حکومت کا پاکستانی ادویات کی ایکسپورٹ 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
کراچی کے ایکسپو سینٹر میں ہیلتھ ایشیا 2025 نمائش کی تقریب جوش و خروش سے جاری ہے جس میں پچاس ملکوں کی سیکڑوں کمپنیاں اور ادارے شریک ہیں۔
نمائش کے فتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان صحت کے شعبے میں جدت کی جانب گامزن ہے جبکہ پاکستان میں سب سے زیادہ پوٹینشل فارما سیوٹیکل میں ہے
انہوں نے کہا کہ فارما سیوٹیکل آنے والے وقت میں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بنے گی۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا آہنی صنعتوں سے بے مثال تغلق ہے۔ آنے والے سالوں میں ادویات اور آلات کی ایکسپورٹ 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم کو معلوم ہو کہ 50 کروڑ ڈالر کی ویکسین امپورٹ کرتے ہیں۔ 99.
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 22 ہزار ڈاکٹر تیار ہوتے ہیں۔ پاکستان کے ڈاکٹرز دنیا میں مہارت کی بنا پر مشہور ہیں اور اس تعداد کو بڑھایا جائے گا۔ دنیا کو 25 لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے۔ نرسنگ کونسل کو ری ویمپ کرکے نرسز تیار کریں گے۔
ہیلتھ انشورنس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 210 ارب روپے سے پاکستان کے ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس مہیا کی جاسکتی ہے۔ دس سال میں سرکاری ہسپتالوں کا تصور ختم کیا جاسکتا ہے۔ بیماریوں پر اخراجات سے غربت بڑھ رہی ہے۔ ہم ہیلتھ انشورنس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ویکسین کے بارے میں عوامی تصورات غلط ہیں۔ ویکسین کا شرح آبادی کم کرنے سے کوئی تعلق نہیں۔ سروائیکل کینسر کی ویکسین دنیا کے 150 ملکوں میں لگوائی جارہی ہیں۔ بیس سال بعد پاکستان میں یہ ویکسین آئی تو اس پر اعتراضات ہورہے ہیں۔ ویکسین لگوانے سے بڑی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ پاکستان کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی خسرہ کے کیسز میں اضافہ
کراچی میں سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی خسرہ کے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اسپتالوں میں روزانہ درجنوں بچے خسرہ کی علامات کے ساتھ پہنچ رہے ہیں جن میں بخار، کھانسی، نزلہ، آنکھوں کی سرخی اور جسم پر دانے شامل ہیں۔ ماہرین اطفال نے والدین کو خبر دار کردیا کہ خسرہ متاثرہ بچے سے دوسرے بچوں میں تیزی سے پھیلنے والی بیماری ہے،ویکسین نہ لگنے کی صورت میں یہ بیماری نہ صرف نمونیا، دماغی سوزش اور دوروں (SSPE) کا سبب بن سکتی ہے بلکہ جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔
اس حوالے سے ماہر اطفال ڈاکٹر لیاقت علی نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران بتایا کہ کراچی میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی خسرہ کے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اسپتالوں میں یومیہ درجنوں مریض خسرہ کی علامات کے ساتھ اسپتال آرہے ہیں.
خسرہ کی علامات میں نزلہ کھانسی اور بخار کے ساتھ سرخ آنکھیں اور منہ میں چھالے شامل ہیں،خسرہ میں چہرے اور جسم پر دانوں کا سبب بنتا ہے۔ خسرہ زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ہوتا ہے۔
خسرہ سے بچاؤ کے لیئے ای پی آئی مفت دو ڈوزز کی ویکسین فراہم کرتا ہے جبکہ خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین نو ماہ اور ڈیڑھ سال کی عمر میں لگائی جاتی ہیں.
ویکسین کے باوجود خسرہ ہوسکتا ہے لیکن وہ شدت نہیں ہوتی. خسرہ کی ویکسینیشن نہ ہونے کے سبب نمونیا دماغی شوزش اور دورے کا سبب بنتا ہے. شدید خسرہ کی وجہ سے متاثرہ بچے کو ذہنی معذوری ایس ایس پی ای ہوسکتی ہے.
وٹامن اے کا دوز بچوں میں اموات کے امکانات کو پچاس فیصد تک کم کردیتا ہے. متاثرہ بچے کو الگ رکھنا اور فوری طبی مدد لینا بیماری کے پھیلاؤ اور پیچیدگیوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔