کابینہ کی تشکیل کا فیصلہ عمران خان سے ملاقات کے بعد ہوگا: وزیراعلیٰ کے پی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل سے متعلق حتمی فیصلہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے بعد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فی الحال کابینہ کے اراکین کے نام طے نہیں کیے گئے اور تمام اہم امور پارٹی قیادت کی مشاورت سے طے پائیں گے۔
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں وزیراعلیٰ کے پی نے وضاحت کی کہ وہ جلد اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کریں گے، جس کے بعد کابینہ کے ناموں اور وزارتوں کی تقسیم پر حتمی منظوری لی جائے گی۔ ان کے بقول، پارٹی کے اندر مشاورت کا عمل جاری ہے اور فیصلہ سازی میں جلد بازی نہیں کی جا رہی تاکہ ایک مؤثر اور فعال ٹیم تشکیل دی جا سکے۔
بیرسٹر سیف اور مزمل اسلم کی ممکنہ کابینہ میں شمولیت سے متعلق سوال پر سہیل آفریدی نے کہا کہ اب تک پارٹی بانی کی جانب سے اس حوالے سے کوئی واضح ہدایت نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ تمام نام عمران خان کی مشاورت اور منظوری سے ہی طے کیے جائیں گے۔
نومبر میں ممکنہ احتجاجی تحریک سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اس وقت انتظامی اور حکومتی معاملات کی نگرانی پر توجہ دے رہے ہیں، جبکہ سیاسی حکمتِ عملی، احتجاجی پروگرام یا عوامی تحریک سے متعلق فیصلے پارٹی کی قیادت اور خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر کی مشاورت سے کیے جائیں گے۔
سہیل آفریدی نے واضح کیا کہ وہ اپوزیشن اتحاد کے فیصلوں اور پارٹی قیادت کی ہدایات پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے اور حکومت و جماعت کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اڈیالہ کے باہر احتجاج کے بعد عمران خان سے ملاقات کیے بغیر واپس روانہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین سے ملاقات نہ کروانے پر اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا اور بعد ازاں عمران خان سے ملے بغیر واپس روانہ ہوگئے۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دن وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، صوبائی صدر جنید اکبر، سینیٹر مشال یوسفزئی، سابق سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی سمیت دیگر رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکہ پر روک دیا گیا۔اس سے قبل، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ وہ 24 مارچ کے حکم پر عملدرآمد کرے. جس کے تحت سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ہفتے میں دو بار ملاقاتوں کا شیڈول بحال کیا گیا تھا۔عدالت نے جیل حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ ملاقاتوں کو پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق ممکن بنایا جائے۔تاہم عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سمیت دیگر رہنماؤں کو ملاقات نہیں کرنے دی گئی .جس پر انہوں نے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا.اس موقع پر جنید اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج بھی ملاقات نہیں دی تو میرا پارٹی کو مشورہ ہے ہم عدالتوں پر عدم اعتماد کریں. اگر عدالتیں انصاف نہیں دے سکتیں تو ان عدالتوں میں یونیورسٹیز کھولی جائیں کسی کا فائدہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ میں اسمبلی میں قرارداد لاوں گا کہ عدالتیں انصاف دینے میں ناکام ہوچکی ہیں. اگر عدالتوں کے فیصلے نہیں مانے جاتے تو ہمیں سوچنا چاہیے.عدالتی حکم پر ہم ملاقات کیلئے آئے لیکن پولیس کہہ رہی ہے ابھی ان کو کوئی آرڈر نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ وفاق اگر ہم سے تعاون کرے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھیں گے، ریاست اگر ایک صوبے کے وزیر اعلی کو اسکے لیڈر سے ملنے نہیں دے گی تو ہم کیسے تعاون کریں گ ے۔
بعد ازاں وزیر اعلی سہیل آفریدی نے داہگل ناکہ پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام عوام نے اگر ووٹ دیا تو بانی پی ٹی آئی کے نظریہ اور پالیسی کی وجہ سے دیا اور میرا حق ہے کہ عوامی مینڈیٹ کا امین بنوں اور اپنے قائد کے سامنے پیش کروں،اور وہ مجھے پالیسی گائیڈ لائن دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے اندر جانے سے وہ مجھے کچھ اچھے مشورے دیں جو ہمیشہ دیتے رہے ہیں، اس میں کوئی قباحت نہیں کہ ہم اپنے لیڈر سے ملنا چاہ رہے ہیں. اگر مجھے ملنے نہیں دیا جاتا تب بھی اپنے لیڈر کی ہدایت کا انتظار کروں گا۔انہوں نے کہا کہ میرا لیڈر ہمیشہ مذاکرات کے حق میں ہے.کوئی ملک بھی دوسرے ملک کا دوست نہیں ہوتا، سب اپنے مفاد کے مطابق ہوتے ہیں. دنیا میں پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا پڑتے ہیں۔سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا سینٹرل ایشیا کا گیٹ وے ہے. خیبرپختونخوا کی بہترین تجارت ان کے ساتھ 78 سال سے ہوتی رہی ہے. قبائلی اپنے ملک، بارڈ سمیت اپنی حفاظت جانتے ہیں، 2001 کے بعد وہاں فوج آئی اور ملٹری آپریشن کے بعد وہاں حالات تھوڑے خراب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ہمسایہ ملک سے برادرانہ تعلقات ہوں، کسی کو یہ اجازت نہ ہو کہ خیبرپختونخوا کے عوام کا فیصلہ بند کمروں میں کرے، کوئی پاگل ہی چاہے گا کہ اس کے ملک یا صوبے میں دہشتگردی ہو ۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی ختم کرنے کی بانی نے واضح پالیسی بنائی. اسی سے ہی دہشتگردی ختم ہو گی. اگر آپریشن سے ختم ہوتی تو ملٹری آپریشن سے اب تک ختم ہو جاتی۔وفاق کو بلٹ پروف گاڑیاں واپس کرنے سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ گاڑیاں ایکسپائر اور سیکنڈ ہینڈ تھی، میری پولیس اور شہدا اتنے گزرے نہیں کہ انھیں کوئی کباڑ کی چیز دے۔سہیل آفریدی نے پوچھا کہ وہ وہ گاڑیاں کہاں گئیں؟ گاڑیاں بلوچستان چلی گئیں، یہ تو کہہ رہے تھے کہ وہاں یہ سب ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، پھر گاڑیاں ان کو کیوں دیں، اگر سیکنڈ ہینڈ گاڑیاں ہمیں ہی دینی تھیں تو خود استعمال کرتے اور کو خود استعمال کر رہے ہیں وہ ہمیں دیں، یا خیبرپختونخوا کا اصل شیئر ہمیں دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی پولیس کے انفراسٹرکچر پر کافی انوسٹ بھی کیا ہے اور ہم نے پولیس کے لئے 7ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا ہے، ہم انشا اللہ انکو بلٹ پروف نئی گاڑیاں دے رہے ہیں، کچھ آ گئی ہیں کچھ جلد آجائیں گی.بات یہ ہے یہ بے حس ہیں ان کو کسی چیز کی سمجھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ڈیمانڈ کرتا ہوں کہ این ایف سی کا میٹنگ جلدی بلائیں اور ہمارا 350 ارب شیئر دیں، این ایف سی میں ہمارے بقایا جات 2200ارب سے زائد ہیں، یہ دہشت گردی ختم کرنے میں سیریس ہوتے تو ہمارے پیسے دیتے یہ سیدھی سیدھی ان کی بے حسی ہے۔مزید کہا کہ ہائیکورٹ کے ججز کو اپنے احکامات منوانے چاہیے، اگر وہ بے بس ہیں تو پھر عدالتوں کو تالے لگانے چاہیےان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی معاملات کے لئے وزیر اعظم نے کوئی میٹنگ نہیں بلائی گئی اور نہ مجھے سیکیورٹی معاملات کے لئے بلایا گیا۔انہوں نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر وفاق کو پتا نہیں کہ ہم نے 600 ارب کہاں خرچ کیے تو وہ عدالت جائیں، اگر وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے 600 ارب ہمیں دیا تو اسکا ریکارڈ شائع کریں، ہم بھی شائع کر دیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارا کتنا نقصان ہوا ہے. وفاق ہمارے ساتھ کیا کیا ظلم کر رہا ہےاور سوتیلی ماں جیسا سلوک عوام کے ساتھ ہو رہا ہے۔