حبسِ بے جا میں رکھنے اور ڈیجیٹل والٹ سے ساڑھے 8 لاکھ امریکی ڈالرز منتقل کرنے کے معاملے پر متاثرہ شہری نے چیف جسٹس پاکستان، سندھ ہائیکورٹ اور پولیس حکام کو خط لکھا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی ایئرپورٹ پر ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کے واقعے میں متاثرہ شہری کو ملزمان کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کرنے کی دھمکی دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ کراچی ایئرپورٹ پر شہری سے ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کے واقعے کی عدالتی حکم پر ایس ایس پی ملیر نے انکوائری کا آغاز کر دیا، ڈی ایس پی رینک کے افسر کو تحقیقاتی افسر مقرر کر دیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شہری سے ایئرپورٹ پر ساڑھے 8 لاکھ امریکی ڈالرز ڈیجیٹل کرنسی لوٹ لی گئی تھی، متاثرہ نوجوان سے رابطہ کیا گیا ہے، پیر کو شہری کا بیان قلم بند کیا جائے گا۔ پولیس کے مطابق واقعہ 30 ستمبر کو پیش آیا تھا، جب شہری کراچی سے پشاور جارہا تھا، متاثرہ شہری نے عدالت سے رجوع کیا تھا، جس پر عدالت نے ایس ایس پی ملیر کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ کراچی ایئرپورٹ کی عمارت میں شہری سے کروڑوں کی ڈیجیٹل کرنسی لوٹ لی گئی۔

حبسِ بے جا میں رکھنے اور ڈیجیٹل والٹ سے ساڑھے 8 لاکھ امریکی ڈالرز منتقل کرنے کے معاملے پر متاثرہ شہری نے چیف جسٹس پاکستان، سندھ ہائیکورٹ اور پولیس حکام کو خط لکھا تھا۔ شہری نے خط میں کہا کہ ایئرپورٹ پولیس کی جانب سے مقدمے کے اندراج سے انکار پر عدالت سے رجوع کیا تھا، عدالت نے ایس ایس پی ملیر کو ڈی ایس پی رینک کے افسر کو تفتیشی افسر مقرر کرنے اور تحقیقات کا حکم دیا۔ خط کے مطابق نامزد ملزمان نے رابطہ کرکے سی سی ٹی وی فوٹیج کو غائب کرنے کی دھمکیاں دی ہیں، 48 گھنٹوں کے دوران ایس ایچ او ایئرپورٹ نے لیپ ٹاپ پر سی سی ٹی وی فوٹیج کے کلپ دکھائے۔

شہری کے خط کے متن میں استدعا کی گئی ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے سی سی ٹی وی کیمروں کا سسٹم فوٹیج 28 سے 30 دنوں تک محفوظ رکھتا ہے، کیمروں کی ریکارڈنگ کو محفوظ کرنے کا حکم دیا جائے۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب فارنزک لیبارٹری یا نادرا ویڈیو لیب سے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ٹیمپرنگ کی جانچ کرائی جائے، فوٹیج کو محفوظ کرنے کی رپورٹ ٹرائل کورٹ میں پیش کی جائے۔ واضح رہے کہ 22 اکتوبر کو کراچی ایئرپورٹ پر شہری سے 2 سادہ لباس افراد نے کروڑوں روپے کی ڈیجیٹل کرنسی لوٹ لی تھی۔ واردات میں 2 سادہ لباس افراد نے پشاور جاتے ہوئے شہری کو روکا اور اُسے ایک کمرے میں لے گئے، سادہ لباس افراد نے کمرے میں شہری سے پہلے موبائل فون چھینا اور پھر ڈیجیٹل کرنسی اکاؤنٹ سے ساڑھے 8 لاکھ ڈالرز ٹرانسفر کر لیے تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سی سی ٹی وی فوٹیج کراچی ایئرپورٹ ڈیجیٹل کرنسی ساڑھے 8 لاکھ متاثرہ شہری ایئرپورٹ پر کرنے کی ایس پی

پڑھیں:

کراچی میں شہری کے اکاؤنٹ سے ڈپلیکیٹ سم کے ذریعے 85 لاکھ روپے غائب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ایک شہری سنی کمار کی شکایت پر قومی سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کو ان کا بینک اکاؤنٹ ہیک اور 85 لاکھ روپے کی بے ضابطہ منتقلی کے ضمن میں انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔

متاثرہ نے بتایا کہ 29 ستمبر کی رات اس کا موبائل سم اچانک بند ہو گیا اور اگلے روز معلوم ہوا کہ اسی نمبر کی ڈوپلیکیٹ سم حیدرآباد میں بنا کر جاری کر دی گئی تھی، حالانکہ اس کا بایومیٹرک شناختی عمل نہ کیا گیا۔ اسی ڈوپلیکیٹ سم کے ذریعے کالز اور او ٹی پیز حاصل کر کے ایک ہی رات میں تقریباً ایک سو مختلف ٹرانزیکشنز کے ذریعے 85 لاکھ روپے مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کر دیے گئے۔

این سی سی آئی اے نے متاثرہ کی جانب سے فراہم کردہ شواہد کی بنیاد پر متعلقہ نجی بینک اور سیلولر کمپنی سے مکمل ریکارڈ مانگا مگر ابتدائی طور پر دونوں اداروں کی جانب سے مطلوبہ مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ بینک کی طرف سے برانچ منیجر طلب کرنے پر ریلیشن شپ منیجر پیش ہوئے جنہوں نے جزوی بینک اسٹیٹمنٹ دی مگر مکمل دستاویزات فراہم کرنے میں ناکامی دکھائی گئی۔ سیلولر کمپنی نے بھی بار بار یاد دہانیوں کے باوجود شفاف اور پورا جواب نہیں دیا اور بعد ازاں جزوی ریکارڈ جمع کروایا۔

تحقیقات میں ٹرانزیکشن پیٹرن واضح طور پر پلان شدہ سائبر فنانشل فراڈ کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں سم سویپ یا ڈوپلیکیٹ سم کے ذریعے متاثرہ کے ڈیجیٹل بینکنگ اکسیس تک غیر مجاز رسائی حاصل کی گئی۔ حکام نے کہا ہے کہ سم دوبارہ جاری کرنے میں مجرمانہ غفلت اور بینک کی جانب سے او ٹی پی/بایومیٹرک ویرِفکیشن کے باوجود مناسب کنفرمیشن نہ کرنا، اعلیٰ رقم کی متعدد ٹرانسفرز کی اجازت دینا اس فراڈ کو ممکن بنائے۔ این سی سی آئی اے نے اس ضمن میں متعدد ٹیکنیکل اور انتظامی سوالات سیلولر کمپنی اور بینک کے سامنے رکھے ہیں جو ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔

حکام کا خیال ہے کہ معاملے کی نوعیت سے بینکنگ سیکیورٹی پروٹوکول، سیم جاری کرنے کے عمل میں شفافیت اور موبائل کمپنیوں کے کمپلائنس رولز کا خلاف ورزی کا خدشہ ظاہر ہوتا ہے، اس لیے این سی سی آئی اے مزید تکنیکی ریکارڈ حاصل کر کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ متاثرہ شہری کو بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر متعلقہ بینک کے اعلیٰ سطحی حکام سے رابطہ کرے، پولیس/سائبر کرائم میں باقاعدہ ایف آئی آر/مقدمہ درج کروائے اور اپنی تمام بینکنگ لاگز و ڈیوائس ریکارڈ محفوظ رکھے۔

یہ واقعہ صارفین اور اداروں دونوں کے لیے انتباہ ہے کہ ڈوپلیکیٹ سم اور سم-سوئپ سے متعلق خطرات حقیقی ہیں؛ موبائل کمپنیاں سم جاری کرتے وقت سخت بایومیٹرک و تصدیقی اقدامات اپنائیں اور بینک فوری مشکوک اعلیٰ رقم ٹرانزیکشنز پر ویریفکیشن پروٹوکول کو سخت کریں تاکہ مستقبل میں ایسے بڑے مالی نقصان روکے جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • ساڑھے 8 لاکھ ڈالر ڈیجیٹل کرنسی لوٹنے کا واقعہ، متاثرہ شہری نے چیف جسٹس و دیگر خط لکھ دیا
  • کراچی ایئرپورٹ حملہ: دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والے مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع
  • راولپنڈی: گوالمنڈی میں شہری پر وحشیانہ تشدد کرنے والا ملزم ساتھیوں سمیت گرفتار
  • کراچی میں شہری کے اکاؤنٹ سے ڈپلیکیٹ سم کے ذریعے 85 لاکھ روپے غائب
  • راولپنڈی: شہری کو برہنہ کر کے تشدد کرنے میں ملوث 5 ملزم زیر حراست
  • کراچی ایئر پورٹ کی عمارت میں شہری سے کروڑوں کی ڈیجیٹل کرنسی لوٹ لی گئی
  • راولپنڈی: اسکریپ گودام مالکان کی جانب سے شہری پر وحشیانہ تشدد
  • کراچی ایئرپورٹ پر منی لانڈرنگ کی کوشش ناکام، لاکھوں کی غیر ملکی کرنسی برآمد
  • کراچی ایئرپورٹ پر مسافر کے سامان سے بھاری مالیت میں غیر ملکی کرنسی برآمد