بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مزید مہنگی کر کے ملک بھر کے صارفین پر 8 ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈالنے کی تیاریاں۔
سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے جس سے ملک بھر میں بجلی کے صارفین پر 8 ارب 1 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق سی پی پی اے نے بجلی کی قیمت میں 36پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی ہے۔ بجلی مہنگی کرنے کی درخواست میں کیپسٹی پیمنٹس، آپریشن اینڈ مینٹیننس اخراجات اور بجلی لائن لاسز شامل کیے گئے ہیں۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی 6 نومبر کو بجلی کمپنیوں کی جانب سے دی گئی درخواست پر سماعت کرے گی، جس کے بعد حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بجلی مزید مہنگی
پڑھیں:
بجلی فی یونٹ 10 روپے مزید سستی کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک:وفاقی حکومت نے صنعتی اور زرعی شعبوں کے لیے بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی پر مبنی رعایتی پیکیج متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ منصوبے کے تحت بجلی کی قیمتوں میں 10روپے فی یونٹ سے زیادہ کمی کی جا سکتی ہے، جس سے نہ صرف پیداواری لاگت میں کمی آئے گی بلکہ برآمدات میں اضافے اور ملکی معیشت میں بہتری کی توقع ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ رعایتی پیکیج تین سال کے لیے نافذ العمل ہوگا، جو یکم نومبر 2025 سے شروع ہو کر 31 اکتوبر 2028 تک جاری رہے گا۔
خریداروں کیلئے بڑی خوشخبری، پاکستان میں سستے سولر پینلزتیار
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اس منصوبے کا باضابطہ اعلان آج کیا جانے کا امکان ہے، منصوبے کے مطابق وہ صنعتی اور زرعی صارفین جو اضافی بجلی استعمال کریں گے، انہیں رعایتی نرخوں پر بجلی فراہم کی جائے گی تاکہ توانائی کے بہتر استعمال اور پیداواری کارکردگی میں اضافہ ممکن ہو سکے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد کاروباری اداروں پر توانائی کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنا اور پیداواری اخراجات میں کمی لا کر برآمدات کو فروغ دینا ہے۔
لاہور دنیاکے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا
ماہرین کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی سے نہ صرف ملکی صنعت کو بین الاقوامی سطح پر مسابقت کے قابل بنایا جا سکے گا بلکہ اقتصادی سرگرمیوں میں بھی خاطر خواہ تیزی آئے گی۔
حکومت کو توقع ہے کہ اس رعایتی پیکیج کے ذریعے صنعتی شعبے میں استحکام، زرعی پیداوار میں اضافہ، اور پائیدار معاشی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکیں گے