پاکستان کی سفارتی کامیابیاں: عالمی سطح پر اعتراف، امریکی جریدے نے ’’خطے کا فاتح‘‘ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
امریکا کے معروف جریدے ’’فارن پالیسی‘‘ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کی حکومتی سفارتکاری اور عسکری ڈپلومیسی کی بھرپور تحسین کی ہے اور اسلام آباد کو خطے کا ’’سفارتی فاتح‘‘ قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی متوازن خارجہ پالیسی نے عالمی منظرنامے میں ایک نئی تبدیلی لائی ہے، جس سے سفارتکاری کے میدان میں نئے افق کھل گئے ہیں۔ خاص طور پر گزشتہ چھ ماہ میں پاکستان کی سفارتکاری نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی، جس میں امریکا سے تعلقات کی بحالی، ترکی، ملائیشیا، ایران کے ساتھ معاہدے اور چین کے ساتھ تعلقات کا فروغ شامل ہے۔
رپورٹ میں سعودی عرب کے ساتھ اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے کو بھی نمایاں کامیابی قرار دیا گیا، جس نے خطے میں ایک نئی سفارتی لہر پیدا کی ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا کھلا مظہر ہے۔
امریکی جریدے نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی بحالی کی ابتدا غیر متوقع واقعات سے ہوئی، جن میں پاکستان کا داعش خراسان کے ایک اہم دہشت گرد کو گرفتار کرنا شامل تھا، جو کابل ایئرپورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کے انسداد دہشت گردی تعاون کو ’’غیر معمولی اور مؤثر‘‘ قرار دیا ہے۔
فارن پالیسی میگزین نے مزید لکھا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات کی بحالی نے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں دراڑ پیدا کر دی ہے، اور بھارت کے لیے یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ اس کی 25 سالہ سفارتی محنت اور اعتماد ضائع ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ اور مودی کی تلخ فون کال کے بعد امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آئی، جس سے پاکستان کو نئی راہیں کھل گئیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔
جون میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والی دو گھنٹے طویل ملاقات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی گرمجوشی پیدا کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ٹرمپ سے ملاقاتیں اور غزہ امن کانفرنس میں شرکت نے پاکستان کے بڑھتے عالمی اثر و رسوخ کو اجاگر کیا۔
پاکستان نے ٹرمپ کے دور میں شاندار تجارتی پیکیج حاصل کرتے ہوئے سفارتکاری کے میدان میں نیا سنگ میل عبور کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی موثر سفارتکاری کے نتیجے میں ایک امریکی کمپنی نے پاکستان میں 500 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان نے نہ صرف امریکا، چین اور سعودی عرب سے تعلقات مضبوط کیے ہیں بلکہ غیر نیٹو اتحادی ہونے کے باوجود ان ممالک کے ساتھ بیک وقت مضبوط تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس متوازن خارجہ پالیسی اور موثر سفارتکاری نے پاکستان کو عالمی منظرنامے پر ایک اہم کھلاڑی کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے پاکستان پاکستان کی کے تعلقات کے ساتھ
پڑھیں:
سفارتی تعلقات کی سالگرہ، انڈونیشیا کے صدر پاکستان پہنچ گئے، صدر، وزیراعظم نے استقبال کیا
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) جمہوریہ انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ دو روزہ دورے پر پیر کو پاکستان پہنچ گئے۔ اسلام آباد پہنچنے پر صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو اور اعلیٰ سطح کے وفد کا استقبال کیا۔ انہیں21 توپوں کی سلامی دی گئی، بچوں نے پھول پیش کیے۔ صدر انڈونیشیا کا دورہ اس لحاظ سے بھی خصوصی اہمیت رکھتا ہے کہ اس سال پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی75 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو پہلی بار اسلام آباد آئے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق صدر پرابووو سوبیانتو اپنے2 روزہ قیام کے دوران وزیرِاعظم کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے، وہ صدرِ آصف علی زرداری، چیف آف آرمی سٹاف و چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے بھی ملاقات کریں گے۔ دورے کے دوران دونوں ممالک تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، صحت، آئی ٹی، موسمیاتی تبدیلی، تعلیم، ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ اور علاقائی و عالمی سطح پر شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے پر جامع تبادلہ خیال کریں گے۔ صدر ابووو کے دورے کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے جانے کا بھی امکان ہے۔ انڈونیشیا کے صدر کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی فضائیہ کے طیاروں نے انہیں اپنے حفاظتی حصار میں لے لیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو کا پاکستان کے پہلے سرکاری دورے پر خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا استقبال کرنا میرے لئے باعث اعزاز ہے۔ پیر کو ایکس پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ انڈونیشیا کے صدر کے دورے کے دوران ہم بامعنی روابط اور ملاقاتوں کے منتظر ہیں اور اس کے ذریعے ہم اپنی دیرینہ شراکت داری کو مزید مستحکم کریں گے۔