بانی پی ٹی آئی سے مشاورت وزیراعلیٰ کا آئینی اور قانونی حق ہے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
— فائل فوٹو
پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت وزیراعلیٰ کا آئینی اور قانونی حق ہے۔
بیرسٹرسیف نے اپنے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے بانیٔ پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دیا ہے۔
راولپنڈی میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ داہگل ناکے پر دھرنا دیا بعد میں ختم کر دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود منتخب وزیراعلیٰ کو ملاقات سے روکا جا رہا ہے، عدالتی احکامات کو روندنا ملک میں لاقانونیت کو فروغ دے رہا ہے۔
بیرسٹرسیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے پنجاب حکومت کو ملاقات کے لیے باقاعدہ خط بھی لکھا تھا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں پر حملے اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی شریف خاندان کی عادت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی: پاکستان کے مفاد میں فیصلوں کا ساتھ دیں گے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مفاد میں جو بھی ہوگا، وہ اس کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پر سکیورٹی معاملات میں تنقید کرنا غیر منصفانہ ہے، ہمارا قصور نہیں، بلکہ پالیسی میں تبدیلی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں عوام نے تیسری بار اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور حکومت کو منتخب کیا، جبکہ وہاں گورننس نہیں جہاں آئی ایم ایف نے چارج شیٹ دی ہے۔ پشاور نے 2013 سے 2024 تک تحریک انصاف کو مسلسل ووٹ دیا اور کلین سوئپ کیا۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ پشاور کے لیے 100 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج میں پانچ ہزار بیڈز کا میڈیکل کمپلیکس، رنگ روڈ، جی ٹی روڈ پر انڈر پاسز اور فلائی اوورز شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا لیبارٹری نہیں ہے اور پالیسی وہی ہوگی جو عوام چاہیں گے۔ عوام کے ٹیکس سے جمع کیے گئے 5 ہزار 300 ارب روپے ایلیٹ مافیا کے ہاتھوں نہ ضائع ہوں گے، اور اسے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ سہیل آفریدی نے زور دیا کہ پالیسی پر تنقید برائے تنقید نہیں کی جاتی، بلکہ حل بھی پیش کیا جاتا ہے۔
اسی دوران، اسد قیصر نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے ذریعے عدالتوں کو محدود کیا گیا، جس کے خلاف پوری قوم متحد ہوگی۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ سرحدی صورتحال پر بھی تشویش ظاہر کی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ امن قائم رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔