لاہور دنیاکے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور میں فضائی آلودگی کی صورتحال آج بھی تشویشناک حد تک خراب ہے، شہر کی فضا مسلسل مضرِ صحت رہنے کے باعث لاہور ایک مرتبہ پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 253 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے۔ صبح کے اوقات میں برکی روڈ کے علاقے میں آلودگی کی شدت سب سے زیادہ رہی، جہاں اے کیو آئی 485 تک پہنچ گیا — جو “خطرناک ترین” زمرے میں شمار ہوتا ہے۔
پنجاب کے دیگر شہر بھی آلودگی کی لپیٹ میں ہیں۔ فضائی معیار پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کاہنہ نو میں اے کیو آئی 433، قصور میں 338، گوجرانوالہ میں 258، فیصل آباد میں 211 اور ملتان میں 201 پارٹیکولیٹ میٹرز ریکارڈ کیے گئے۔ ان اعداد و شمار سے واضح ہے کہ صوبے کے بیشتر شہر شدید فضائی آلودگی کا شکار ہیں۔
عالمی درجہ بندی کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور پہلے، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی دوسرے، اور عراق کے دارالحکومت بغداد تیسرے نمبر پر ہیں۔ کراچی 181 اے کیو آئی کے ساتھ چوتھے نمبر پر آگیا ہے جبکہ بھارتی شہر کلکتہ پانچویں نمبر پر موجود ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق اسموگ اور آلودگی کی اس بڑھتی ہوئی سطح کی بنیادی وجوہات میں صنعتی اخراج، گاڑیوں کا دھواں، فصلوں کی باقیات جلانا اور موسمیاتی تبدیلیاں شامل ہیں، جو انسانی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وقت سے پہلے دفتر پہنچنے پر کمپنی نے خاتون کو ملازمت سے برطرف کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ذرا تصور کیجیے، دنیا بھر میں ایسے ملازم عام ملتے ہیں جو دفتر دیر سے پہنچنے کی عادت کے باعث نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، مگر اسپین میں پیش آنے والا ایک واقعہ اس روایت کو اُلٹ دیتا ہے۔ یہاں ایک خاتون کو وقت سے جلدی دفتر پہنچنے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا—اور یہی بات اس خبر کو غیر معمولی اور دلچسپ بنا دیتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکانٹے کی ایک ڈیلیوری کمپنی میں خدمات انجام دینے والی یہ ہسپانوی ورکر روز مرہ کی پابندی کے ساتھ صبح 6 بج کر 45 منٹ سے 7 بجے کے درمیان دفتر پہنچ جاتی تھیں حالانکہ معاہدے کے مطابق ان کی ڈیوٹی کا باقاعدہ آغاز 7 بج کر 30 منٹ پر ہونا تھا۔ مگر خاتون اپنے باقی کولیگز سے پہلے دفتر آکر روزانہ اپنی شفٹ شروع کر دیتی تھیں، گویا مقررہ نظام کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کا سلسلہ روزانہ دہرایا جاتا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کا یہ رویہ کمپنی کے منیجر کے لیے مستقل پریشانی بن گیا۔ چنانچہ 2023 میں پہلی مرتبہ خاتون کو غیر معمولی طور پر جلد آنے پر سرزنش کا سامنا کرنا پڑا، اس کے باوجود وہ اسی عادت پر قائم رہیں، یہاں تک کہ کمپنی کی جانب سے بارہا تحریری اور زبانی وارننگ دی گئی، مگر انہوں نے ہر مرتبہ ہدایات کو نظر انداز کیا اور دفتر مقررہ وقت سے کہیں پہلے پہنچنے کا سلسلہ نہیں روکا۔
بالآخر رواں برس منیجر نے اس طرزِ عمل کو “سنگین بدتمیزی” قرار دیتے ہوئے خاتون کی ملازمت ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ برطرفی کے بعد خاتون نے کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کردیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ فرائض کے آغاز سے پہلے دفتر میں موجود رہ کر ادارے کے لیے مسائل نہیں بلکہ نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتی تھیں۔
تاہم عدالت میں کمپنی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ خاتون وقت سے پہلے پہنچ کر کوئی مفید کام انجام نہیں دے رہی تھیں، نہ ہی وہ کمپنی کی واضح ہدایات پر عمل کرنے کے لیے تیار تھیں۔ وارننگز کے باوجود مسلسل من مانی نے ادارے اور ملازم کے تعلقات کو شدید متاثر کیا، جس کی بنیاد پر عدالت نے کمپنی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے مقدمہ اسی کے حق میں نمٹا دیا۔
یوں ایک عجیب صورتحال میں یہ واقعہ سب کے لیے حیرت کا باعث بن گیا کہ دنیا بھر میں لیٹ ہونے پر نوکری جاتی ہے، مگر اسپین میں ایک خاتون وقت سے بہت زیادہ پابندی دکھانے پر بے روزگار ہو گئیں۔