تاریخی چوری، 102 ملین ڈالر مالیت کے شاہی زیورات 4 چور 4 منٹ میں لے اڑے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
دن دہاڑے ہونے والی فلمی انداز کی ایک چوری نے فرانس کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ لوور میوزیم (Louvre Museum) سے 102 ملین ڈالر مالیت کے تاریخی شاہی زیورات چوری ہو گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قیمتی جواہرات شاید اب کبھی بازیاب نہ ہوں۔
چوری ہونے والے نوادرات میں 2 تاج، 2 بروچ، ایک نیلم ہار، ایک جوڑا کان کی بالیوں کا، ایک سنگِ زمرد کا ہار اور ایک اکیلی بالی شامل ہیں۔
یہ تمام اشیاء انیسویں صدی کی شاہی جواہراتی کاریگری کی بہترین مثالیں سمجھی جاتی ہیں، جو صرف زیبائش نہیں بلکہ فرانسیسی طاقت اور ثقافتی وقار کی علامت تھیں۔
4 منٹ کی کارروائی، فرار موٹربائیکس پرفرانسیسی استغاثہ کے مطابق، 4 نقاب پوش افراد نے اتوار کی صبح صرف 4 منٹ میں یہ چوری انجام دی۔
2 افراد نے چیری پِکر لفٹ کے ذریعے گالری دی آپولون (Galerie d’Apollon) میں داخل ہو کر شیشے کے کیس توڑے، جبکہ باقی 2 موٹربائیکس پر فرار ہو گئے۔
چوروں نے صبح 9:34 بجے داخل ہو کر 9:38 پر فرار اختیار کیا، اور اس دوران ایک تاج سڑک پر گرا کر چلے گئے جو بعد میں ٹوٹا ہوا حالت میں ملا۔
چوری شدہ خزانے: نپولین اور ایوجینی کے جواہرات غائبچوری ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں:
نپولین سوم کی جانب سے ملکہ ایوجینی کو شادی پر دیا گیا موتیوں اور 2 ہزار ہیروں سے مزین تاج۔
نیلم اور ہیرے سے جڑا تاج اور ایک ہار و بالی جو ملکہ میری امیلی نے بھی پہنے۔
نپولین بوناپارٹ کی دوسری بیوی ماری لوئیز آف آسٹریا کے لیے تیار کیا گیا زمرد اور ہیروں کا ہار اور جوڑا بالیوں کا۔
ایوجینی کی ملکیت ایک ہیروں سے مزین بروچ اور بڑا بوڈیس بو۔
یہ تمام جواہرات فرانسیسی شاہی کلیکشن کا حصہ تھے جنہیں 1887 کی نیلامی سے بچا لیا گیا تھا۔
یورپی ڈائمنڈ ماہر ٹوبیاس کورمِند نے کہا کہ اگر ان قیمتی جواہرات کو الگ کر کے فروخت کر دیا گیا تو یہ ہمیشہ کے لیے تاریخ سے مٹ جائیں گے۔
ماہرین کے مطابق، چور ممکنہ طور پر ان جواہرات کو توڑ کر الگ الگ فروخت کریں گے تاکہ وہ قابلِ شناخت نہ رہیں۔
آرٹ ریکوری انٹرنیشنل کے ماہر کرسٹوفر مارینیلو نے کہا کہ یہ کوئی فلمی ’چوری برائے کسی خفیہ کلیکٹر‘ نہیں تھی۔ یہ عام جرائم پیشہ لوگ ہیں جو بس جو کچھ ملے چرا لیتے ہیں۔
یہ واقعہ فرانس کے لیے قومی شرمندگی کا باعث بن گیا ہے۔ رکنِ پارلیمنٹ ماکسیم مشلے نے کہا کہ ایوجینی کا تاج جو چوری کے بعد ٹوٹا ہوا نالی میں پایا گیا، اب ایک ایسے ملک کی علامت بن گیا ہے جو اپنی شان و شوکت کھو چکا ہے۔
لوور میوزیم پہلے ہی سیاحوں کے ہجوم، پرانے نظام اور احتجاج کرنے والے ملازمین کی وجہ سے دباؤ میں تھا۔ اب یہ نیا واقعہ حکومت کے لیے ایک اور بحران بن گیا ہے۔
“لوپن” کی حقیقت: چوری یا تخیل؟دلچسپ بات یہ ہے کہ چوری Netflix کے مشہور فرانسیسی شو ’Lupin‘ کی یہ کہانی سے حیرت انگیز حد تک ملتی جلتی ہے، جس میں بھی لوور سے شاہی تاج چوری کیا جاتا ہے۔
تاہم حقیقی دنیا میں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے چور زیادہ تر دولت کے لالچی ہوتے ہیں، نہ کہ کسی ’آرٹ کلیکٹر‘ کے لیے کام کرنے والے۔
ڈچ آرٹ ڈیٹیکٹیو آرتھر برانڈ کے مطابق ’یہ جواہرات اب اتنے مشہور ہو چکے ہیں کہ کوئی بھی انہیں خریدنے کی ہمت نہیں کرے گا۔ آپ انہیں نہ بیچ سکتے ہیں، نہ اپنی اولاد کو دے سکتے ہیں۔ یہ بس غائب ہو جائیں گے۔‘
فرانسیسی حکومت نے زیورات چوروں کا کھوج لگانے کے لیے 100 سے زائد تفتیش کاروں کو تعینات کیا ہے، مگر ماہرین کو خدشہ ہے کہ چور پہلے ہی جواہرات کو الگ کر کے بین الاقوامی بلیک مارکیٹ میں بھیج چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فرانس ملکہ ایوجینی نپولین بونا پارٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ملکہ ایوجینی نپولین بونا پارٹ کہ ایوجینی سکتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
سندھ کو سرداری نظام اور وڈیرہ شاہی نے جکڑ رکھا ہے، ایاز لطیف پلیجو
قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ سندھ کو طویل عرصے سے سرداری نظام، وڈیرہ شاہی اور بڑھتے ہوئے جرائم نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اور عوام اب اس جکڑ بند سے آزادی چاہتے ہیں۔
جاپان کے شہر اوساکا میں کلچرل فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے ایاز لطیف پلیجو کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی سطح پر امن، ترقی اور رواداری کا پیغام لے کر کھڑا ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے میں برداشت اور تنوع کو جگہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتی جب تک وہ مختلف سوچوں اور طبقات کو قبول کرنے کا حوصلہ نہ دکھائے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے سندھ کی موجودہ صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ ایک ایسے نظام میں پھنسا ہوا ہے جہاں سرداری طاقت، وڈیرہ راج اور کرپشن عام لوگوں کی زندگیوں پر بوجھ بن چکے ہیں۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ سندھ کے لوگ امن، شفافیت اور انصاف چاہتے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ انہیں اس فرسودہ نظام سے نجات دلائی جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ سندھ میں حقیقی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب وہاں کے عوام کو جرائم اور کرپشن سے پاک ماحول میسر ہو اور سیاسی و سماجی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔