وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، بلوچستان کے لوگ اپنی فوج کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ پرسوں ڈیرہ بگٹی میں 100کے قریب دہشت گردوں نے ریاست کے سامنے سرنڈر کیا، ہمیں پہاڑوں سے واپس آکر سرنڈر کرنے والوں کو ویلکم کرنا چاہئے، اگر کوئی یہ سوچ لے کہ ریاست زیادہ اہم ہے تو ہمیں اس کا ویلکم کرنا چاہئے۔سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان اوراس کا پرچم زیادہ اہم ہے، ریاست پاکستان کیلئے ہم ذاتی مسائل سائیڈ پر رکھ دیتے ہیں، ایک سال میں دہشت گردی کے 900واقعات ہوئے، جن میں 205 سکیورٹی اہلکار اور 6 افسران شہید ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے کہ بلوچستان کے 2شہدا افسران بھی دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہوئے، 280سویلین کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا، خدانخواستہ تشدد کے ذریعے پاکستان کوتوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، فورسز نے 760دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، افغان بارڈر پر 50،50 دہشت گرد بھی مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ افغان نگران حکومت نے دوحہ معاہدے میں وعدہ کیا تھا کہ ہماری سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغان حکومت ساری دنیا کے سامنے وعدہ خلافی کررہی ہے، بلوچ کو لاحاصل جنگ میں ڈالا گیا ہے، آپ وائلنس کے ذریعے یہ جنگ نہیں جیت سکتے، فیلڈمارشل نے تدبر، دلیری سے اپنے سے 10گنابڑے دشمن کے عزائم خاک میں ملائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پورا پاکستان دہشت گردی کے خلاف متفق ہے، افغانستان جیسا ملک کئی دہائیوں سے عدم استحکام کا شکار ہے، خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کی تعداد زیادہ ہے، بلوچستان حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لیڈ لے چکی ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم سب کی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ایک جماعت شہرت کا بیانیہ لے کر چلتی ہے، ضمنی انتخابات میں پنجاب میں اس جماعت کی شہرت کا بیانیہ سب نے دیکھ لیا، ابو جہل کا بیانیہ بھی زیادہ پاپولر تھا، ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا، ہمیں آج اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا۔سرفرازبگٹی نے کہا کہ پاپولر لیڈر کے اپنے بیٹے لندن میں اورپاکستان کے بیٹے افواج کے جوان ملک کی خاطر خون دے رہے ہیں، روزانہ کتنے کرنل اورفوجی افسران پاکستان کی خاطر شہادتیں دے رہے ہیں، ہمیشہ سیاست سے زیادہ ریاست اہم ہونی چاہیے، ریاست ہوگی تو سیاست بھی ہوگی اورصحافت بھی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ یہاں بلوچستان میں دو قسم کے نوجوان ہیں، ایک وہ نوجوان ہیں جنہوں نے ریاست کے خلاف بندوق اٹھالی ہے، ریاست کا دل بہت بڑا ہے، ریاست نے معافی کا دروازہ کھلا چھوڑا ہوا ہے، جو ریاست کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتا ہے ہم اس کا ویلکم کریں گے، اس لڑائی کو محرومی سے جوڑ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست، مسلح افواج اور فیلڈ مارشل کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی میرے لیے قابل احترام ہیں، سہیل آفریدی کے صوبے کے لوگوں کو اس وقت گورننس،ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے، آپ اپنے لوگوں کے حقوق پر وفاقی حکومت سے ڈائیلاگ کریں۔بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین پاکستان میں واضح لکھا ہے آپ بطور وزیراعلیٰ آرمڈ فورسز کے خلاف احتجاج نہیں کرنے سکتے، باقی تین صوبے پرامن طریقے سے اپنا کام کررہے ہیں، باقی تینوں صوبوں کا فوکس بہتری ہے، سہیل آفریدی کو مشورہ ہے وہ اپنے کام پر فوکس کریں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان

اسلام آباد:

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، بلوچستان کے لوگ اپنی فوج کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔ ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فتنہ کی پارٹی کے خلاف پابندی وفاق نے لگانی ہے، ہم سے رائے مانگی گئی تو کابینہ سے مشاورت کروں گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا گیا، ریاست نے معافی کا دروازہ کھلا چھوڑا ہے، جو واپس آنا چاہتا ہے اسے راستہ دیں گے، 100 کے قریب دہشت گردوں نے ڈیرہ بگٹی میں حکومت پاکستان کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 19-2018 میں بھی ان لوگوں نے پہاڑوں کا رخ کیا تھا، آج یہ پھر واپس آئے ہیں تو ہم نے انہیں گلے لگا لیا۔ عسکریت پسندوں کا ہتھیار ڈالنا خوش آئند پیشرفت ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم سب کی جنگ ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ایک جماعت شہرت کا بیانیہ لے کر چلتی ہے، ضمنی انتخابات میں اس جماعت کی شہرت کا بیانیہ سب نے دیکھ لیا، ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا۔ ہمیں آج اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست، مسلح افواج اور فیلڈ مارشل کے خلاف بیانیہ بنایا گیا۔ بیانیہ بنایا جاتا ہے کہ بلوچستان میں طاقت کا استعمال ہو رہا ہے، بلوچستان میں کوئی ملٹری آپریشن نہیں ہو رہا، صرف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے صوبے کے لوگوں کو اس وقت گورننس، ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے، آپ اپنے لوگوں کے حقوق پر وفاقی حکومت سے ڈائیلاگ کریں۔

سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کی 100 فیصد توثیق کرتا ہوں، کیا دہشت گردوں کو اسلام آباد تک پہنچنے کی اجازت دے دیں؟ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی میرے اچھے دوست ہیں لیکن صوبے کے عوام کو اس وقت گورننس اور بنیادی سہولتوں کی شدید ضرورت ہے، عوام کو آج امن، استحکام اور بہتر انتظامی کارکردگی کی فوری ضرورت ہے، ترقی کا سفر جاری رکھنے کے لیے مستقل سیاسی محاذ آرائی سے گریز ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ڈیٹا کے مطابق بلوچستان ڈیجیٹل فنانشل سسٹمز میں سرفہرست قرار دیا گیا۔ بلوچستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کارکردگی محنت اور مؤثر پالیسیوں کا نتیجہ ہے، صوبے میں 32 نئے اسکول کھلنے سے تعلیمی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی، 17 ہزار اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی بلوچستان حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ دور دراز علاقوں میں اسپتالوں کا قیام عوام کو بنیادی صحت سہولتیں فراہم کر رہا ہے، بلوچستان میں سوشل انگیجمنٹ بڑھنے سے عوامی اعتماد اور صوبائی کارکردگی بہتر ہوئی۔ مشورہ ہے کہ قیادت محاذ آرائی چھوڑ کر اپنے اصل عوامی کام پر فوکس کرے۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، فوج کیساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلی بلوچستان
  • دہشت گرد اپنا نظام عوام پر مسلط نہیں کر سکتے، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ایک دلیر سپہ سالار اور منظم فوج کی موجودگی میں دہشتگرد کچھ نہیں کر سکتے؛ میر سرفراز بگٹی
  • ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے بیانیے کو ترک کرنا ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • بلوچوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا گیا: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • بلوچستان، کالعدم تنظیم کے کمانڈر نے 100 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے ، وزیراعلیٰ کی مبارکباد
  • آج ریاست نے اپنا جواب واضح طور پر دے دیا ، اب کوئی بھی چیز انچ برابر بھی برداشت نہیں کی جائے گی، فیصل واوڈا
  • آج ریاست نے اپنا جواب واضح طور پر دے دیا، فیصل واوڈا
  • بلوچستان میں دہشتگردی میں ملوث عناصر کیخلاف انٹرپول کے ذریعے کارروائی کا فیصلہ