وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مفاد میں جو بھی ہوگا، وہ اس کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پر سکیورٹی معاملات میں تنقید کرنا غیر منصفانہ ہے، ہمارا قصور نہیں، بلکہ پالیسی میں تبدیلی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں عوام نے تیسری بار اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور حکومت کو منتخب کیا، جبکہ وہاں گورننس نہیں جہاں آئی ایم ایف نے چارج شیٹ دی ہے۔ پشاور نے 2013 سے 2024 تک تحریک انصاف کو مسلسل ووٹ دیا اور کلین سوئپ کیا۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ پشاور کے لیے 100 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج میں پانچ ہزار بیڈز کا میڈیکل کمپلیکس، رنگ روڈ، جی ٹی روڈ پر انڈر پاسز اور فلائی اوورز شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا لیبارٹری نہیں ہے اور پالیسی وہی ہوگی جو عوام چاہیں گے۔ عوام کے ٹیکس سے جمع کیے گئے 5 ہزار 300 ارب روپے ایلیٹ مافیا کے ہاتھوں نہ ضائع ہوں گے، اور اسے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ سہیل آفریدی نے زور دیا کہ پالیسی پر تنقید برائے تنقید نہیں کی جاتی، بلکہ حل بھی پیش کیا جاتا ہے۔
اسی دوران، اسد قیصر نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے ذریعے عدالتوں کو محدود کیا گیا، جس کے خلاف پوری قوم متحد ہوگی۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ سرحدی صورتحال پر بھی تشویش ظاہر کی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ امن قائم رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سہیل ا فریدی نے کہا کہ

پڑھیں:

دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، فوج کے ساتھ ہیں: وزیراعلیٰ بلوچستان

 وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، بلوچستان کے لوگ اپنی فوج کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ پرسوں ڈیرہ بگٹی میں 100کے قریب دہشت گردوں نے ریاست کے سامنے سرنڈر کیا، ہمیں پہاڑوں سے واپس آکر سرنڈر کرنے والوں کو ویلکم کرنا چاہئے، اگر کوئی یہ سوچ لے کہ ریاست زیادہ اہم ہے تو ہمیں اس کا ویلکم کرنا چاہئے۔سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان اوراس کا پرچم زیادہ اہم ہے، ریاست پاکستان کیلئے ہم ذاتی مسائل سائیڈ پر رکھ دیتے ہیں، ایک سال میں دہشت گردی کے 900واقعات ہوئے، جن میں 205 سکیورٹی اہلکار اور 6 افسران شہید ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے کہ بلوچستان کے 2شہدا افسران بھی دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہوئے، 280سویلین کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا، خدانخواستہ تشدد کے ذریعے پاکستان کوتوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، فورسز نے 760دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، افغان بارڈر پر 50،50 دہشت گرد بھی مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ افغان نگران حکومت نے دوحہ معاہدے میں وعدہ کیا تھا کہ ہماری سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغان حکومت ساری دنیا کے سامنے وعدہ خلافی کررہی ہے، بلوچ کو لاحاصل جنگ میں ڈالا گیا ہے، آپ وائلنس کے ذریعے یہ جنگ نہیں جیت سکتے، فیلڈمارشل نے تدبر، دلیری سے اپنے سے 10گنابڑے دشمن کے عزائم خاک میں ملائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پورا پاکستان دہشت گردی کے خلاف متفق ہے، افغانستان جیسا ملک کئی دہائیوں سے عدم استحکام کا شکار ہے، خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کی تعداد زیادہ ہے، بلوچستان حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لیڈ لے چکی ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم سب کی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ایک جماعت شہرت کا بیانیہ لے کر چلتی ہے، ضمنی انتخابات میں پنجاب میں اس جماعت کی شہرت کا بیانیہ سب نے دیکھ لیا، ابو جہل کا بیانیہ بھی زیادہ پاپولر تھا، ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا، ہمیں آج اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا۔سرفرازبگٹی نے کہا کہ پاپولر لیڈر کے اپنے بیٹے لندن میں اورپاکستان کے بیٹے افواج کے جوان ملک کی خاطر خون دے رہے ہیں، روزانہ کتنے کرنل اورفوجی افسران پاکستان کی خاطر شہادتیں دے رہے ہیں، ہمیشہ سیاست سے زیادہ ریاست اہم ہونی چاہیے، ریاست ہوگی تو سیاست بھی ہوگی اورصحافت بھی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ یہاں بلوچستان میں دو قسم کے نوجوان ہیں، ایک وہ نوجوان ہیں جنہوں نے ریاست کے خلاف بندوق اٹھالی ہے، ریاست کا دل بہت بڑا ہے، ریاست نے معافی کا دروازہ کھلا چھوڑا ہوا ہے، جو ریاست کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتا ہے ہم اس کا ویلکم کریں گے، اس لڑائی کو محرومی سے جوڑ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست، مسلح افواج اور فیلڈ مارشل کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی میرے لیے قابل احترام ہیں، سہیل آفریدی کے صوبے کے لوگوں کو اس وقت گورننس،ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے، آپ اپنے لوگوں کے حقوق پر وفاقی حکومت سے ڈائیلاگ کریں۔بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین پاکستان میں واضح لکھا ہے آپ بطور وزیراعلیٰ آرمڈ فورسز کے خلاف احتجاج نہیں کرنے سکتے، باقی تین صوبے پرامن طریقے سے اپنا کام کررہے ہیں، باقی تینوں صوبوں کا فوکس بہتری ہے، سہیل آفریدی کو مشورہ ہے وہ اپنے کام پر فوکس کریں۔

متعلقہ مضامین

  • حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ،ہمیں کوے سے نہیں لڑنا اونچی اڑان کرنی ہے، وزیراعلی خیبرپختونخوا
  • کہتے ہیں خیبرپختونخوا  سیکیورٹی  معاملات  پر  سنجیدہ نہیں ، ہمارا  قصور نہیں،  آپ  اپنی  پالیسیاں تبدیل کریں، سہیل آفریدی
  • خیبرپختونخوا میں گورننس ہے تو عوام نے تیسری بار منتخب کیا: سہیل آفریدی
  • دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، فوج کے ساتھ ہیں: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پی ٹی آئی کا آج پشاور میں پاور شو، انتظامات مکمل
  • قدرتی وسائل پر مقامی آبادی کا پہلا حق، امن و امان پر سمجھوتہ نہیں کیا جائےگا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا پشاور جلسے کے حوالے سے پیغام
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا پشاور جلسے کے حوالے سے پیغام
  • پشاورجلسے کی کامیابی کیلئے ہر کسی کو کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے، سہیل آفریدی