پاکستان نیوی کا منشیات کے خلاف شاندار آپریشن، 972 ملین ڈالرز مالیت کی منشیات ضبط
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
پاکستان نیوی نے منشیات کے خلاف شاندار آپریشن کرتے ہوئے 972 ملین امریکی ڈالرز مالیت کی منشیات ضبط کرلی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نیوی کے جہاز پی این ایس یارموک نے سعودی قیادت میں قائم کومبائنڈ ٹاسک فورس 150 (CTF-150) کے تحت شمالی بحیرہ عرب میں ایک کامیاب انسدادِ منشیات آپریشن کیا، آپریشن کے نتیجے میں تقریباً 972 ملین امریکی ڈالر مالیت کی منشیات ضبط کی گئیں۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ یہ کامیابی پاکستان نیوی کے علاقائی سمندری سلامتی، عالمی امن اور سمندروں میں غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف اجتماعی جدوجہد کے عزم کی واضح مثال ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پی این ایس یارموک نے یہ کارروائی کومبائنڈ میری ٹائم فورسز کے حصے کے طور پر انجام دی، جو سمندری استحکام کو یقینی بنانے اور دہشت گردی و غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام پر مرکوز ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ کامیاب آپریشن پاکستان کے بطور ایک ذمہ دار سمندری شراکت دار کردار کو مزید اجاگر کرتا ہے، بحرِ ہند کے وسیع تر خطے میں امن و سلامتی کے فروغ میں سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔
چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے پی این ایس یارموک کے عملے کو پیشہ ورانہ مہارت اور عزم و استقلال پر سراہا اور کہا کہ پاکستان نیوی قومی سمندری مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر مشترکہ سمندری سلامتی کی کوششوں میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔
نیول چیف نے کہا کہ سعودی قیادت میں اس کامیاب آپریشن سے دونوں ممالک کی بحری افواج کے درمیان تعاون اور انٹرآپریبلٹی میں مزید اضافہ ہوگا، جو پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔
کامیاب انسدادِ منشیات کارروائی پر صدرِ کی مبارکباد
ایوان صدر سے جاری بیان میں صدرِ مملکت نے کہا کہ پاکستان نیوی کا یہ کارنامہ قومی فخر اور پیشہ ورانہ مہارت کی روشن مثال ہے، یرموک کی کامیابی پاکستان نیوی کے خطے میں امن و استحکام کے عزم کی مظہر ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ انسدادِ منشیات کی یہ بڑی کارروائی عالمی امن اور سمندری سلامتی کے لئے پاکستان کے کردار کو اجاگر کرتی ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے سعودی قیادت میں مشترکہ میری ٹائم ٹاسک فورس کے تحت کی گئی کارروائی کو باہمی تعاون کی عمدہ مثال قرار دیا، صدرِ مملکت نے نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف اور یرموک کے عملے کو شاندار کامیابی پر خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستان نیوی کا کردار عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور مثبت تشخص کو مضبوط بنا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان نیوی کہا کہ
پڑھیں:
یورپی یونین کا ’ایکس‘ پر 120 ملین یوروز کا جرمانہ، وجہ کیا ہے؟
یورپی یونین نے ’ایکس‘ پر ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کی شفافیت سے متعلق دفعات کی خلاف ورزی پر 120 ملین یورو کا تاریخی جرمانہ عائد کردیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف یورپی قوانین کے تحت اپنی نوعیت کی پہلی بڑی کارروائی ہے بلکہ اس نے آزادیٔ اظہار سے متعلق بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یورپی یونین نے ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ڈیجیٹل قوانین کی خلاف ورزی پر 1 کروڑ 20 لاکھ یورو (140 ملین ڈالر) کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔
یورپی کمیشن نے یہ فیصلہ دو سالہ تحقیقات کے بعد سنایا، جو 27 رکنی یورپی بلاک کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے تحت شروع کی گئی تھیں۔
خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز ایکٹ ایک جامع قانونی فریم ورک ہے جو بڑے آن لائن پلیٹ فارمز کو یورپی صارفین کے تحفظ، نقصان دہ اور غیر قانونی مواد ہٹانے اور زیادہ شفافیت یقینی بنانے کا پابند بناتا ہے۔
کمیشن کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ یورپی یونین نے ڈی ایس اے کے تحت کسی کمپنی کو باضابطہ طور پر ’نان کمپلائنٹ‘ قرار دیتے ہوئے ایسی بڑی کارروائی کی ہے۔ حکام نے کہا کہ ’ایکس‘ نے شفافیت سے متعلق تین مختلف دفعات کی خلاف ورزی کی، جس پر یہ جرمانہ عائد کیا گیا۔
اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ ‘یورپی یونین نے یہ عجیب و غریب جرمانہ صرف ایکس پر ہی نہیں لگایا، بلکہ ذاتی طور پر مجھ پر بھی عائد کیا ہے، جو کہ مزید پاگل پن ہے!’۔
The “EU” imposed this crazy fine not just on @X, but also on me personally, which is even more insane!
Therefore, it would seem appropriate to apply our response not just to the EU, but also to the individuals who took this action against me. https://t.co/n2LE0eZiI7
— Elon Musk (@elonmusk) December 5, 2025
ان کا کہنا تھا کہ ‘مناسب یہی ہے کہ ہمارا ردِعمل صرف یورپی یونین تک محدود نہ ہو، بلکہ اُن افراد تک بھی پہنچے جنہوں نے میرے خلاف یہ اقدام کیا ہے’۔
یورپی کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امریکی حکومت کو ناراض کرسکتا ہے، جو پہلے ہی یورپی ڈیجیٹل قوانین پر تنقید کرتے ہوئے انہیں امریکی ٹیک کمپنیوں کے خلاف جانبدار قرار دے چکی ہے اور جوابی اقدامات کا اشارہ بھی دیتی رہی ہے۔
کمیشن کی تحقیقات کے مطابق ایکس کی جانب سے کی گئی خلاف ورزیوں میں پہلی ‘بلیو چیک مارک سسٹم’ ہے، جسے ریگولیٹرز کے مطابق اب شناخت کی تصدیق کے بجائے خریدا جانے والا فیچر بنا دیا گیا ہے، جو صارفین کو غلط فہمی میں مبتلا کرتا ہے۔
دوسری دفعہ جس کی خلاف ورزی ہوئی، وہ ‘اشتہارات کے ڈیٹا بیس میں مطلوبہ معلومات کے فقدان’ سے متعلق ہے۔ کمیشن کے مطابق ایکس کے اشتہارات میں یہ واضح نہیں ہوتا کہ اشتہار کس نے دیا اور اسے کیوں مخصوص صارفین تک پہنچایا گیا۔
ایکس کی جانب سے تیسری خلاف ورزی ‘محققین کے لیے عوامی ڈیٹا تک رسائی میں رکاوٹیں’ قرار دی گئی ہے۔ جنہیں کمیشن نے ’خطرات کی نشاندہی کے عمل کو نقصان پہنچانے‘ کے مترادف قرار دیا۔
یورپی حکام نے کہا کہ ان خامیوں سے صارفین کا اعتماد مجروح ہوتا ہے اور دھوکے، ہیرا پھیری اور خطرات کی نشاندہی مشکل ہو جاتی ہے۔ کمیشن نے بلیو بیج سسٹم میں ایلون مسک کی جانب سے 2022 کے بعد کی گئی تبدیلیوں کو خاص طور پر مسئلہ قرار دیا، جس سے پلیٹ فارم پر شناخت کی تصدیق کرنے والا نظام کمزور ہوا۔
امریکی حکام کا سخت ردعمل
’ایکس‘ پر اس جرمانے کے بعد امریکا میں اس معاملے پر فوری اور سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یورپی یونین کا یہ اقدام ’تمام امریکی ٹیک پلیٹ فارمز پر حملہ‘ ہے۔
The European Commission’s $140 million fine isn’t just an attack on @X, it’s an attack on all American tech platforms and the American people by foreign governments.
The days of censoring Americans online are over.
— Secretary Marco Rubio (@SecRubio) December 5, 2025
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی ’ایکس‘ پر پوسٹ میں کہا کہ کمیشن سینسرشپ نہ کرنے پر کمپنی کو نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ “یورپی یونین کو ایسی ’بکواس‘ بنیادوں پر امریکی کمپنیوں کو نشانہ بنانا کے بجائے آزادیٔ اظہار کی حمایت کرنی چاہیے۔”
Rumors swirling that the EU commission will fine X hundreds of millions of dollars for not engaging in censorship. The EU should be supporting free speech not attacking American companies over garbage.
— JD Vance (@JDVance) December 4, 2025
ٹرمپ انتظامیہ بھی مسلسل دعویٰ کرتی رہی ہے کہ یورپی قواعد امریکی ٹیک کمپنیوں کے خلاف جانبدارانہ ہیں اور ممکنہ جوابی اقدامات کی جانب اشارہ کرتی رہی ہے۔
یورپی یونین کی وضاحت
یورپی حکام نے امریکی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کارروائی صرف قانونی تقاضوں کے تحت کی گئی ہے۔ کمیشن کے ترجمان تھامس ریگنیئر نے کہا کہ ‘ہم کسی کمپنی کو اس کے ملک کی بنیاد پر نشانہ نہیں بناتے۔ ہرگز نہیں۔’
تاہم ’ایکس‘ انتظامیہ نے اس فیصلے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ کمپنی کا ایڈ ڈیٹا بیس، ڈیٹا ایکسیس ٹولز اور شفافیت کے دیگر نظام ڈی ایس اے کے معیار پر پورا نہیں اترتے، جن میں تاخیر، تکنیکی رکاوٹوں اور گمراہ کن فیچرز کی نشاندہی کی گئی ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب یورپی یونین نے ٹک ٹاک کے خلاف علیحدہ کارروائی بند کر دی ہے، کیونکہ پلیٹ فارم نے سیاسی اور تجارتی اشتہارات سے متعلق شفافیت بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔