹریننگ اسکول والٹن میں 468 اہلکاروں اور افسران بشمول 97 خواتین کی پاسنگ آؤٹ پریڈ تقریب میں وزیر ریلویز نے پاس آؤٹ ہونے والوں کو مبارکباد دی اور ہدایت کی کہ آپ اپنی ڈیوٹی پوری تندہی اور لگن سے سر انجام دیں، مصیبت زدہ مسافروں کے لیے مددگار بنیں اور حاصل کردہ تربیت کو عملی جامہ پہنا کر نا صرف محکمہ ریلوے بلکہ ملک کا نام روشن کریں۔

انھوں نے آئی جی ریلویز پولیس کی ریلوے پولیس میں نمایاں بہتری لانے پر ستائش کی۔ریلوے میں ہونے والی اصلاحات پر نظر ڈالی جائے تو یقیناً ریلوے میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، ریلوے کے وہ مسافر جو گھنٹوں اسٹیشنوں یا ریزرویشنز آفسز پر لائنوں میں لگے رہتے تھے، ان کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے آن لائن بکنگ اور موبائل ایپلیکیشن میں مزید آسانیاں پیدا کیں تاکہ عوام کو لمبی قطاروں سے نجات ملے اور گھر بیٹھے اپنا سفر پلان کر کے ٹکٹس بک کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • امید کی پٹڑی پرچلتا سفر
  • کراچی کی سیاست میں بڑی تبدیلی، جے یو آئی نے شہر میں متحرک سیاسی انٹری دے دی
  • فیفا ورلڈ کپ 2026 کے ڈراز جاری: 48 ٹیموں کی معرکہ آرائی کا عالمی میلہ سجنے کو تیار
  • لاہور میں شمال مغربی ہوائوں کے باعث درآمد شدہ آلودگی میں اضافہ
  • برطانیہ: ڈربی میں دھماکے کے بعد سرچ آپریشن، 2 افراد زیرحراست
  • فٹبال ورلڈ کپ کا دھماکے دار آغاز کب اور کن ٹیموں کے درمیان ہوگا؟ تاریخیں طے ہوگئیں
  • نیویارک میں بھی پی ایس ایل روڈ شو کروانے کا فیصلہ
  • پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں، ایک شخص کی خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہیں وہ کہتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • نمل یونیورسٹی میں گیس لیکیج سے دھماکا، زخمی نائب قاصد انتقال کرگیا
  • مصر کے ساتھ تجارتی تعلقات