ٹی ایل پی پر پابندی، مریم نواز کی سیکیورٹی ٹیم کی اسکریننگ شروع
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
کالعدم مذہبی جماعت سے تعلق کی بنیاد پر اہلکاروں اور دیگر عملے پر نظررکھی جا رہی ہے
اسکریننگ کا عمل جاتی عمرہ سے لے کر وزیراعلیٰ آفس تک جاری ہے، پولیس ذرائع
مذہبی جماعت ٹی ایل پی پر پابندی کے بعد مریم نواز کے سکیورٹی اسٹاف اور دیگر عملے کی اسکریننگ شروع کردی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی سکیورٹی کے تمام اہل کاروں کی اسکریننگ شروع کردی گئی ہے۔ یہ اسکریننگ جاتی عمرہ سے وزیراعلی آفس تک تمام اہل کاروں کی جا رہی ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نہ صرف سکیورٹی اہلکاروں بلکہ دیگر عملے کی بھی اسکریننگ کی جا رہی ہے۔ سکیورٹی اسٹاف اور دیگر اسٹاف کی اسکریننگ کالعدم مذہبی جماعت سے تعلق کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔اسکریننگ میں تمام اسٹاف کو چیک کیا جا رہا ہے کہ ان کا کالعدم مذہبی جماعت سے کوئی تعلق تو نہیں اور چیکنگ کے دوران تصدیق کی صورت میں انہیں جاتی عمرہ اور سی ایم آفس کی سکیورٹی سے ہٹا دیا جائے گا۔ اسکریننگ اور چیکنگ کا عمل مذہبی جماعت کے خلاف حالیہ آپریشن کے بعد کیا جا رہا ہے۔ وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ نے پنجاب حکومت کی سفارش پر ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ٹی ایل پی پر پابندی کی اسکریننگ جا رہی ہے
پڑھیں:
آسٹریلیا؛ 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی شروع؛ کتنا جرمانہ ہوگا؟
آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی کا بل آج سے نافذ العمل ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا آج سے یہ پابندی عائد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔ جس کے لیے قانون سازی کئی ماہ سے جاری تھی۔
سوشل میڈیا پابندی بل کے نافذ ہونے سے 16 سال سے کم عمر بچوں پر انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اسنیپ چیٹ، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت متعدد پلیٖ فارم بند ہوجائیں گے۔
آسٹریلوی حکام نے واضح کیا کہ قانون کی خلاف ورزی پر والدین اور بچوں کو کسی قسم کی سزا نہیں ہوگی مگر سوشل میڈیا ایپس کمپنیوں پر 32 ملین امریکی ڈالر تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بچوں اور نوجوانوں کو بیہودہ اور نقصان دہ مواد اور سائبر کرائم سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدام سے نوجوانوں کے انٹرنیٹ کے غیرمحفوظ اور غیر ضابطہ شدہ گوشوں کی طرف جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ادھر آسٹریلوی نوجوانوں کے درمیان اس پابندی پر ملا جلا ردعمل دیکھا گیا بعض نوجوان نے اسے توہین آمیز کہا جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے بغیر رہنے کےعادی ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ یورپی ممالک بھی بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہے ہیں اور کچھ نے قانون سازی بھی شروع کردی ہے۔